رسائی کے لنکس

نگران حکومت کے لیے پیپلز پارٹی سے مشاورت نہیں ہو سکتی: نواز شریف


نواز شریف احتساب عدالت میں پیشی کے لیے آرہے ہیں (فائل فوٹو)
نواز شریف احتساب عدالت میں پیشی کے لیے آرہے ہیں (فائل فوٹو)

نواز شریف نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف عدالت میں زیرِ سماعت سنگین غداری کیس کو بھی آگے بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا۔

پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ حزبِ اختلاف کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے حالیہ کردار کے بعد اس کے ساتھ نگران وزیرِ اعظم کے تقرر پر مشاورت نہیں ہوسکتی۔

جمعرات کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ وہ ملکی سیاست میں پیپلز پارٹی کے حالیہ کردار سے بہت مایوس ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ حکومت کی مدت رواں سال مئی میں مکمل ہورہی ہے اور وزیرِ اعظم آئینی طور پر پابند ہیں کہ وہ اس سے قبل قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف سے مشاورت کے بعد نگران وزیرِ اعظم کے نام کا اعلان کریں۔ قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف کا عہدہ پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ کے پاس ہے۔

سابق وزیرِ اعظم کے اس بیان سے ایک روز قبل ہی وزیرِ داخلہ احسن اقبال نے کہا تھا کہ وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے نگران حکومت کے تقرر کے لیے مشاورت شروع کردی ہے۔ تاہم انہوں نے یہ وضاحت نہیں کی تھی کہ وزیرِ اعظم کس سے مشاورت کر رہے ہیں۔

جمعرات کو احتساب عدالت میں لندن فلیٹس ریفرنس کی سماعت کے دوران کمرۂ عدالت میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف عدالت میں زیرِ سماعت سنگین غداری کیس کو بھی آگے بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ آئین توڑنے والے عیش کر رہے ہیں جب کہ آئین پر عمل کرنے والا ان کے بقول پیشیاں بھگت رہا ہے۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ ان کی کسی ادارے سے لڑائی نہیں اور وہ آئین اور قانون کی بالادستی کے لیے سب کے ساتھ مل بیٹھنے کو تیار ہیں۔

دورانِ سماعت نواز شریف اور مریم نواز نے ایک ہفتے کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست عدالت میں جمع کرائی۔ درخواست کے ساتھ نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی گئی۔

درخواست میں پیش کی گئی میڈیکل رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کلثوم نواز کی چھ مرتبہ کیمو تھراپی ہوگئی ہے اور اب ریڈیو تھراپی کی تجویز دی گئی ہے جس کے لیے دونوں فریقین کا لندن جانا ضروری ہے۔ لہٰذا فریقین کو 26 مارچ سے یکم اپریل تک حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔

نیب پراسیکیوٹر نے نواز شریف اور مریم نواز کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ حسن نواز اور حسین نواز لندن میں اپنی والدہ کے علاج کے معاملات دیکھ رہے ہیں اور میڈیکل رپورٹ میں کہیں نہیں لکھا کہ پورے خاندان کا لندن میں موجود ہونا ضروری ہے۔

عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ بعدازاں عدالت نے اپنے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے استثنی کی درخواست مسترد کر دی۔

XS
SM
MD
LG