رسائی کے لنکس

اسلام آباد: ممبئی حملہ کیس میں سیکرٹری خارجہ عدالت میں پیش


پاکستانی سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ (فائل فوٹو)
پاکستانی سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ (فائل فوٹو)

سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے پیش ہو کر عدالت کو بتایا کہ اعلیٰ عہدیداروں کا ایک اجلاس جلد ہو گا جس میں متوقع طور پر بھارتی گواہان سے متعلق معاملے پر بھی بات چیت ہوگی۔

بھارت کے شہر ممبئی میں نو سال قبل ہونے والے دہشت گرد حملوں سے متعلق ایک مقدمے میں بدھ کو پاکستان کی سیکرٹری خارجہ اسلام آباد میں انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوئیں۔

عدالت نے اس مقدمے میں 27 بھارتی گواہوں سے متعلق پیش رفت کی بابت حکومت سے جواب طلب کر رکھا تھا۔

سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے پیش ہو کر عدالت کو بتایا کہ اعلیٰ عہدیداروں کا ایک اجلاس جلد ہو گا جس میں متوقع طور پر بھارتی گواہان سے متعلق معاملے پر بھی بات چیت ہوگی۔

رواں ماہ کے وسط میں ہونے والے گزشتہ پر انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے ان گواہان کے بیانات اب تک قلم بند نہ کیے جانے پر وفاقی تفتیشی ادارے 'ایف آئی اے' کے ڈائریکٹر پر برہمی کا اظہار کیا تھا جس پر عہدیدار نے عدالت کو بتایا تھا کہ داخلہ اور خارجہ امور کی وزارتیں اس بارے میں اجلاس کر چکی ہیں اور امید ہے کہ جلد ہی یہ معاملہ حل ہو جائے گا۔

مقدمے کی مزید سماعت چھ دسمبر تک ملتوی کر دی گئی ہے۔

ممبئی میں دہشت گرد حملے کا نشانہ بننے والا ہوٹل (فائل فوٹو)
ممبئی میں دہشت گرد حملے کا نشانہ بننے والا ہوٹل (فائل فوٹو)

نومبر 2008ء کو ممبئی میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں امریکی اور دیگر غیر ملکیوں سمیت 166 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ بھارت نے ان حملوں کا الزام پاکستان میں کالعدم تنظیم لشکرِ طیبہ پر عائد کیا تھا۔

پاکستان نے اس تنظیم کے ایک رہنما اور حملوں کے مبینہ مرکزی منصوبہ ساز ذکی الرحمٰن لکھوی سمیت سات افراد کے خلاف عدالتی کارروائی کی تھی۔

لاہور ہائی کورٹ نے لکھوی کو 2015ء میں ضمانت پر رہا کر دیا تھا جس پر بھارت کی نے شدید احتجاج کیا تھا۔ پاکستانی حکام بھارت سے یہ مطالبہ کرتے آئے ہیں کہ وہ لکھوی کے خلاف شواہد فراہم کرے تاکہ ان کے خلاف موثر طریقے سے مقدمہ چلایا جا سکے۔

گزشتہ سال جنوری میں بھی اسلام آباد نے بھارت سے کہا تھا کہ وہ ممبئی حملوں کے گواہوں کے بیانات پاکستانی حکام کو ریکارڈ کرائے۔

دونوں ملکوں کے کشیدہ تعلقات کے باعث جہاں دیگر باہمی رابطے اور امور تعطل کا شکار ہیں وہیں بظاہر یہ معاملہ بھی مزید طوالت کا شکار ہوتا دکھائی دیتا ہے۔

XS
SM
MD
LG