رسائی کے لنکس

امریکی تاریخ کا طویل ترین شٹ ڈاؤن: کام کریں، تنخواہ نہ مانگیں


شٹ ڈاؤن کے خلاف سرکاری ملازموں کا واشنگٹن میں مظاہرہ۔ شٹ ڈاؤن کے باعث 8 لاکھ سرکاری ملازمین کو تنخواہوں سے محروم ہو گئے ہیں۔ 10 جنوری 2019
شٹ ڈاؤن کے خلاف سرکاری ملازموں کا واشنگٹن میں مظاہرہ۔ شٹ ڈاؤن کے باعث 8 لاکھ سرکاری ملازمین کو تنخواہوں سے محروم ہو گئے ہیں۔ 10 جنوری 2019

ٹرمپ انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ انٹرنل ریوینیو سروس، محکمہ ہوابازی اور خوراک اور ادویات کی نگرانی کے محکمے کے ہزاروں سرکاری ملازمین کو بغیر تنخواہ کے کام پر واپس بلانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

امریکہ میں ٹیکس کی ادائیگی کا سیزن شروع ہو چکا ہے اور انٹرنل ریوینیو سروس کے 46 ہزار ملازمین کو مطلع کیا گیا ہے کہ وہ فرلو(چھٹی) ختم کر کے کام پر واپس پہنچیں۔ تاہم وہ اُس وقت تک تنخواہیں حاصل نہیں کر سکیں گے جب تک شٹ ڈاؤن جاری رہتا ہے۔

اسی طرح محکمہ ہوابازی کے 2,200 سرکاری ملازمین کو بھی اس ہفتے کے آخر تک واپس بلائے جانے کی توقع ہے تاکہ سفری سہولتوں میں خلل نہ پڑے۔ اس کے علاوہ خوراک اور ادویات کے محکمے کے 500 ملازمین کو بھی ڈیوٹی پر حاضر ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے شٹ ڈاؤن کے اثرات محدود کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

واپس بلائے جانے والے یہ 50,000 کے لگ بھگ سرکاری اہل کار اُن 800,000 سرکاری ملازمین میں شامل ہیں جنہیں یا تو فرلو پر بھیج دیا گیا ہے یا پھر بغیر تنخواہ کے کام کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

امریکی تاریخ کے اس طویل ترین شٹ ڈاؤن کو ختم کرنے کے سلسلے میں وائٹ ہاؤس اور کانگریس کے درمیان سرحد پر دیوار کی تعمیر سے متعلق تنازعے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی اور دونوں فریقین اپنے اپنے مؤقف پر قائم ہیں۔

ذرائع کے مطابق صدر ٹرمپ نے منگل کے روز ڈیموکریٹک پارٹی کے کچھ ایسے ارکان کو دوپہر کے کھانے کی دعوت دی جو پارٹی کے اندر زیادہ معتدل سوچ رکھتے ہیں تاکہ اُنہیں صدر ٹرمپ کے مؤقف کی حمایت کے لئے قائل کیا جا سکے۔ تاہم ان ارکان نے صدر کی دعوت مسترد کر دی۔

مدعو کئے جانے والے ڈیموکریٹک ارکان میں ایوان نمائندگان کے رکن سٹیفنی مرفی، لوئی کوریا، ابیگیل سٹین برگر اور چارلی کرسٹ بھی شامل ہیں۔ دعوت سے انکار کرتے ہوئے ایوان نمائندگان کے رکن حکیم جیفریز نے سوال کیا کہ کیا اس دعوت کا مقصد یہ مسئلہ حل کرنا ہے یا پھر محض ڈیموکریٹک ارکان کے ساتھ صدر تصویریں جاری کرتے ہوئے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کرنا ہے کہ اُنہیں دونوں سیاسی جماعتوں کی حمایت حاصل ہے۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکٹری سارا سینڈرز نے ڈیموکریٹک ارکان کی طرف سے دعوت مسترد کئے جانے کو بدقسمتی قرار دیا اور کہا کہ یہ وقت ہے کہ ڈیموکریٹس مذاکرات کی میز پر آئیں اور کوئی سمجھوتہ طے کریں۔ اُدھر رپبلکن پارٹی کے کانگریس مین جم جارڈن نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ اُنہوں نے صدر ٹرمپ کی دعوت ٹھکرا دی اور وہ سرحد کو محفوظ بنانے اور شٹ ڈاؤن ختم کرنے کے لئے ملاقات کرنے سے احتراز کر رہے ہیں۔

