رسائی کے لنکس

بھارتی کشمیر: جھڑپوں میں 10 مشتبہ عسکریت پسند، دو سیکیورٹی اہلکار ہلاک


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں سیکیورٹی فورسز اور مشتبہ عسکریت پسندوں کے درمیان جمعے اور ہفتے کو ہونے والی جھڑپوں میں سات عسکریت پسند اور ایک بھارتی فوجی ہلاک ہو گیا۔

بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے پولیس چیف وجے کمار نے ہفتے کو صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ سیکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان پہلی جھڑپ ضلع شوپیاں کے گاؤں کلورا میں جمعے کی شام کو ہوئی۔

مقامی پولیس کے اسپیشل آپریشنز گروپ (ایس او جی) نے بھارتی فوج کی '44 راشٹریہ رائفلز' اور وفاقی پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے ساتھ مل کر گاؤں کا محاصرہ کیا۔

پولیس چیف کے مطابق گاؤں میں چھپے عسکریت پسندوں کے خلاف کی جانے والی کارروائی کے دوران عسکریت پسند تنظیم ‘البدر مجاہدین’ کا ضلعی کمانڈر شکور پرے اور اس کے تین قریبی ساتھی سہیل بٹ، زبیر نینگرو اور شاکر الجبار ہلاک ہو گئے جب کہ ان کے پانچویں ساتھی شعیب احمد بٹ کو زندہ گرفتار کر لیا گیا۔

وجے کمار کا عسکریت پسندوں کے متعلق مزید کہنا تھا کہ شکور پرے سابق پولیس اہل کار تھا۔ جو چند سال پہلے ضلع اننت ناگ میں تعیناتی کے دوران اپنی اور اپنے چار ساتھیوں کی بندوقیں لے کر فرار ہو گیا تھا اور بعد ازاں عسکریت پسندوں کی صف میں شامل ہو گیا۔

پولیس چیف کے بقول شکور پرے دہشت گردی کے کئی واقعات میں ملوث تھا۔ اس پر ایک مقامی فوجی اور ایک پنچایتی عہدیدار کو اغوا کر کے ہلاک کرنے کا بھی الزام تھا۔

سرینگر میں بھارتی فوج کے ترجمان کرنل راجیش کالیہ کا کہنا ہے کہ کلورا گاؤں میں کئی گھنٹے تک جاری رہنے والی کارروائی کے دوران محصور عسکریت پسندوں میں سے ایک شعیب بٹ نے ہتھیار ڈال کر خود کو سیکیورٹی فورسز کے حوالے کر دیا اور یہ عہد کیا کہ وہ اب اپنی طب کی تعلیم جاری رکھتے ہوئے بھارت کا نام روشن کرے گا۔

پولیس چیف کے مطابق گاؤں میں چھپے عسکریت پسندوں کے خلاف کی جانے والی کاروائی کے دوران عسکریت پسند تنظیم ‘البدر مجاہدین’ کا ضلع کمانڈر شکور پرے اور اس کے تین قریبی ساتھی ہلاک ہوئے۔ (فائل فوٹو)
پولیس چیف کے مطابق گاؤں میں چھپے عسکریت پسندوں کے خلاف کی جانے والی کاروائی کے دوران عسکریت پسند تنظیم ‘البدر مجاہدین’ کا ضلع کمانڈر شکور پرے اور اس کے تین قریبی ساتھی ہلاک ہوئے۔ (فائل فوٹو)

فوجی ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز نے عسکریت پسندوں کے زیرِ استعمال دو رائفلز اور تین پستول بھی برآمد کر لیے ہیں۔

سرکاری عہدیداروں کے مطابق جمعے کو جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے علاقے زاڈورہ میں عسکریت پسندوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان شروع ہونے والی جھڑپ ہفتے کی صبح ختم ہوئی۔ جس میں تین مشتبہ عسکریت پسند اور ایک بھارتی فوجی ہلاک ہوا۔

انسپکٹر جنرل آف پولیس وجے کمار کا واقعے سے متعلق کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے عسکریت پسندوں کی شناخت کی جا رہی ہے۔

