رسائی کے لنکس

شہباز شریف وطن واپس آگئے، نواز شریف کی واپسی رات گئے متوقع


مریم نواز کے مطابق سابق وزیرِ اعظم نواز شریف نے مدینہ میں روضۂ رسول پر حاضری دی
مریم نواز کے مطابق سابق وزیرِ اعظم نواز شریف نے مدینہ میں روضۂ رسول پر حاضری دی

احتساب عمل سے بچنے کی کوششوں کے سوال پر وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ "کیا بات کر رہے ہیں، خدا کو مانیں۔"

سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کے بعد وزیرِ اعلیٰ پنجاب شہباز شریف منگل کی دوپہر واپس لاہور پہنچ گئے ہیں جب کہ ان کے بڑے بھائی اور سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی وطن واپسی منگل کو ہی رات گئے متوقع ہے۔

سابق وزیرِ اعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے والد کی سعودی ولی عہد سے ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے مدینہ میں روضۂ رسول پر ان کی حاضری سمیت دیگر مصروفیات کی تصاویر جاری کی ہیں۔

شریف برادران کی سعودی میں ہونے والی ملاقاتوں کی تفصیلات تو سامنے نہیں آئیں لیکن بتایا گیا ہے کہ ان میں "باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔"

گزشتہ ہفتے دونوں شخصیات کے اچانک سعودی عرب جانے پر ذرائع ابلاغ اور سیاسی حلقوں میں قیاس آرائیاں شروع ہو گئی تھیں اور دونوں کے علیحدہ علیحدہ دن ریاض روانگی کو شریف خاندان کے باہمی اختلافات سے تعبیر کیا جا رہا تھا۔

بعض حلقے شریف برادران کی سعودی عرب میں موجودگی کو نواز شریف کے خلاف ملک میں جاری احتساب عمل سے بچنے کے لیے کسی مصالحت کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔

لیکن شریف خاندان اور حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے ذرائع ابلاغ میں آنے والی ان قیاس آرائیوں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کیا ہے۔

منگل کو لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران جب شہباز شریف سے اس بابت پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب پاکستان کا دیرینہ اور قریبی دوست ملک ہے اور اس کی دعوت پر وہ سعودی عرب گئے تھے۔

احتساب عمل سے بچنے کی کوششوں کے سوال پر وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ "کیا بات کر رہے ہیں، خدا کو مانیں۔"

ادھر وزیرِ مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے قیاس آرائیاں کرنے والوں خصوصاً سیاسی مخالفین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ سابق وزیرِ اعظم کی وطن واپسی سے یہ قیاس آرائیاں بھی دم توڑ جائیں گی اور پھر سیاسی مخالفین کو ان کے بقول کچھ اور تلاش کرنا پڑے گا۔

سرکاری ٹی وی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، "نواز شریف پاکستان کی بڑی اور مقبول جماعت کے صدر ہیں۔ ان کو کچھ چھپانے کی ضرورت نہیں۔ این آر او یا ڈیل کرنی ہوتی تو وزیرِ اعظم کی کرسی کے لیے ڈیل کرتے۔ خدا نخواستہ ان تعلقات کو کبھی انھوں نے اپنے ذاتی مفاد کے لیے استعمال نہیں کیا۔ واپس آکر اگر انھوں نے عوام کو کوئی معلومات دینی ہوگی تو وہ خود دیں گے۔"

مریم اورنگزیب نے حزبِ مخالف کی تنقید کو یہ کہہ کر مسترد کیا کہ مخالفین سیاست کا کوئی موقع نہیں جانے دیتے اور "اتنا خوف طاری ہو گیا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں ایک خاندان کے پیچھے پڑی ہیں۔"

XS
SM
MD
LG