بتایا جاتا ہے کہ صدر ٹرمپ نے آج بدھ کے روز بھی مزید چند ڈیموکریٹک ارکان کانگریس کو ذاتی طور پر دوپہر کے کھانے پر مدعو کیا ہے۔ مدعو کئے جانے والے اراکین کانگریس میں سے ایک سکاٹ پیٹرز نے فوری طور پر دعوت مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میں ایسے حالات میں کسی فوٹو شوٹ کا حصہ نہیں بننا چاہتا۔ جب امریکی عوام ہماری تاریخ کی طویل ترین شٹ ڈاؤن سے شدید طور پر متاثر ہوئے ہیں۔

حکومت کی اس طویل جزوی بندش سے بہت سے شعبے بحران کا شکار ہو رہے ہیں۔ وائٹ ہاؤس کے اہل کاروں نے اس ماہ کے شروع میں کہا تھا کہ اگر شٹ ڈاؤن جلد ختم نہ ہوا تو امریکہ میں غریبوں کی مدد کے لئے جاری فوڈ سٹیمپ پروگرام کی فنڈنگ بھی مارچ میں ختم ہو جائے گی جس سے ان سروسز کو شدید خطرہ لاحق ہو جائے گا۔

اُدھر ذرائع کا کہنا ہے کہ شٹ ڈاؤن سے متاثرہ 800,000 کے لگ بھگ سرکاری ملازمین کو تنخواہوں کی ادئیگی نہ ہونے کے نوٹیفیکیشن کی میعاد بھی اس پیر کو ختم ہو جائے گی جس کے بعد ایک نیا نوٹیفیکیشن جاری کرنا ہو گا۔ اس سلسلے میں غور کیا جا رہا ہے کہ دوبارہ نوٹیفیکشن کس انداز میں بھجوایا جائے کیونکہ فرلو کے دوران سرکاری ملازمین کو سرکاری ای میل استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

وائٹ ہاؤس کے منیجمنٹ اینڈ بجٹ کے دفتر نے اس سلسلے میں مشاورت کے لئے منگل کے روز متعلقہ اداروں سے ایک کانفرنس کال کی، جس میں مختلف تجاویز کے علاوہ یہ تجویز بھی سامنے آئی کہ تمام کے تمام 800,000 ملازمین کو سرٹیفائیڈ خطوط روانہ کئے جائیں۔ تاہم محکمے کے پاس ڈاک کے اخراجات ادا کرنے کے لئے فندنگ موجود نہیں ہے۔

کچھ محکمے شٹ ڈاؤن سے متاثر نہیں ہوئے ہیں جن میں پینٹاگان بھی شامل ہے کیونکہ مسلح افواج کے لئے اخراجات کا بل دسمبر 2018 میں کانگریس سے منظور کرا لیا گیا تھا اور صدر ٹرمپ نے اُس پر دستخط کر دیئے تھے۔ اسی طرح محنت، صحت اور ہیومن سروسز کے محکموں کی فنڈنگ بھی پہلے ہی سے منظور کی جا چکی تھی۔

میڈی کیئر، سوشل سیکورٹی اور میڈی کیڈ کے پرگرام بھی متاثر نہیں ہوئے ہیں کیونکہ ان کے لئے بجٹ خود بخود مختص ہوتے ہیں اور انہیں کانگریس کی منظوری درکار نہیں ہوتی۔ اسی طرح صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے دوران روس کی مداخلت سے متعلق رابرٹ مولر کی تحقیقات بھی بغیر متاثر ہوئے جاری ہیں کیونکہ اس کے لئے فنڈنگ مستقل طور پر جاری ہو چکی تھی۔

XS
SM
MD
LG