مقامی ذرائع کے مطابق کارروائی میں ہلاک ہونے والے والے مقامی عسکریت پسند عادل حافظ، رؤف احمد میر اور ارشد احمد ڈار کا تعلق علیحدگی پسند تنظیم ‘حزب المجاہدین’ سے تھا۔

کارروائی کے دوران ہلاک ہونے والے بھارتی فوجی پرشانت شرما کا تعلق بھارتی ریاست اتر پردیش کے علاقے مظفر نگر سے تھا۔

ہفتے کو رات گئے سرینگر کے پانتہ چھوک علاقے میں بھی ایک جھڑپ ہوئی جس میں تین مشتبہ عسکریت پسند اور پولیس کا ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر ہلاک ہوگئے۔

سرکاری ذرائع کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں فوجی آپریشنز کے دوران رواں سال اب تک 173 عسکریت پسند ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ 45 سیکیورٹی اہل کار بھی عسکریت پسندوں کے حملوں میں مارے گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق اس عرصے میں 19 عام شہری بھی ہلاک ہوئے۔

اس کے علاوہ پاکستان اور بھارت کے درمیان واقع کنٹرول لائن پر دونوں ملکوں کے درمیان جھڑپوں میں 15 بھارتی فوجی, سرحدی محافظ، بھارتی فوج کے لیے کام کرنے والے تین مقامی مزدور، سات مشتبہ عسکریت پسند اور اتنی ہی تعداد میں عام شہری مارے گئے۔

سرکاری ذرائع کی طرف سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں فوجی آپریشنز کے دوران رواں سال اب تک 173 عسکریت پسند ہلاک ہو چکے ہیں۔ (فائل فوٹو)
سرکاری ذرائع کی طرف سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں فوجی آپریشنز کے دوران رواں سال اب تک 173 عسکریت پسند ہلاک ہو چکے ہیں۔ (فائل فوٹو)

عسکریت پسند تنظیموں میں شامل ہونے والے نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے پولیس سربراہ دلباغ سنگھ کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے اس سال جن عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا ہے، ان میں مختلف عسکری تنظیموں کے تقریباً 30 اعلیٰ کمانڈرز بھی شامل ہیں۔

دلباغ سنگھ کا مزید کہنا تھا کہ علاقے میں 31 برس سے جاری شورش سے نبرد آزما مسلح افواج شدت پسند تنظیموں کی کمر توڑنے میں کامیاب ہو گئی ہے۔

تاہم مقامی ذرائع کے مطابق پچھلے سال پانچ اگست کو بھارتی حکومت کی طرف سے جموں و کشمیر کی آئینی نیم خود مختاری کو ختم کیے جانے کے بعد سے عسکری تنظیموں کی صفوں میں شامل ہونے والے مقامی نوجوانوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔

'نوجوانوں کے جذبات کو طاقت کے بل بوتے پردبایا نہیں جا سکتا'

بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے والی کشمیری جماعتوں کے اتحاد کُل جماعتی حریت کانفرنس (میر واعظ گروپ) نے الزام لگایا ہے کہ کشمیری مسلمانوں، بالخصوص نوجوانوں کو پولیس اور سیکیورٹی فورسز بلاوجہ گرفتار کرتی ہیں اور عقوبت خانوں میں ان پر تشدد کیا جا رہا ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ گرفتاریاں، شہریوں کی نقل و حرکت پر عائد کی جانے والی بے جا قدغنیں اور دوسرے اقدامات، بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ جمہوری طور طریقوں اور اصولوں کی واضح خلاف ورزی ہے۔ ان کے بقول لوگوں بالخصوص نوجوانوں کے جذبات کو طاقت کے بل بوتے پر نہیں دبایا جا سکتا۔

کُل جماعتی حریت کانفرنس نے بین الاقوامی اداروں سے اپیل کی کہ وہ کشمیری عوام کے بنیادی انسانی حقوق کی مسلسل پامالی اور ان کے جذبات کو دھونس، دباؤ اور تشدد کے ذریعے دبانے کے اقدامات کا سنجیدگی سے نوٹس لیں اور بھارت کو ان سے اجتناب کرنے پر آمادہ کریں۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG