رسائی کے لنکس

نیب اور پیپلز پارٹی، معاملہ ہے کیا؟


بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری ایک پریس کانفرنس کے دوران آپس میں بات کر رہے ہیں۔ فائل فوٹو
بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری ایک پریس کانفرنس کے دوران آپس میں بات کر رہے ہیں۔ فائل فوٹو

قومی احتساب بیورو میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور ان کے والد سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف مختلف مقدمات کی تفتیش جاری ہے۔ بدعنوانی سے متعلق ان کیسز میں آصف علی زرداری اُن کی بہن فریال تالپور اور بلاول بھٹو سمیت دیگر افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔

آصف علی زرداری اور فریال نیب کے سامنے کئی مرتبہ پیش ہو چکے ہیں، جب کہ پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو پہلی مرتبہ بدھ کو اسلام آباد میں نیب کے سامنے پیش ہوئے۔

پیپلز پارٹی کی قیادت کے بارے میں نیب کون کون سے کیسز زیر تفتیش ہیں، ذیل میں ان کا جائزہ لیا گیا ہے۔

بےنامی بینک اکاؤنٹس

پاکستان میں تحقیقاتی اداروں کی جانب سے پیپلز پارٹی کے رہنماؤں پر بے نامی اکاؤنٹس کے ذریعے میگا منی لانڈرنگ کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

بے نامی بنک اکاؤنٹس کا معاملہ اس وقت سامنے آیا جب 2015 میں پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ ملک کے مختلف بینکوں میں جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی رقوم منتقل کی گئی ہیں۔

ایف آئی اے حکام کے مطابق اسٹیٹ بینک کی جانب سے مشکوک ترسیلات کی رپورٹ یعنی ایس ٹی آرز بھیجی گئیں تھیں۔

اس وقت سے ان بے نامی اکاؤنٹس اور فرضی لین دین کے مقدمے سے تعلق کے سلسلے میں پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری، ان کی بہن فریال تالپور اور ان کے کاروباری شراکت داروں سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

ان تحقیقات میں ملک کے بڑے کاروباری گروپ بحریہ ٹاؤن، اومنی گروپ اور عارف حبیب گروپ کو بھی بے نامی اکاؤنٹس کے ذریعے فائدہ حاصل کرنے الزمات کا سامنا ہے۔

حکومتی اداروں کا کہنا ہے کہ مختلف کمرشل بینکوں میں موجود درجنوں بے نامی اکاؤنٹس کے ذریعے ترسیلات اور لین دین کی مالیت ابتدائی طور پر 35 ارب روپے ہے۔

سپریم کورٹ کا ازخود نوٹس اور جے آئی ٹی

بے نامی بینک اکاؤنٹس کے انکشاف کے بعد سپریم کورٹ نے اس کا از خود نوٹس لیا اور گزشتہ سال ستمبر میں سابق صدر آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کی جانب سے مبینہ طور پر بے نامی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کے الزامات کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی تھی۔

جے ٹی آئی کی سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں آصف علی زرداری، ان کی بہن فریال تالپور، ان کے بیٹے بلاول بھٹو، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سمیت 172 افراد کو شامل تفتیش کرنے کا کہا۔

جے آئی ٹی کی رپورٹ کے مطابق بے نامی اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کی گئی جس کا فائدہ اومنی گروپ، بحریہ ٹاؤن اور عارف حبیب گروپ کو پہنچا۔

جنوری میں سپریم کورٹ نے بینکنگ کورٹ میں زیر سماعت بےنامی اکاؤنٹس کا مقدمہ مزید تحقیقات کے لئے نیب کو بجھواتے ہوئے دو ماہ میں کیس مکمل کرنے کا حکم دیا۔

عدالت نے کہا کہ نیب اپنی تحقیقات میں سپریم کورٹ کو یہ تجویز دے گا کہ آیا شامل تفتیش افراد کے خلاف عدالتی ریفرنس دائر کیا جائے یا نہیں۔

گزشتہ ہفتے جعلی بنک اکاؤنٹس کیس میں نیب نے اپنی دوسری پیش رفت رپورٹ سر بمہر لفافے میں سپریم کورٹ میں جمع کرائی۔

بلاول بھٹو، آصف زرداری، ان کی ہمشیرہ اور دیگر افراد کے خلاف نیب کی تفتیش پہلے کراچی میں جاری تھی جسے اسی مہینے نیب کی درخواست پر بینکنک کورٹ راولپنڈی کی عدالت میں منتقل کر دیا ہے۔

آصف علی زرداری نے اس منتقلی کو عدالت میں چیلنچ کر رکھا ہے۔

پارک لین اسٹیٹس پرائیوٹ لمیٹیڈ کمپنی

نیب نے دوران تحقیقات آصف علی زرداری کی ایک اور کمپنی پارک لین اسٹیٹس پرائیویٹ لمیٹڈ کا کھوج لگانے کے بعد اس کے متعلق بھی تحقیقات شروع کیں۔

اس کمپنی میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو اپنے والد آصف علی زرداری کے ساتھ شیئر ہولڈر ہیں۔ کمپنی پر مبینہ طور پر اسلام آباد میں جنگل کی زمین کی غیر قانونی خریداری کے الزامات ہیں۔

آصف علی زرداری اس سے قبل بھی اس مقدمے میں تحقیقات کا سامنا کر چکے ہیں، تاہم بلاول بھٹو نے مقدمے کی راولپنڈی عدالت میں منتقلی کے بعد پہلی بار وکلاء کی بجائے خود نیب کے سامنے پیش ہونے کا فیصلہ کیا۔

بدھ کے روز نیب کی ٹیم نے آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے تقریباً دو گھنٹے پوچھ گچھ کی۔ بلاول بھٹو کے وکلاء کے مطابق اس پیشی پر نیب نے بلاول بھٹو کو 54 سوالات پر مشتمل سوال نامہ اور ایک اور پیشی کا نوٹس بھی دیا ہے۔

گزشتہ روز سندھ ہائی کورٹ نے آصف زرداری اور فریال تالپور کی دس دن کے لیے عبوری ضمانت منظور کی تھی۔

XS
SM
MD
LG