رسائی کے لنکس

ملائیشین عدالت نے غیر مسلموں کو لفظ 'اللہ' کے استعمال کی اجازت دے دی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ملائیشیا کی ایک عدالت نے اپنے ایک حکم نامے میں کہا ہے کہ غیر مسلم بھی لفظ 'اللہ' کا استعمال کر سکتے ہیں۔ مسلم اکثریتی ملک میں اس معاملے پر معاشرہ عرصۂ دراز سے تقسیم کا شکار رہا ہے۔

ملائیشیا کی قدامت پسند مذہبی جماعتوں نے عدالتی حکم نامے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے یہ فیصلہ اعلٰی عدلیہ میں چیلنج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ملائیشیا کی حکومت نے 35 برس قبل مسیحیوں کی کتابوں میں لفظ 'اللہ' سمیت عربی زبان کے دیگر تین الفاظ شائع کرنے پر پابندی لگا دی تھی۔ تاہم عدالت نے اس پابندی کو غیر آئینی قرار دیا ہے۔

ملائیشیا کی حکومت کا یہ مؤقف رہا ہے کہ اگر مسیحی یا دیگر مذاہب کے ماننے والے اپنی کتابوں میں لفظ 'اللہ' استعمال کریں گے تو اس سے مسلمان ابہام کا شکار ہو کر دیگر مذاہب سے بھی متاثر ہو کر غلطی سے مذہب تبدیل کر سکتے ہیں۔

اس نوعیت کی پابندی دنیا کے دیگر مسلم اکثریتی ممالک میں نہیں ہے جہاں آبادی کا بڑا حصہ مسیحی آبادی پر مشتمل ہے۔

ملائیشیا کے مسیحی رہنما اس پابندی کو بلاجواز قرار دیتے رہے ہیں۔ اُن کا یہ مؤقف رہا ہے کہ ملک کی مسیحی برادری جو ملائی زبان بولتی ہے، عرصۂ دراز سے عربی زبان سے اخذ کیا گیا لفظ 'اللہ' بولتی اور لکھتی رہی ہے۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

ملائیشیا کی وفاقی عدالت نے 2014 میں اس بابت رومن کیتھولک چرچ کی جانب سے دائر ایک درخواست کو مسترد کر دیا تھا جس نے ملائی زبان میں شائع ہونے والے نیوز لیٹر میں لفظ 'اللہ' استعمال کیا تھا۔ تاہم عدالت نے یہ درخواست مسترد کرتے ہوئے حکومتی پابندی کو برقرار رکھا تھا۔

تین کروڑ 20 لاکھ سے زائد آبادی والے ملک ملائیشیا میں 61 فی صد مسلم، 20 فی صد بدھ مت کے ماننے والے اور آبادی کا 10 فی صد مسیحی آبادی پر مشتمل ہے۔

ملائیشیا میں بسنے والے مسیحی زیادہ تر انگریزی، تامل اور چینی زبان میں عبادت کرتے ہیں اور اس میں خدا کو منسوب کرتے ہوئے وہ لفظ 'گاڈ' استعمال کرتے ہیں۔ تاہم ملائی زبان بولنے والے مسیحی اپنی کتابوں اور اخبارات میں خدا کے لیے لفظ 'اللہ' لکھتے رہے ہیں۔

ملائیشیا کی حکومت نے جن دیگر تین عربی الفاظ کی ادائیگی یا تحریر پر پابندی عائد کی تھی وہ 'کعبہ'، 'بیت اللہ' اور 'صلوٰۃ' ہیں۔

قدامت پسند مسلم تنظیموں بشمول 'یونائیٹڈ ملائیز نیشنل آرگنائزیشن' اور دیگر مذہبی جماعتوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس عدالتی فیصلے کو فوری طور پر اعلی عدلیہ میں چیلنج کیا جائے۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق ملائیشیا کی وزارتِ داخلہ سے مؤقف جاننے کی کوشش کی گئی تاہم کوئی عہدے دار دستیاب نہیں ہو سکا۔

XS
SM
MD
LG