رسائی کے لنکس

میمو گیٹ کا حصہ نہیں بننا چاہیے تھا: نواز شریف


فائل فوٹو
فائل فوٹو

احتساب عدالت میں پیشی کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے دعویٰ کیا کہ وہ سگنل لینے والے آدمی نہیں، ان کی اپنی سوچ اور آئیڈیالوجی ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیرِ اعظم نواز شریف نے تسلیم کیا ہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف میمو گیٹ اسکینڈل سے انہیں دور رہنا چاہیے تھا۔

منگل کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیشی کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے دعویٰ کیا کہ وہ سگنل لینے والے آدمی نہیں، ان کی اپنی سوچ اور آئیڈیالوجی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ امپائر کی انگلی کی طرف نہیں دیکھیں گے کیوں کہ ووٹ ان کے بقول امپائر کی انگلی سے نہیں بلکہ عوام کے انگھوٹے سے ملتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہا کہ انہیں میمو گیٹ سے دور رہنا چاہیے تھا۔

یاد رہے کہ نواز شریف پاکستان پیپلز پارٹی کے گزشتہ دورِ حکومت میں سامنے آنے والے میمو گیٹ اسکینڈل پر حکومتِ وقت کے خلاف مدعی بن کر سپریم کورٹ گئے تھے۔

صحافیوں سے گفتگو میں نواز شریف نے امریکہ کے لیے نامزد کیے جانے والے نئے پاکستانی سفیر علی جہانگیر صدیقی کا نام لیے بغیر حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وزیرِ اعظم ایک سفیر نامزد کرتا ہے لیکن اس کا نام ای سی ایل (ایگزٹ کنٹرول لسٹ) میں ڈالاجا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوال اٹھتا ہے کہ یہ سب کون کر رہا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہا کہ نیب (قومی احتساب بیورو) کا قانون پرویز مشرف کا بنایا ہوا ہے۔ مشرف نے مخصوص ایجنڈے کے تحت نیب بنایا۔

انہوں نے کہا کہ 2002ء سے قبل نیب کو بری طرح ہمارے خلاف استعمال کیا گیا اور خدشہ ہے کہ اسے دوبارہ اسی طرح ہمارے خلاف استعمال کیا جائے گا۔

سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ نیب جیسے قانون کو ہوا میں اڑا دینا اور ملیا میٹ کردینا چاہیے۔ مارشل لا ادوار کے سارے قوانین ایک ہی بار ختم کر دینے چاہئیں۔ اس بات کا احساس آج تجربات کے بعد ہو رہا ہے۔ نیب سے بہتر قانون لایا جانا چاہیے۔

نواز شریف نے دعویٰ کیا کہ ان کے مقدمے میں پراسیکیوشن اور گواہوں سمیت کسی کو معلوم نہیں کہ کرپشن کب ہوئی؟ انہوں نے کہا کہ کرپشن کی ہے تو بتائیں کہاں کی ہے؟ احتساب کرنے والوں کو چیلنج کرتا ہوں کوئی ایسا کیس نکالیں جو عوام بھی تسلیم کریں۔

ایک صحافی کے اس سوال پر کہ کیا پرویز مشرف کی بیرونِ ملک روانگی کے لیے اس وقت کے آرمی چیف راحیل شریف نے آپ سے کہا تھا؟ نواز شریف نے جواب دیا کہ فی الحال ان باتوں کا وقت نہیں ہے۔

قبل ازیں نواز خاندان کے خلاف لندن فلیٹس ریفرنس کی منگل کو ہونے والی سماعت کے دوران نواز شریف کے خلاف سپریم کورٹ کے حکم پر تحقیقات کرنے والی مشترکہ ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ واجد ضیا نے بیان ریکارڈ کرایا۔

واجد ضیا نے کہا کہ تمام ملزمان مانتے ہیں کہ فلیٹ نمبر 16 صرف نواز شریف کے زیرِ استعمال رہا۔ میاں شریف نے یہ فلیٹ تب استعمال کیا جب وہ علاج کے لیے برطانیہ گئے۔ ملزمان نے دو ٹرسٹ ڈیڈز جمع کرائیں۔ دونوں ٹرسٹ ڈیڈز کا صفحہ نمبر 2 اور 3 ایک جیسا تھا جبکہ ٹرسٹ ڈیڈز پر تاریخیں تبدیل کی گئیں۔ ملزمان نے ٹرسٹ ڈیڈ پر اوور رائٹنگ کرکے 2004ء کو 2006ء بنایا۔

واجد ضیا نے اپنے بیان میں کہا کہ نواز شریف نے 1993ء سے 1996ء کے دوران فلیٹس خریدے۔ ملزمان خود اعتراف کرتے ہیں کہ 90 کی دہائی میں فلیٹس کا قبضہ حاصل کیا۔ جب فلیٹس کا قبضہ حاصل کیا گیا تو حسین نواز طالبِ علم تھے۔ حسین نواز کا جے آئی ٹی کے سامنے بیان بھی لندن فلیٹس کی ملکیت بتاتا ہے۔

XS
SM
MD
LG