رسائی کے لنکس

بلوچستان اسمبلی کے نو منتخب رکن 'غیر پاکستانی' قرار


احمد علی کوہزاد (فائل فوٹو)
احمد علی کوہزاد (فائل فوٹو)

احمد علی کہزاد کے کاغذاتِ نامزدگی ریٹرننگ افسر نے ان کی شناختی دستاویزات کی تصدیق نہ ہونے پر مسترد کردیے تھے جس کے خلاف کہزاد نے بلوچستان ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

ایک سرکاری کمیٹی نے کوئٹہ سے بلوچستان اسمبلی کے نومنتخب رکن اور ہزارہ ٹاؤن کے سابق ناظم احمد علی کہزاد کو "غیر پاکستانی" قرار دے دیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کی سربراہی میں قائم ایک کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں بلوچستان ہائی کورٹ کو بتایا ہے کہ احمد علی کُہزاد کے شناختی کارڈ کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے اور وہ اپنے پاکستانی ہونے کے بارے میں شواہد نہیں ملے ہیں۔

احمد علی کہزاد کوئٹہ میں آباد ہزارہ قبیلے کی سیاسی جماعت 'ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی' کے سیکریٹری جنرل ہیں اور پارٹی کے ٹکٹ پر 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں کوئٹہ کے حلقے پی بی 26 سے صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے۔

احمد علی کہزاد کے کاغذاتِ نامزدگی ریٹرننگ افسر نے ان کی شناختی دستاویزات کی تصدیق نہ ہونے پر مسترد کردیے تھے جس کے خلاف کہزاد نے بلوچستان ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عبداللہ بلوچ پر مشتمل ڈویژنل بینچ نے کہزاد کو انتخابات لڑنے کی عبوری اجازت دیتے ہوئے ان کی شناختی دستاویزات کی تصدیق کے لیے ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے جمعے کو اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔

جمعے کو پیش کی جانے والی رپورٹ کے بعد عدالت نے کیس کی مزید سماعت 6 اگست تک ملتوی کر دی ہے۔

احمد علی کُہزاد نے وائس آف امر یکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کمیٹی کی رپورٹ کو مسترد کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ پاکستانی شہری ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ دسمبر 2017ء میں انہیں پتا چلا تھا کہ اُن کا قومی شناختی کارڈ 'نادرا' نے کوئی وجہ بتائے بغیر بلاک کردیا ہے جس کے خلاف وہ وزارتِ داخلہ اور بلوچستان ہائی کورٹ سے رجوع کرچکے ہیں۔

احمد علی کہزاد نے الزام لگایا کہ ان کا شناختی کارڈ بلاک کرانے میں ان کے مخالفین کا ہاتھ ہے جو ان کے بقول انتخابات میں ان کی کامیابی کے بعد اس معاملے کو مزید اُچھال رہے ہیں۔

کُہزاد کے بقول وہ اپنی پیدائش کا سرٹیفکیٹ اور دیگر دستاویزات 'نادرا' کو پیش کرچکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے پرائمری سے لے کر ایم اے کی سطح تک ساری تعلیم کوئٹہ سے حاصل کی ہے اور اس پورے عرصے کے دوران کسی نے ان کی شہریت پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔

انہوں نے بتایا کہ وہ 2005ء سے 2009ء تک اپنے حلقے کے ناظم بھی رہ چکے ہیں جب کہ انہوں نے 2008ء اور 2013ء کے عام انتخابات میں بھی حصہ لیا تھا۔

ان کے بقول اُس وقت ان کے انتخاب میں حصہ لینے پر کسی نے اعتراض نہیں کیا تھا لیکن اب چوں کہ وہ اسمبلی کے رکن منتخب ہوگئے ہیں تو ان کے خلاف سازش کی جارہی ہے۔

احمد علی کہزاد کا کہنا تھا کہ وہ پاکستانی ہیں اور پاکستانی کہلانے میں فخر محسوس کرتے ہیں اور اپنی پاکستانی شہریت سے متعلق دستاویزی ثبوت اعلیٰ عدالتوں سمیت ہر فورم پر پیش کرنے کو تیار ہیں۔

پچیس جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے دو ارکان، پارٹی چیئرمین عبدالخالق ہزارہ اور سیکریٹری جنرل احمد علی کُہزاد کوئٹہ کے حلقوں پی بی 26 اور پی بی 27 سے بلوچستان اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ہیں۔

حلقہ پی بی 26 بلوچ اور پشتون آبادیوں کے درمیان جب کہ حلقہ پی بی27 پشتون آبادی کے ساتھ واقع ہے اور ان میں سے ہر حلقے سے مختلف سیاسی جماعتوں کے نامزد اور آزاد ایک درجن سے زائد اُمیدوار میدان میں تھے۔

XS
SM
MD
LG