رسائی کے لنکس

عدالت عظمیٰ سے پاناما کیس کا فیصلہ جلد سنانے کی استدعا


فائل
فائل

سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن کے سابق صدر علی ظفر نے جعمرات کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ عام طور پر کسی مقدمہ میں فریقین کی طرف ایسی خواہش کا اظہار نہیں کیا جاتا۔ لیکن، انہوں نے کہا کہ ’’یہ معاملہ اس لیے مختلف ہے کہ عدالت کے باہر بھی اس پر کھل کر بات ہوتی رہی ہے‘‘

پاکستان کی حزب مخالف کی جماعت تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے سپریم کورٹ سے پاناما پیپرز کیس کے فیصلے کا جلد اعلان کرنے کی درخواست کی ہے۔ ایک ایسی ہی استدعا جمعرات کو عوامی مسلم لیگ کے چیئرمین شیخ رشید نے بھی کی ہے۔

عمران خان نے اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ عوام سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ "اس لیے، میں سپریم کورٹ کے جج صاحبان سے درخواست کروں گا کہ اس وقت ملک کی ضرورت ہے کہ یہ ٖفیصلہ جلد کیا جائے، تاکہ ہم آگے بڑھ سکیں، قوم آگے بڑھ سکے۔ "

سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن کے سابق صدر علی ظفر نے جعمرات کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ عام طور پر کسی مقدمہ میں فریقین کی طرف ایسی خواہش کا اظہار نہیں کیا جاتا؛ لیکن، انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ اس لیے مختلف ہے کہ عدالت کے باہر بھی اس پر کھل کر بات ہوتی رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ "اگر انہوں نے ایک خواہش کا اظہار کیا ہے کہ یہ کوئی مناسب بات نہیں ہے۔ لیکن، یہ اس حوالے سے مناسب قرار دیا جا سکتا ہے کہ ایک خواہش کا اظہار کیا گیا ہے جس طرح ہم کہتے ہیں کہ اس طرح کا فیصلہ آئے گا۔ لیکن، اگر وہ مطالبہ کریں کہ ضرور ایسا کریں تو غلط ہے۔ لیکن، اگر ان کی یہ خواہش ہے کہ یہ (فیصلہ) جلد سے جلد ہو جائے تو پھر اس نظر انداز کیا جا سکتا ہے۔"

اگرچہ، سپریم کورٹ کی طرف سے فیصلہ سنائے جانے کی حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ تاہم، سیاسی امور کے تجزیہ کار حسن عسکری نے کہا کہ فیصلہ جو بھی آئے ملک مں سیاسی ہلچل کی فضا برقرار رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ "آج کل (مسلم لیگ) ن کے لوگوں نے پی ٹی آئی کے لوگوں کے خلاف کیس دائر کر دیئے ہیں۔ پتا نہیں، ان کا کیا بنے گا۔ لیکن، اگر وہ بعد میں ختم بھی ہوگئے۔ لیکن، ایک درد سر تو بنی ہوئی ہے۔ اس لیے پاکستانی سیاست کی یہ ایک کمزوری ہمیشہ سے رہی ہے کہ سیاست دان اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے اپنی حدود کا خیال نہیں رکھتے ہیں۔"

پاناما لیکس میں شریف خاندان کے بیرون ملک اثاثوں سے متعلق انکشافات کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد وزیر اعظم نواز شریف کے سیاسی مخالفین اُن سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

دوسری طرف، تحریک انصاف نے جمعے سے وزیر اعظم سے استعفیٰ کے مطالبہ کے لیے ملک بھر میں عوامی احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف پہلے ہی یہ مطالبات مستر کر چکے ہیں۔

پاناما پیرز میں وزیر اعظم کے خاندان کے بیرون ملک اثاثوں سے متعلق مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد گزشتہ ہفتے جسٹس جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینج نے اس رپورٹ پر فریقین کے دلائل پانچ روز تک سننے کے بعد اس معاملے کی سماعت مکمل کرنے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

XS
SM
MD
LG