رسائی کے لنکس

پاک افغان اراکین پارلیمنٹ کا اجلاس


اسلام آباد میں پاک افغان جرگہ (فائل فوٹو)
اسلام آباد میں پاک افغان جرگہ (فائل فوٹو)

افغانستان کی پارلیمان کے دونوں ایوانوں کی نمائندگی کرنے والے 20رکنی افغان وفد کے ممبران کا پاکستانی ہم منصبوں کے ساتھ اجلاس منگل کو اسلام آباد میں شروع ہوا جس میں دونوں ملکوں کو درپیش مسائل کے حل کے لیے اقدامات تجویز کیے گئے۔ اس اجلاس کا اہتمام پاکستانی غیر سرکاری تنظیم پلڈاٹ نے کیا ہے جو جمہوریت کے فروغ کے لیے کام کرتی ہے ۔ یہ تنظیم اس سے قبل بھی دونوں ملکوں کے اراکین کے درمیان اس نوعیت کے دو اجلاس منعقد کراچکی ہے۔

پہلے روز کے مذاکرات کے اختتام پر جاری ہونے والے بیان میں کہاگیا ہے کہ دونوں ملکوں کے وفود نے دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے کی کوششوں میں اراکین پارلیمان کے کردارکی کلیدی حیثیت کو تسلیم کیا ۔ اجلاس کے شرکا نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ دوطرفہ قریبی تعاون کے ذریعے ہی خطے میں غیر ملکی مداخلت کوختم کرنے اور سلامتی کے چیلنجوں سے نمٹا جاسکتا ہے۔

اس اجلاس میں شریک پاکستانی سینیٹ کی اُمور خارجہ کمیٹی کے چیئرمین سلیم سیف اللہ خان نے دونوں ممالک کے اراکین پارلیمنٹ کے درمیان رابطوں کو بہتر بنانے کے لیے ہاٹ لائن کے قیام اور پاک افغان خارجہ اُمور کمیٹیوں کے درمیان مسلسل رابطوں کی تجویز بھی پیش کی۔ اُنھوں نے کہا کہ وفود نے یہ تجویز بھی پیش کی ہے پاکستان اور افغانستان کے اراکین پارلیمان کو ایک دوسرے کے ممالک میں بغیر ویزے کے سفر کی اجازت دی جائے تاکہ ان رابطوں کو مزید فروغ مل سکے۔

سید اسحاق گیلانی
سید اسحاق گیلانی

افغان وفد کے سربراہ سید اسحاق گیلانی نے وائس آف امریکہ سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ بات چیت کے پہلے روز دہشت گردی کے خلاف جنگ ، دوطرفہ تجارت اورپاکستان میں مقیم افغان پناہ گزینوں کے مستقبل پر بات چیت کی گئی ۔ اُنھوں نے کہا کہ دہشت گردی کے مسئلے نے پاکستان اور افغانستان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ دونوں ملکوں کی حکومتیں اس معاملے کے حل کے لیے مشترکہ کوششوں کو تیز کردیں۔ ”جتنا رول (کردار) اراکین پارلیمنٹ کے ہاتھ میں ہے کسی کے ہاتھ میں نہیں ہیں۔ اگر ہم لوگ صادقانہ اپنے ملک کے لیے اور وطن والوں کے لیے کچھ کریں تو ممکن ہے“۔

تاہم افغانستان اور پاکستان کے وفود نے دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد کے فقدان کو کم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا جو دوطرفہ تعلقات کی بہتری کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ اس سلسلے کا آئندہ اجلاس رواں سال مئی میں کابل میں ہوگا۔

XS
SM
MD
LG