رسائی کے لنکس

کراچی میں منہ اور چھاتی کے کینسر میں تیزی سے اضافے کی وجوہات کیا ہیں؟


ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں مردوں میں منہ کا سرطان سب سے عام ہے جس کی شرح میں گزشتہ سالوں کی نسبت تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ جب کہ خواتین میں چھاتی کا سرطان کی شرح زیادہ ہے اور ان میں منہ کے کیسر کا مرض بھی پایا گیا ہے۔

کراچی کینسر رجسٹری کے ڈیٹا بیس کے دو سال کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ شہر میں اس عرصے میں 33 ہزار 309 سرطان کے کیسز رجسٹرڈ ہوئے ہیں، جس میں خواتین کی تعداد 17,490یعنی 52.5 فیصد جب کہ مردوں میں یہ تعداد 15,819 یعنی 47.5 فیصد رہی۔

اعداد و شمار یہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ ملک میں آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے شہر میں خواتین میں بریسٹ کینسر کے بعد منہ کے کینسر سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کینسر کے پھیلاؤ کی یہ پریشان کن صورتحال فوری توجہ طلب مسئلہ ہے۔ نیشنل کینسر رجسٹری کے کو چیئر پروفیسر ڈاکٹر شاہد کے مطابق پاکستان میں اموات کا دوسرا اہم سبب کینسر ہے۔

ڈاکٹر شاہد پرویز نے کا کہنا ہے کہ سگریٹ پر تو عوامی مقامات پر استعمال پر پابندی کے ساتھ گھروں میں بھی ورکنگ کلاس میں اس کا استعمال عام طور پر برا سمجھا جانے لگا ہے۔ جب کہ پان چھالیہ تو صدیوں سے اس خطے میں استعمال کیا جا رہا ہے لیکن اب اس سے بھی زیادہ نقصان دہ چیزیں مارکیٹ میں آ گئی ہیں، جن میں گٹکا، مین پوری اور اس جیسی اشیا شامل ہیں۔

"گٹکا، مین پوری استعمال کرنے والے سائیکو ایکٹو ہوجاتے ہیں"

ڈاکٹر شاہد پرویز کے مطابق منہ کے کینسر کا سبب بننے والی یہ اشیا گھروں میں بنائی جا رہی ہے یا پھر یھارت سے اسمگل ہو کر یہاں پہنچتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ یہ اشیاء استعمال کرنے والے سائیکو ایکٹو ہوتے ہیں، یہ اشیا دماغ ، موڈ، خیالات، رویے وغیرہ پر براہ راست اثرانداز ہوتی ہیں۔ ایسی اشیا منہ میں رکھنے سے منہ کے کینسر کا باعث بنتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کراچی کینسر رجسٹری میں رجسٹرڈ مریضوں میں سے 95 فیصد کو منہ کا کینسر انہی کی وجہ سے ہوا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نسوار بھی اسی کیٹیگری میں آتی ہے۔

حکومت سندھ نے ایک سال قبل گٹکے، مین پوری کی تیاری، اسے ذخیرہ کرنے، بیچنے اور اسے درآمد یا برآمد کرنے پر قانون پاس کیا ہے جس میں کم از کم چھ سال قید اور 2 لاکھ روپے تک جرمانہ کی سزا تجویز کی گئی ہے۔

" پاکستان میں بریسٹ کینسر سے ہلاکتوں کی شرح ایشیا میں سب سے زیادہ"

بریسٹ کینسر کے بارے میں شعور اجاگر کرنے والی تنظیم پنک پاکستان کی سربراہ ڈاکٹر زبیدہ قاضی نے بتایا کہ پاکستان میں بریسٹ کینسر سے ہلاکتوں کی شرح ایشیا میں بہت زیادہ ہے۔۔

ڈاکٹرزبیدہ قاضی کا کہنا ہے کہ بریسٹ کینسر میں مرض کی جلد تشخیص اور فوری علاج سے مریض کی جان بچائی جا سکتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ خواتین میں چھاتی کے کینسر کی جینیاتی یا عمر بڑھنے سمیت کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، لیکن اگر صحت مند لائف اسٹائل اپنایا جائے، وزن اور کھانے پینے کا خیال رکھا جائے، ماؤں کو اپنے بچوں کو چھاتی کا دودھ پلانے کی ترغیب دی جائے، مانع حمل ادویات سے گریز کیا جائے تو ان خطرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں چھاتی کے کینسر کے رجسٹڑڈ کیسز میں سے نصف کی موت واقع ہو جاتی ہے جس کی بنیادی وجہ خواتین میں اس مرض کے بارے میں آگہی کا نہ ہونا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک اور بہت بڑی وجہ یہ ہے کہ یہ ہمارے ہاں ایک ممنوعہ موضوع ہے جس پر کوئی کھل کر بات نہیں کرتا۔

ڈاکٹر زبیدہ کا کہنا ہے کہ متبادل میڈیکیشن اس مرض کے علاج میں ایک رکاوٹ بن جاتا ہے۔ اسی طرح صحت کی سہولیات تک عوام کی رسائی کم ہے جب کہ دیہی علاقوں میں تو یہ صورت حال اور بھی خراب ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں پاکستان میں اعداد و شمار بھی سائنسی بنیادوں پر حاصل نہیں کئے گئے ہیں اور اس بارے میں شعور اجاگر کرنے کی بھی اشد ضرورت ہے۔

کراچی کینسر رجسٹری کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں بچوں اور نوجوانوں میں ہڈیوں، دماغ اور خون کا سرطان زیادہ عام ہے جب کہ بڑی آنتوں کا سرطان مرد و زن دونوں میں عام ہے. اس کے علاوہ ہیپاٹائٹس ’بی‘ او ر ’سی‘ کے پھیلا= کی وجہ سے جگر کا سرطان بھی کراچی میں عام ہے۔

کراچی کینسر رجسٹری، نیشنل کینسر رجسٹری کا حصہ ہے جو وفاقی وزارت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوارڈینیشن کے تحت کام کرتا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ایسے اداروں اور ڈیٹا کا مقصد کینسر کے شکارمریضوں کا ڈیٹا تیار کر کے اُنہیں حکومت، اسپتالوں اور محققین کو فراہم کرنا ہے تاکہ اس کی مدد سے حکومتی پالیسیوں اور فنڈ کے اجراء میں ترجیحات متعین کی جائیں, جس سے سرطان کے پھیلاو میں کمی واقع ہو۔

XS
SM
MD
LG