رسائی کے لنکس

زمینی، فضائی اور سمندری جانوروں کی آبادی میں کمی کا خطرہ


قطبی علاقے کے بھیڑیے۔ فائل فوٹو
قطبی علاقے کے بھیڑیے۔ فائل فوٹو

دنیا بھر میں، اپنے بچوں کو دودھ پلانے والے جانوروں، پرندوں اور مچھلیوں کی آبادی میں، سن 1970 سے 2014 تک، ساٹھ فیصد کمی ہوئی ہے۔ جب کہ تازہ پانی کے جانوروں کی تعداد میں 83 فی صد کی غیر معمولی کمی ریکارڈ کی گئی۔

ورلڈ وائلڈ لائف کی جاری کردہ تازہ رپورٹ میں زمین پر موجود متنوع حیات کی تیزی سے انحطاط پذیری کا ذکر کیا گیا ہے۔ عمومی طور پر، 1970سے، زمینی، سمندری اور فضائی جانوروں کی آبادی کی شرح میں تیزی سے کمی ہوئی ہے۔

ورلڈ وائلڈ فنڈ کی جانب سے جاری کردہ لِوِنگ پلینٹ(Living Planet) نامی رپورٹ میں حیران کن اور چونکا دینے والے اعداد و شمار پیش کئے گئے ہیں۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف کے نِک سیہرن کا اس بارے میں کہنا ہے کہ دنیا بھر میں، اپنے بچوں کو دودھ پلانے والے جانوروں، پرندوں اور مچھلیوں کی آبادی میں، سن 1970 سے 2014 تک، ساٹھ فیصد کمی ہوئی ہے۔ تازہ پانی میں رہنے والے جانوروں کی تعداد 83 فیصد کمی ہوئی، اور یہ غیر معمولی شرح ہے۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف کے جنگلات سے متعلق شعبے کی سربراہ، کیری سِی زیرِیو کا کہنا ہے کہ یہ کوئی اچھنبے کی بات نہیں ہے کہ انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے کرہ ارض پر خوفناک اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انسانی سرگرمیاں اس انحطاط کے پیچھے کارفرما بڑی قوت ہیں، جس کا بنیادی سبب خوراک، توانائی اور پانی کی بڑھتی ہوئی ہماری طلب ہے۔

ماحولیاتی تبدیلی کے پیچھے بھی سب سے بڑی وجہ انسانی سرگرمیاں ہیں۔ تاہم اس رپورٹ کی مصنفہ، کا کہنا ہے کہ ہم ان سے یہ سبق بھی سیکھتے ہیں کہ دنیا کیسے زہریلی گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کے لئے متحد ہو گئی۔

مصنف سی زیریو کہتی ہیں کہ جب ہم یہ سوچتے ہیں کہ دنیا نے کیسے ماحولیاتی خطرے کے رد عمل میں سن 2015 میں پیرس میں ماحولیاتی تبدیلیوں کو روکنے کے لئے ایک معاہدہ کیا، اسی طرح ہمیں عالمی سطح پر لوگوں اور فطرت کیے لئے ایک معاہدے کی ضرورت ہے۔

سی زیریو کا کہنا ہے کہ دیوقامت پانڈوں کی نسل کی بحالی میں کامیابی، اور جنگلوں میں شیروں کی تعداد میں اضافہ یہ بتاتا ہے کہ ہم انحطاط کا رُخ موڑ سکتے ہیں۔

جانداروں کی ان نسلوں کے تحفظ کے لیے، جن کے دنیا سے مٹنے کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔ ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ نے دنیا بھر کی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کنونشن آن بیالوجیکل ڈائی ورسٹی سن 2020 نامی معاہدے پر دستخط کریں۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف کا کہنا ہے کہ زمین ہمیں خوراک، ایندھن اور توانائی جیسے تمام وسائل فراہم کرتی ہے۔ اگر ان وسائل کی مالیت کا اندازہ لگایا جائے تو ان کی مالیت 125 کھرب ڈالر سالانہ ہے۔

اب سب سے بڑا مقصد یہ ہے کہ ہمیں ایسا راستہ تلاش کرنا ہے تا کہ ان قدرتی وسائل کو آئندہ آنے والی نسلیں بھی استعمال کر سکیں۔

XS
SM
MD
LG