رسائی کے لنکس

کلبھوشن تک دوبارہ سفارتی رسائی طے نہیں: دفتر خارجہ


پاکستان کے دفترِ خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ پاکستان میں زیرِ حراست مبینہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادھو سے بھارتی سفارت کاروں کی کوئی دوسری ملاقات طے نہیں ہے۔

ڈاکٹر فیصل نے کلبھوشن یادھو کی سفارتی رسائی سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بھارتی سفارت کاروں سے کلبھوشن کی دوسری ملاقات طے نہیں ہوگی اور نہ ہی وہ اس بارے میں مزید کچھ تفصیلات بتا سکتے ہیں۔

یاد رہے کہ پاکستان نے عالمی عدالتِ انصاف کے فیصلے کے تحت 2 ستمبر کو کلبھوشن یادھو کو قونصل رسائی دی تھی۔

قونصلر رسائی کے تحت پاکستان میں تعینات بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر گورو اہلو والیہ سے کلبھوشن کی ملاقات کرائی گئی تھی۔

دوسری جانب سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ کسی بھی زیرِ حراست غیر ملکی ملزم کو صرف ایک بار سفارتی رسائی فراہم کی جاسکتی ہے جو پاکستان کلبھوشن کو فراہم کر چکا ہے۔

ذرائع کے مطابق کلبھوشن اپنے مقدمے کی نظرِ ثانی کے دوران صرف پاکستانی وکیل کی خدمات حاصل کر سکیں گے کیوں کہ پاکستانی قانون کسی غیر ملکی وکیل کی خدمات حاصل کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔

ڈاکٹر محمد فیصل کے اس بیان پر بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے ردِّ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت، پاکستان کو مسلسل کہہ رہا ہے کہ عالمی عدالتِ انصاف کے فیصلے پر پوری طرح عمل درآمد کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم نے پاکستان کے دفترِ خارجہ کے ترجمان کا بیان سنا ہے۔ ہم پھر بھی کوشش کریں گے کہ عالمی عدالتِ انصاف کے فیصلے پر پوری طرح عمل ہو، اور اس کے لیے ہم پاکستان سے سفارتی ذرائع کے ذریعے رابطے میں رہیں گے۔‘

واضح رہے کہ کلبھوشن یادھو کو مبینہ طور پر جاسوسی اور ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات کے تحت 2016 میں بلوچستان سے حراست میں لینے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ بعد ازاں پاکستان کی ایک فوجی عدالت نے 2017 میں انہیں سزائے موت سنائی تھی۔

بھارت نے اس سزا کے خلاف عالمی عدالتِ انصاف سے رجوع کیا تھا اور عدالت نے رواں سال جولائی میں اپنے فیصلے میں کلبھوشن کو سفارتی رسائی فراہم کرنے کے ساتھ پاکستان کو مقدمے پر نظرِ ثانی کا حکم دیا تھا۔

ترجمان دفترِ خارجہ محمّد فیصل سے کرتار پور راہداری کے استعمال پر 20 ڈالر فیس عائد کرنے سے متعلق سوال بھی پوچھا گیا۔ انہوں نے جواب میں کہا کہ اس فیس سے جمع ہونے والے رقم کو کرتار پور راہداری کی تعمیر پر خرچ کیا جائے گا۔

ترجمان نے کہا کہ یاتریوں پر عائد ہونے والی اس فیس سے کرتار پور راہداری کے صرف 10 یا 15 فی صد اخراجات پورے ہو سکیں گے۔

یاد رہے کہ بھارت نے پاکستان کی طرف سے کرتار پور راہداری استعمال کرنے والے یاتریوں پر فیس عائد کرنے پر اعتراض کیا تھا۔

دفترِ خارجہ کے ترجمان نے واضح کیا کہ یہ فیس کرتار پور راہداری کے لیے جاری تعمیری کام کے کچھ اخراجات کو پورا کرنے کے لیے ہو گی۔ یہ کرتار پور گرودوارہ میں داخل ہونے کی فیس نہیں ہے۔

پاکستان نے گزشتہ سال سکھوں کے مذہبی پیشوا گرو نانک سنگھ کے 550 ویں یوم پیدائش پر کرتار پور راہداری کھولنے کا اعلان کیا تھا جس پر دونوں ممالک نے اتفاق کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG