رسائی کے لنکس

سلامتی کونسل کی طرف سے  شمالی کوریا کے ایٹمی میزائل تجربے کی مذمت


ایک آدمی جنوبی کوریا میں سول کے ریلوے سٹیشن پر لگی ایک ٹی وی سکرین پر شمالی کوریا کے میزائل لانچ کی فائل ویڈیو دیکھتے ہوئے۔
ایک آدمی جنوبی کوریا میں سول کے ریلوے سٹیشن پر لگی ایک ٹی وی سکرین پر شمالی کوریا کے میزائل لانچ کی فائل ویڈیو دیکھتے ہوئے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے منگل کے روز ہونے والے اجلاس میں شمالی کوریا کی طرف سے ایٹمی میزائلوں کے حالیہ تجربات کی مذمت کی گئی ہے جس میں وہ تجربہ بھی شامل ہے جس میں درمیانے فاصلے تک مار کرنے والا ایک میزائل جاپانی جزیرے ہوکائیڈو کے اوپر سے گرتا ہوا سمندر میں جا گرا تھا۔ اقوام متحدہ نے شمالی کوریا کے ان تجربات کو اشتعال انگیز قرار دیا ہے تاہم چار گھنٹے تک جاری رہنے والے اس اجلاس میں کوئی ایسا اشارہ نہیں دیا گیا کہ سلامتی کونسل شمالی کوریا کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کا کوئی ارادہ رکھتی ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اس ہنگامی اجلاس میں ایک قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی جس میں شمالی کوریا کے میزائل تجربات کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ تجربات نہ صرف علاقے کیلئے بلکہ اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک کیلئے خطرے کی علامت ہیں۔

اقوام متحدہ کیلئے امریکی مندوب نکی آر ہیلی کا کہنا ہے کہ اس بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ تمام دنیا شمالی کوریا کی خلاف متحد ہے۔ اُنہوں نے ممکنہ امریکی رد عمل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ ایسے غیر قانونی اقدامات جاری رکھنے کی اجازت نہیں دے گا۔ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو کہا تھا کہ شمالی کوریا کے بارے میں تمام امکانات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

شمالی کوریا کے لیڈر کم جونگ اُن نے چھ برس قبل اقتدار سنبھالنے کے بعد سے میزائلوں کے 80 سے زائد تجربات کرنے کی منظوری دی تھی تاہم یہ تمام میزائل قریبی سمندری علاقے میں جا گرے تھے کیونکہ وہ کم فاصلے پر مار کرنے والے میزائل تھے یا پھر اُنہیں مخصوص زاویے سے فضا میں چھوڑا گیا تھا تاکہ وہ زیادہ فاصلے تک نہ پہنچیں۔ تاہم منگل کے روز داغے جانے والے میزائل میں شمالی کوریا نے احتیاط کا دامن چھوڑتے ہوئے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والا ایک بیلسٹک میزائل عمومی زاویے سے چھوڑا جو جاپانی جزیرے ہوکائیڈو کے اوپر سے گزرتا ہوا مغربی بحرالکاہل میں جا گرا۔ یہ مقام داغے جانے کے مقام سے 1,700 میل دور ہے۔ بعض دفاعی مبصرین کا خیال ہے کہ یہ شمالی کوریا کا پہلا تجربہ ہے جو کم جونگ اُن کی طرف سے امریکی علاقے گوام پر ممکنہ حملے کی جانب اشارہ کرتا ہے۔

شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے آج بدھ کے روز اطلاع دی ہے کہ کم جونگ اُن بحرالکاہل میں میزائلوں کے مذید تجربات کا ارادہ رکھتے ہیں۔ شمالی کوریا کی سرکاری سنٹرل نیوز ایجنسی کے مطابق کم جونگ اُن نے کہا ہے کہ حالیہ میزائل ہواسونگ۔12 کا تجربہ امریکہ اور جنوبی کوریا کی طرف سے گزشتہ ہفتے شروع ہونے والی مشترکہ فوجی مشقوں کے جواب کا نقطہ آغاز ہے۔

شمالی کوریا چین اور جنوبی کوریا کے درمیان واقع ہے۔ اس کے مشرق میں جاپان اور شمال مشرق میں روس ہے۔ لہذا شمالی کوریا کیلئے لمبے فاصلے تک مار کرنے والے میزائیلوں کے تجربات عمومی زاویے سے صرف اس صورت میں ہی ممکن ہیں کہ انہیں کسی ملک کے اوپر سے گزارا جائے جیسا کہ شمالی کوریا نے اپنے حالیہ ترین تجربے میں کیا ہے۔ سول کے قریب واقع کوریا ایروسپیس یونیورسٹی میں میزائیلوں کے ماہر چنگ یونگ کیون کا کہنا ہے کہ پہلے کئے جانے والے تجربات میں میزائیل ٹکنالوجی کی جانچ کی گئی تھی جبکہ حالیہ ترین تجربے کا مقصد یہ ظاہر کرنا تھا کہ شمالی کوریا کے پاس درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائیلوں کی صلاحیت موجود ہے۔

XS
SM
MD
LG