رسائی کے لنکس

جوہری تحفظ کی کانفرنس پر مبصرین یک آواز نہیں ہیں


جوہری تحفظ کی کانفرنس پر مبصرین یک آواز نہیں ہیں
جوہری تحفظ کی کانفرنس پر مبصرین یک آواز نہیں ہیں

جوہری دہشت گردی کے ممکنہ خطرات سے نمٹنے کی کوششو ں پر عالمی اتفاق رائے کے حصول کے باوجود اس ہفتے واشنگٹن میں منعقد ہونے والی جوہری سربراہی کانفرنس کی اہمیت اور نتائج کے حوالے سے واشنگٹن میں مبصرین کی آواز ایک جیسی نہیں ہے۔

دو روزہ جوہری سیکیورٹی سربراہی کانفرنس میں شامل 47 ممالک کے نمائندوں نے ، جن میں 38 سربراہان شامل تھے، اسے ایک سنگ میل ہ قرار دیتے ہوئے اس کانفرنس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ میں وعدہ کیا کہ وہ جوہری دہشت گردی کے خطرے سے بچنے کے لیے اپنے اپنے ملک میں نیوکلیئر مواد کا تحفظ جاری رکھیں گے۔ لیکن سب تجزیہ کار اوباما انتظامیہ کے اس کارنامے سے خوش نہیں۔

واشنگٹن میں ایک قدامت پسند تھنک ٹینک ہڈسن انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام ایک مذاکرے میں بش دور میں جوہری عدم پھیلاؤ سے متعلق امریکہ کے سابق خصوصی نمائندے کرسٹوفر فورڈ نے نیوکلیئرسربراہی کانفرنس کو وقت اور پیسے کا ضیاع قرار دیا۔

ان کا کہناتھا کہ یہ فیصلہ تو تاریخ کرے گی کہ امریکہ کا اتنا سیاسی کیپیٹل، پیسہ اور وقت خرچ کرنا کانفرنس کے نتائج کے لحاظ سے درست تھا یا نہیں۔

لیکن مذاکرے کے شرکا کے خیالات سے اندازہ ہوا کہ ڈاکٹر فورڈ کے اس موقف کو زیادہ پذیرائی نہیں ملی۔ ان ہی کے ایک ساتھی پینلسٹ کین لوانگو نے کانفرنس کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اتنی بڑی تعداد میں عالمی رہنماؤں کا ایک جگہ اکٹھے ہوکر جوہری دہشت گردی کے خطرے سے ایک ساتھ نمٹنے کا عہد کرنا ایک اہم سیاسی کامیابی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج سے 20 سال پہلے کوئی جانتا بھی نہیں تھا کہ نیوکلیئر مواد کو محفوظ بنانا ضروری ہے۔ اس کانفرنس میں عالمی سیاسی قیادت کا ایک جگہ جمع ہوکر اس مسئلہ پر غور کرنا ایک اہم کامیابی ہے۔

کین لوانگو کے خیالات کی تائید کرتے ہوئے پینل پر موجود ایک سینیئر صحافی اور محقق مائلز پومپر نے کہا کہ اس سربراہی کانفرنس میں صرف ہوائی باتیں نہیں کی گئیں بلکہ ٹھوس اقدامات کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ کبھی بھی دنیا کے ٹاپ ایجنڈا پر نہیں رہا۔ دنیا کا خیال تھا کہ یہ صرف امریکہ کا مسئلہ ہے۔ عالمی سطح پر اس مسئلہ کا اعتراف کرنا ایک اہم قدم ہے۔

صدر اوباما نے کہا کہ چار سال کے اندر اندر جوہری مواد کو محفوظ کرلینے کا ہدف جراٴت مندانہ اور حقیقت پسندانہ ہےاور اِسے پورا کیا جا سکتا ہے۔

XS
SM
MD
LG