رسائی کے لنکس

قندوز اسپتال میں پاکستانی اہلکار کی موجودگی کی خبر مسترد


قندوز میں واقع اسپتال
قندوز میں واقع اسپتال

پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے جمعہ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان دعوؤں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کیا۔

پاکستان نے ذرائع ابلاغ میں آنے والی ان خبروں کو مسترد کیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ افغان شہر قندوز میں امریکی فضائی بمباری کا نشانہ بننے والے اسپتال میں ایک پاکستانی آلہ کار بھی موجود تھا جو شدت پسندوں کی سرگرمیوں کو منظم کرنے کے لیے اس شفاخانے کو استعمال کر رہا تھا۔

پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے جمعہ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان دعوؤں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کیا۔

"باربار ایسی ہی خبریں دہرائی جا رہی ہیں یہ کوئی پندرہ بیس دن سے آرہی ہیں جب سے قندوز پر طالبان نے حملہ کیا۔ ہم کئی دفعہ ان کی تردید کر چکے ہیں۔۔۔ وزیراطلاعات تردید کر چکے ہیں اس سے پہلے فوج کے ترجمان نے انھیں بے بنیاد قرار دے کر مسترد کیا ہے۔"

امریکی خبر رساں ایجنسی "ایسوسی ایٹڈ پریس" نے جمعرات کو دیر گئے یہ خبر دی تھی کہ امریکی فورسز کے تجزیہ کاروں کا ماننا تھا کہ ایک پاکستانی آلہ کار بین الاقوامی غیر سرکاری طبی امدادی تنظیم "ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز" کے زیر انتظام اسپتال کو طالبان کی سرگرمیوں کو مربوط کرنے کے لیے استعمال کر رہا ہے اور انھوں نے اس اسپتال سے متعلق انٹیلی جنس معلومات جمع کی تھیں۔

رواں ماہ کے اوائل میں قندوز کا قبضہ طالبان سے چھڑوانے کے دوران افغان سکیورٹی فورسز نے شدت پسندوں کے خلاف امریکی فضائی مدد کی درخواست کی تھی جس پر فضائی کارروائی کی گئی اور اس کی زد میں آنے والے اس اسپتال میں کم ازکم 22 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

اس کارروائی کے بعد افغان حکام کی طرف سے بھی یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ یہاں پاکستانی سکیورٹی اہلکار موجود تھا، لیکن اس دعوے کو نہ صرف پاکستانی دفتر خارجہ بلکہ فوج نے بھی بے بنیاد اور غیر ضروری الزام قرار دیتے ہوئے مسترد کیا تھا۔

اسپتال کی منتظم تنظیم بھی یہ کہہ چکی ہے کہ بمباری کے وقت اسپتال میں صرف طبی عملہ، مریض اور ان کے تیماردار تھے اور یہاں کوئی بھی شدت پسند موجود نہیں تھا۔

تنظیم نے اس واقعے کے بعد قندوز سے اپنی سرگرمیاں سمیٹ لی تھیں اور اس بمباری کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

پاکستان طالبان کی طرف سے قندوز پر عارضی قبضے سمیت ان کی دیگر کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے یہ کہتا آیا ہے کہ وہ پڑوسی ملک میں دیرپا امن کے لیے اپنی حمایت اور تعاون جاری رکھنے کے عزم پر قائم ہے۔

XS
SM
MD
LG