رسائی کے لنکس

کشمیر میں ورکنگ باؤنڈری پر جھڑپیں جاری، مزید 6 افراد ہلاک


بھارتی کشمیر کی سرحدی بستیوں کے لوگ اپنے مال مویشی کے ساتھ محفوظ مقامات کی طرف جا رہے ہیں۔ فائل فوٹو
بھارتی کشمیر کی سرحدی بستیوں کے لوگ اپنے مال مویشی کے ساتھ محفوظ مقامات کی طرف جا رہے ہیں۔ فائل فوٹو

یوسف جمیل

سنیچر کو متنازعہ کشمیر میں حد بندی لائن اور بین الاقوامی سرحد یا ورکنگ باؤنڈری پر بھارت اورپاکستان افواج کے درمیان فائرنگ اور شیلنگ کا سلسلہ نہ صرف جاری رہا بلکہ اس میں گزشتہ تین دن کے مقابلے میں شدت نظر آئی۔

اطلاعات کے مطابق مقابل افواج نے ایک دوسرے کے ٹھکانوں کو ہدف بنانے کے لئے ہلکے اور درمیانی درجے کے خود کار ہتھیاروں اور مارٹر بموں کا استعمال کیا۔ دونوں نے ایک دوسرے پر فائر بندی کے سمجھوتے کی خلاف ورزی کر کے فائرنگ میں پہل کرنے کا الزام دہرایا ہے اور کہا ہے کہ بلا اشتعال اور اندھا دھند فائرنگ اور شیلنگ کی زد میں شہری علاقے بھی آگئے۔

نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کے سرمائی دارالحکومت جموں میں عہدیداروں نے بتایا کہ پاکستانی فائرنگ سے ایک بھارتی فوجی اور تین شہری ہلاک اور نصف درجن افراد زخمی ہوگئے۔ نیز جموں، سانبہ، کھٹوعہ اور راجوری اضلاع کے سرحدی دیہات میں درجنوں مکانوں اور دوسری املاک کو نقصان پہنچا ہے اور ڈیڑھ سو سے زائد مویشی ہلاک ہوئے ہیں۔

گولا باری سے بچنے کے لیے تقریباً دس ہزار لوگ اپنے گھروں سے بھاگ کر محفوظ مقامات پر چلے گئے ہیں۔ بین الاقوامی سرحد جو پاکستان میں ورکنگ باؤنڈری کہلاتی ہے کے پانچ کلو میٹر کے دائرے اور حد بندی لائن کے متاثرہ دیہات میں واقع تمام تعلیمی اداروں کو تین دن کے لئے بند کردیا گیا ہے۔

کم و بیش یہی صورتِ حال پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر اور پاکستانی پنجاب کے ضلع سیالکوٹ کے سرحدی علاقوں میں پیدا ہوگئی ہے۔

سنیچر کو پاکستانی عہدیداروں نے بتایا کہ بھارتی فائرنگ اور شیلنگ میں پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کےضلع کوٹلی کے نکیال سیکٹر میں دو شہری ہلاک اور پانچ زخمی ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فائرنگ رات بھر جاری رہی جس میں سنیچر کو صبح ساڑھے گیارہ بجے سے دن کے ڈیڈھ بجے کے درمیان مزید شدت آئی ۔ اس سے پہلے ضلع سیالکوٹ کے سرحدی دیہات میں تین شہری ہلاک اور چھہ زخمی ہوئے تھے۔

اس طرح بُدھ کی رات سے فائرنگ اور جوابی فائرنگ میں سرحدوں کی دونوں جانب 16 افراد ہلاک اور تین درجن سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

متنازعہ کشمیر میں پاک-بھارت سرحدوں پر طرفین کے درمیان ساعتی مقابلوں کی تاریخ پرانی ہے حالانکہ دونوں ملکوں کے درمیان نومبر 2003 میں فائر بندی کا ایک سمجھوتہ بھی ہوا تھا۔

فائرنگ میں حالیہ دنوں میں شدت آگئی ہے جس پر دونوں ملکوں میں عوامی سطح پر تشویش پیدا ہوگئی ہے ۔ سنیچر کو یہ معاملہ نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کی اسمبلی میں بھی اُٹھایا گیا۔ حزبِ اختلاف کی جماعت نیشنل کانفرنس نے اسلام آباد اور نئی دہلی دونوں پر زور دیا کہ وہ فائر بندی کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لئے اقدامات کریں۔ سابق وزیرِ اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے کار گزار صدر عمر عبد اللہ نے دونوں ملکوں کے قومی سلامی مشیرروں کے مابین فوری ملاقات کا مطالبہ کیا۔

موجودہ وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ۔"یہ سن کر پریشان ہوئی ہوں کہ تین اور شہری سرحد پر گولا باری کے تبادلے میں آکر مارے گئے ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان پائی جانے والی تلخی کے بدترین شکار جموں و کشمیر کے عوام ہیں۔ میں دُعا کرتی ہوں کہ سرحدوں پریہ دشمنی ختم ہو"۔

XS
SM
MD
LG