رسائی کے لنکس

امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں: شمالی کوریا


جنوبی کوریا کے ایک ٹی وی چینل پر امریکہ اور شمالی کوریا کی سربراہی ملاقات کی منسوخی کی خبر نشر ہورہی ہے۔
جنوبی کوریا کے ایک ٹی وی چینل پر امریکہ اور شمالی کوریا کی سربراہی ملاقات کی منسوخی کی خبر نشر ہورہی ہے۔

شمالی کوریا کے نائب وزیرِ خارجہ نے اپنے ردِ عمل میں کہا ہے کہ ان کا ملک امریکہ کے ساتھ "کسی بھی وقت اور کسی بھی طرح" معاملات حل کرنے کے لیے تیار ہے۔

شمالی کوریا نے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کم جونگ ان کے ساتھ ملاقات منسوخ کیے جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ کسی بھی وقت بات چیت کے لیے تیار ہے۔

شمالی کوریا کے نائب وزیرِ خارجہ کم کائے گوان کی جانب سے جمعرات کو جاری کیے جانےو الے ایک بیان میں صدر ٹرمپ کی مفاہمتی کوششوں کو بھی سراہا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ "ہم صدر ٹرمپ کے انتہائی معترف رہے ہیں کیوں کہ انہوں نے سربراہی ملاقات کے انعقاد جیسا غیر معمولی فیصلہ کیا اور اس کے لیے کوششیں کی جو ماضی میں کسی امریکی صدر کو کرنے کی جرات نہیں ہوئی تھی۔"

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ شمالی کوریا کی قیادت کو امید ہے کہ "ٹرمپ فارمولا" دونوں فریقین کے تحفظات دور کرنے اور شمالی کوریا کے مطالبات پورے کرنے کے لیے بھی بروئے کار آئے گا اور "یہی مسئلےکے حل کا دانش مندانہ راستہ ہوگا۔"

تاہم بیان میں شمالی کوریا کے نائب وزیرِ خارجہ نے یہ وضاحت نہیں کی کہ "ٹرمپ فارمولا" سےان کی کیا مراد ہے۔

صدر ٹرمپ نے جمعرات کو اعلان کیا تھا کہ وہ شمالی کوریا کی جانب سے حالیہ اشتعال انگیز بیانات کے ردِ عمل میں 12 جون کو سنگاپور میں ہونے والی شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے ساتھ اپنی طے شدہ ملاقات منسوخ کر رہے ہیں۔

کم جونگ ان کے نام لکھے جانے والے خط میں صدرٹرمپ نےکہا تھا کہ ان کے شدید غصے اور کھلی دشمنی پر مبنی حالیہ بیانات کے بعد وہ سمجھتے ہیں کہ ملاقات کا یہ وقت مناسب نہیں۔

صدر ٹرمپ نے ملاقات کی منسوخی کا یہ اعلان شمالی کوریا کےرہنماؤں کی جانب سے تواتر سے سامنے آنے والے بیانات کے بعد دیا تھا جن میں انہوں نے امریکی رویے پر تنقید کرتے ہوئے سربراہی ملاقات منسوخ کرنے کی دھمکی دی تھی۔

شمالی کوریا کی قیادت نے صدر ٹرمپ کے مشیر برائے قومی سلامتی جان بولٹن اور نائب صدر مائیک پینس کے ان بیانات پر بطور خاص برہمی ظاہر کی تھی جن میں ان دونوں رہنماؤں نے عندیہ دیا تھا کہ اگر شمالی کوریا نے اپنے جوہری ہتھیار ترک نہ کیے تو اس کا انجام لیبیا جیسا ہوسکتا ہے۔

شمالی کوریا کی برہمی کے بعد صدر ٹرمپ نے ابتداً کہا تھا کہ وہ پیانگ یانگ کو اپنے جوہری ہتھیار ترک کرنے پر آمادہ کرنے کے لیے کسی "لیبیا ماڈل" پر عمل نہیں کر رہے۔

بعد ازاں وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے بھی واضح کیا تھا کہ شمالی کوریا کے معاملے میں صدر ٹرمپ کا اپنا ایک ماڈل ہے اور اس معاملے پر صدر وہی کریں گے جو وہ مناسب سمجھیں گے۔

جمعرات کو سربراہی ملاقات کی منسوخی کے امریکی اعلان پر اپنے ردِ عمل میں شمالی کوریا کے نائب وزیرِ خارجہ نے مزید کہا ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے بعض امریکی حکام کے بیانات پر کی جانے والی حالیہ تنقید امریکہ کے بے لگام بیانیے کا ردِعمل تھی اور یہ صورتِ حال ہی ظاہر کرتی ہے کہ سربراہی ملاقات کا ہونا کتنا ضروری ہے۔

کم کائے گوان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے سربراہی ملاقات کی یک طرفہ منسوخی شمالی کوریا کے لیے غیر متوقع ہے اور اس پر وہ صرف افسوس ہی کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا امریکہ کے ساتھ "کسی بھی وقت اور کسی بھی طرح" معاملات حل کرنے کے لیے تیار ہے۔

XS
SM
MD
LG