رسائی کے لنکس

لاپتا ملائیشین طیارے کی عبوری تحقیقاتی رپورٹ جاری


تحقیقات میں صرف یہی غیر معمولی انکشاف سامنے آیا ہے کہ جہاز کی نشاندہی کرنے والے آلے کی بیٹری کی معیاد ایک سال قبل ختم ہو چکی تھی۔

ملائیشیا نے اتوار کو اپنے اس ہوائی جہاز کی گمشدگی سے متعلق ایک سال بعد عبوری تحقیقاتی رپورٹ جاری کی ہے جو گزشتہ برس 239 افراد کو لے کر کوالالمپور سے بیجنگ جاتے ہوئے لاپتا ہو گیا تھا اور اس کا آج تک سراغ نہیں مل سکا ہے۔

رپورٹ میں اس معمے کے حل بارے کوئی روشنی نہیں ڈالی گئی جب کہ اس میں پائلٹ اور عملے کے دیگر ارکان کے کسی طرح کے غیر صحت مندانہ رویوں یا عادات کے علاوہ جہاز میں کسی بھی تکنیکی اور جانچ پڑتال سے متعلق کسی بھی انتباہ کے نا ہونے کا بتایا گیا ہے۔

اس تحقیقات میں صرف یہی غیر معمولی انکشاف سامنے آیا ہے کہ جہاز کی نشاندہی کرنے والے آلے کی بیٹری کی معیاد ایک سال قبل ختم ہو چکی تھی۔

ملائیشیا کے وزیر اعظم نجیب رزاق نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ " ملائیشیا تلاش کے لیے پر عزم اور پُر اُمید ہے کہ ایم ایچ 370 (طیارہ) مل جائے گا۔"

دریں اثناء لاپتا طیارے کے چینی مسافروں کے لواحقین اور رشتے دار بیجنگ میں ایک عبادت گاہ میں جمع ہوئے اور اپنے پیاروں کی یاد میں دعائیہ تقریب منعقد کی۔

یہ طیارہ آٹھ مارچ 2014ء کو کوالالمپور سے بیجنگ کے لیے اڑان بھرنے کے تقریباً چالیس منٹ بعد راڈار سے غائب ہو گیا تھا۔

اس کی تلاش کے لیے کئی ممالک نے سرگرمیوں میں حصہ لیا جب کہ اس کام پر تقریباً بیس کروڑ ڈالرز خرچ کیے جانے کے بعد بھی جہاز کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہو سکا۔

بحری جہازوں اور دیگر آلات کی مدد سے تلاش کے لیے متعین کردہ 60 ہزار مربع کلومیٹر علاقے میں سے اب تک 44 فیصد پر کام مکمل ہو چکا ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ یہ طیارہ بحر ہند میں گر کر تباہ ہوا تھا۔

XS
SM
MD
LG