رسائی کے لنکس

پرائیویٹ میڈیکل کالجوں میں نئے داخلوں پر پابندی


سپریم کورٹ کراچی رجسٹری۔ فائل فوٹو
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری۔ فائل فوٹو

محمد ثاقب

سپریم کورٹ نے نجی میڈیکل کالجز میں نئے داخلوں پر پابندی عائد کردی ہے۔ عدالت نے حکم دیا ہے جو داخلے ہوچکے ہیں انہیں منسوخ نہیں کیا جارہا جبکہ سالانہ فیس 6 لاکھ 45 ہزار سے زائد وصول نہ کی جائے۔ عدالتی کارروائی مکمل ہونے تک یہ احکامات پورے ملک پر لاگو ہونگے۔ جبکہ سندھ بھر کے نجی میڈیکل کالجز میں سہولیات کی فراہمی سے متعلق انسپیکشن کا بھی حکم دیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سراہی میں تین رکنی بینچ نے نجی میڈیکل کالجز میں داخلوں کے میعار سے متعلق ازکود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ اس موقع پر سندھ میں موجود 30 سے زائد نجی میڈیکل کالجز کے سی ای اوز اور دیگر حکام پیش ہوئے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ فی الحال پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کسی مزید کالج کو رجسٹرڈ نہیں کرے گی۔ اس معاملے کا پوری طرح جائزہ لیا جائے گا۔ نجی کالجز کو ایک فارم دیا جائے گا جسےمکمل کرکے عدالت میں جمع کرایا جائے۔۔ اس فارم میں بتایا جائے کہ نجی کالجز میں کیا کیا سہولیات موجود ہیں اور کیا وہ میعار پر پورے اترتے ہیں یا نہیں۔

عدالت نے نجی کالجز مالکان کو تنبیہ کی کہ 15 روز کے اندر معاملات کو ٹھیک کرلیا جائے۔ ورنہ انسپکشن ٹیم جائے گی پھر کوئی رعایت نہیں ملے گی۔ عدالت نے سرکاری اسپتالوں کے میڈیکل سپرٹنڈنٹس سے بھی حلف نامے طلب کرلیئے جس میں اسپتالوں میں موجود سہولیات، بستروں کی تعداد، مہیا مشینیں، ادویات کی فراہمی کی پوزیشن کی تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ ہر میڈیکل سپرنٹینڈنٹ کو الگ الگ حلف نامہ جمع کرانا ہوگا۔

چیف جسٹس نے ہدایت کی سیکرٹری صحت ہر سرکاری اسپتال کے میڈیکل سپرنٹینڈنٹ سے حلف نامہ مکمل کرائیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ہمارے قوم کے مستقبل کا معاملہ ہے۔ وکلا بھی عدالت سے تعاون کریں، جتنی فیس لینی ہے لیں، مگر انصاف کی فراہمی میں اپنا حصہ ملائیں۔ ہم افہام و تفہیم کے ساتھ چلیں گے۔ اگر ہم کوئی ایکشن نہیں لے رہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہمارے پاس اختیار نہیں۔

چیف جسٹس نے مزید کہا اگر وہ قانون اور آئین کے تحت ذمہ داری ادا نہ کرسکے تو خود چلے جائیں گے۔ سپریم کورٹ کے پاس وسیع اختیارات ہیں۔ ڈرتے وہ ہیں جن کی کوئی کمزوریاں ہوں۔

جسٹس چاقب نثار کا کہنا تھا کہ کیا آپ کو معلوم ہے کہ قائد اعظم محمد علی جناح نے کس محنت سے ملک بنایا۔ نجی میڈیکل کالجز کے تعلیمی معیار اور داخلوں کا معاملہ پر عدالت نے حکم دیا ہے کہ جو داخلے ہوچکے، انہیں منسوخ نہیں کیا جا رہا لیکن مزید کوئی داخلہ نہیں دیا جائے گا۔

عدالت نے اپنے حکم میں یہ بھی کہا ہے کہ جو داخلے دیے جا چکے، ان کی فیس 6 لاکھ 45 ہزار سے زائد وصول نہ کی جائے، عدالتی کارروائی مکمل ہونے تک یہ احکامات پورے ملک پر لاگو ہوں گے۔

دوسری جانب عدالتی حکم پر 6 رکنی انسپکشن ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔ کمیٹی میں آغا خان، ڈاؤ یونیورسٹی اور جناح یونیورسٹی کے وائس چانسلرز،سیکرٹری صحت، فیصل صدیقی ایڈووکیٹ اور شہاب اوستو ایدوکیٹ شامل ہوں گے۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ انسپکشن ٹیم پیر کو جناح میڈیکل کالج میں انسپکشن کرے گی۔ انسپکشن پی ایم ڈی سی کے قواعد و ضوابط کے مطابق کی جائے گی۔ جو کالج بھی انسپکشن میں رکاوٹ بنے گا وہ اپنے لیے خود مسائل پیدا کرے گا۔ عدالت نے انسپکشن ٹیم سے 15 روز میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

XS
SM
MD
LG