رسائی کے لنکس

طالبان سے مذاکرات کے لیے افغان حکومتی ٹیم کی تشکیل پر امریکہ کا خیر مقدم


مائیک پومپو نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ وہ بین الافغان مذاکرات کو کامیاب بنانے کے لیے ٹیم تشکیل دینے پر افغان قیادت کے شکرگزار ہیں۔ ٹیم میں تمام فریقین شامل ہیں۔ (فائل فوٹو)
مائیک پومپو نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ وہ بین الافغان مذاکرات کو کامیاب بنانے کے لیے ٹیم تشکیل دینے پر افغان قیادت کے شکرگزار ہیں۔ ٹیم میں تمام فریقین شامل ہیں۔ (فائل فوٹو)

امریکہ کے وزیر خارجہ مائیک پومپو نے افغان قیادت کی طرف سے طالبان سے بات چیت کے لیے جامع مذاکراتی ٹیم کی تشکیل کا خیر مقدم کیا ہے۔

وزیرخارجہ کا یہ بیان افغان حکومت کی طرف سے طالبان کے ساتھ ہونے والے بین الافغان مذاکرات کے لیے حال ہی میں 21 رکنی مذاکراتی ٹیم تشکیل دینے کے بعد سامنے آیا ہے۔

مائیک پومپو نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ وہ بین الافغان مذاکرات کو کامیاب بنانے کے لیے ٹیم تشکیل دینے پر افغان قیادت کے شکر گزار ہیں۔ ٹیم میں تمام فریقین شامل ہیں۔

پومپیو نے افغان صدر کا نام لیے بغیر کہا کہ قیدیوں کی رہائی اور امن و مصالحت کے لیے حالات ساز گار بنانے کی کوششیں قابل ستائش ہیں۔

پومپیو نے افغان رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ افغانستان میں جامع حکومت تشکیل دینے لیے بھی اسی طرح کی کوششیں جاری رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں اٹھائے جانے والے تمام اقدامات افغان شہریوں کا مستقبل روشن بنانے میں مدد گارثابت ہوں گے۔

مائیک پومپیو نے اگرچہ اپنی ٹوئٹ میں افغان صدر اشرف غنی اور ان کے سیاسی حریف عبداللہ عبداللہ کا نام نہیں لیا لیکن ٹوئٹ میں انہوں نے اپنے حالیہ دورہ کابل کے دوران اشرف غنی اور عبدللہ عبداللہ کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں کی تصاویر شیئر کی ہیں۔

افغان حکومت نے حال ہی میں طالبان سے مذاکرات کے لیے 21 رکنی ٹیم کا اعلان کیا تھا جس کی قیادت افغانستان کی انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ معصوم استنکزئی کریں گے۔

دوسری طرف طالبان ترجمان ذبیع اللہ محاہد نے کہا ہے کہ طالبان افغان حکومت کی طرف سے اعلان کردہ مذاکراتی ٹیم سے بات چیت نہیں کریں گے۔

ان کے بقول یہ اقدام امریکہ اور طالبان کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی خلاف وزری ہے۔ اس ٹیم کے انتخاب میں تمام افغان دھڑوں کو شامل نہیں کیا گیا۔

امریکہ اور طالبان کے درمیان گزشتہ ماہ کے آخر میں قطر میں طے پانے والے معاہدے کے بعد افغان حکومت اور طالبان کے درمیان قیدیوں کی تبادلہ دو دن بعد شروع ہونا ہے۔

جس کے بعد اب بین الافغان امن مذاکرات کا آغاز ہونا تھا لیکن اس معاملے پر فریقین کے درمیان اختلافات کی وجہ سے یہ عمل نہیں ہوسکا ہے۔

حالیہ عرصے میں افغان حکومت اور طالبان نے ایک ویڈیو کانفرنس مں قیدیوں کی رہائی کا عمل 31 مارچ سے شروع کرنے پراتفاق کیا تھا۔

اس سے قبل افغان حکومت اور طالبان کی ٹیم کے درمیان اٖفغانستان میں ایک براہ راست ملاقات بھی ہونی ہے لیکن ابھی تک اس بارے میں فریقین کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے کہ یہ ملاقات کب ہو گی۔

XS
SM
MD
LG