رسائی کے لنکس

سوشل میڈیا پر 'نفرت انگیزی' کے خلاف کریک ڈاؤن کا اعلان


پاکستان کی حکومت نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس بشمول ٹوئٹر اور فیس بک پر منافرت پھیلانے والوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے۔

وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ موجودہ دور میں روایتی میڈیا سے زیادہ بڑا مسئلہ سوشل میڈیا ہے، سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کی نگرانی کرنے کی ضرورت ہے اور ان پر قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے صارفین کو سزا دینی ہو گی۔

حالیہ عرصے کے دوران پاکستان میں کئی سوشل میڈیا صارفین کی غیر اعلانیہ گرفتاریاں ہوچکی ہیں جن میں سے بیشتر کو بغیر کسی قانونی کارروائی کے رہا کیا جاتا رہا ہے۔

اس عرصے کے دوران حکام نے عدالتوں اور سوشل میڈیا کمپنیز سے بھی بعض افراد کے اکاؤنٹس بند کرنے یا ان کی بعض پوسٹس ہٹانے کے لیے رجوع کیا۔ لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ حکومتی سطح پر سوشل میڈیا صارفین پر بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کا عندیہ دیا گیا ہے۔

بدھ کو اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ نفرت انگیز باتوں کو عام میڈیا پر بہت حد تک کنٹرول کر لیا گیا ہے اور حکومت نے ایسا طریقہ بنا لیا ہے جس سے سوشل میڈیا پر بھی نفرت انگیز تقاریر روکی جاسکیں گی۔

انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا روایتی میڈیا پر حاوی ہو رہا ہے اور اسی لیے حکومت سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد کو کنٹرول کرے گی۔

فواد چوہدری نے مزید کہا کہ مکالمہ ہونا چاہیے لیکن جو دلائل سے بات کرتا ہے اس کے خلاف سوشل میڈیا میں فتوے دیے جاتے ہیں۔ کسی کو حق نہیں کہ دوسروں کی آزادی سلب کرے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کی نگرانی کرنے کی ضرورت ہے اور ان پر قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے صارفین کو سزا دینی ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے رواں ہفتے بھی اہم گرفتاریاں ہوئی ہیں، جب کہ اگلے ہفتے ایک بڑا اور سخت کریک ڈاؤن ہوگا۔ سوشل میڈیا پر انتہا پسندی کا پرچار کرنے کی قطعی اجازت نہیں ہو گی۔ قوانین پر عمل درآمد ریاست کی ذمہ داری ہے۔

گزشتہ ہفتے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے پاکستان کے ایک سینئر صحافی رضوان رضی کو لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا تھا۔

وفاقی ادارے نے رضوان رضی پر الزام لگایا تھا کہ انھوں نے ریاستی اداروں کے خلاف متنازع ٹوئٹس کی تھیں۔ بعد ازاں لاہور کی ایک عدالت نے رضوان رضی کی ضمانت پر رہائی کا حکم دیا تھا اور انہیں آئندہ محتاط رہنے کی ہدایت کی تھی۔

پاکستان میں گزشتہ چند ماہ کے دوران الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر ریاستی اداروں کی جانب سے سینسر شپ کے نفاذ کی شکایات میں اضافہ ہوا ہے جس کے خلاف سوشل میڈیا میں آوازیں اٹھتی رہی ہیں۔

لیکن بعض حلقوں کا الزام ہے کہ حکام کی جانب سے سوشل میڈیا پر بھی آزادانہ اظہارِ رائے اور ریاستی اداروں کی پالیسیوں پر تنقید دبانے کے لیے منظم کوششیں کی جا رہی ہیں۔

XS
SM
MD
LG