رسائی کے لنکس

صحیح معنوں میں پاکستان میں کبھی جمہوری حکومت نہیں رہی: فاروق ستار


’ایسے نظام میں جہاں موروثی سیاست ہی چال چلن بن جائے، وہاں نظریاتی سیاست کی گنجائش نہیں پیدا ہوتی اور چند سو خاندان اختیارات و وسائل پر قابض ہو جاتے ہیں‘

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے ایک سینئر لیڈر اور ڈپٹی کنوینر، ڈاکٹر فاروق ستار نے اس خیال کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں، بقول اُن کے، کبھی بھی صحیح معنوں میں کوئی جمہوری حکومت نہیں رہی۔

’وائس آف امریکہ‘ کی اردو سروس سے حالیہ انٹرویو میں، فاروق ستار نے اپنی ریمارکس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی حکومت میں عوام کی شراکت داری نہ ہو اور اس کے قانون ساز اداروں میں متوسط اور نچلے طبقے کے لوگوں کے نمائندوں کی اکثریت نہ ہو تو اسے ہم جمہوریت کی بجائے جاگیردارانہ نظام ہی قرار دے سکتے ہیں۔

اُن کے اپنے الفاظ میں یہ ڈیموکریسی نہیں بلکہ Feudocracyہے۔

فاروق ستار نے مزید کہا کہ ایک ایسے نظام میں جہاں موروثی سیاست ہی چال چلن بن جائے، وہاں نظریاتی سیاست کی گنجائش نہیں پیدا ہوتی اور چند سو خاندان اختیارات اور وسائل پر قابض ہو جاتے ہیں۔

ایم کیو ایم کےلیڈر کے اپنے الفاظ میں، ’پاکستان میں اختیارات آرمی کے جنرل ہیڈکوارٹرز سے سویلین حکومت کو تو منتقل ہوگئے ہیں، لیکن عوام کو منتقل نہیں ہوئے‘۔

فاروق ستار نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ کہیں بھی سویلین حکومت نے اپنے دور میں بلدیاتی انتخابات نہیں کرائے۔

اُنھوں نے سوال کیا کہ جب مقامی منتخب کونسلرز کا نیٹ ورک موجود نہ ہو تو 1400 عوامی نمائندے جو قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں موجود ہوتے ہیں، کس طرح تقریباً 20کروڑ لوگوں کے مسائل سے نمٹ سکتے ہیں۔


انتخابی اتحاد کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ اُن کی پارٹی اتحاد نہیں کرے گی۔ تاہم، ہم خیال امیدواروں اور جماعتوں سے ’سیٹ ٹو سیٹ‘ کی بنیاد پر ردوبدل کی جاسکتی ہے۔

اُنھوں نے وضاحت کی کہ ایم کیو ایم پاکستان کی سکیورٹی، سلامتی اور جمہوریت کو مضبوط بنانے کے لیے عام سیاسی پارٹیوں کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتی ہے۔

اُنھوں نے سندھ کے شہری اور دیہی علاقوں کے درمیان اچھے تعلقات پر زور دیا۔

کراچی میں سکیورٹی کی صورتِ حال سے متعلق اُنھوں نے کہا کہ اس کی وجہ، بقول اُن کے، دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کے درمیان گٹھ جوڑ ہے۔

فاروق ستار نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور الیکشن کمیشن کی یہ ذمے داری ہے کہ وہ سکیورٹی اور سلامتی کے ماحول کو یقینی بنائیں، تاکہ لوگ اپنے ووٹ کا استعمال کر سکیں۔

اُنھوں نے آگے چل کر کہا کہ دہشت گردی کا قلع قمع کرنے کے لیے اگر ہمارے پاس کوئی پالیسی اور قومی ایجنڈا نہیں ہوگا تو ہم اس مسئلے سے نہیں نمٹ سکیں گے۔

اُنھوں نے کہا کہ کراچی، پشاور اور کوئٹہ میں اور درحقیقت پورے خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں لوگ مخدوش حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔

یاد رہے کہ ایم کیو ایم حال تک وفاق اورصوبہٴ سندھ میں مخلوط حکومت میں شراکت دار رہی ہے۔ (انٹرویو: قمر عباس جعفری)

تفصیلی انٹرویو سننے کے لیے آڈیو رپورٹ پر کلک کیجئیے:

please wait

No media source currently available

0:00 0:00:00 0:00
XS
SM
MD
LG