رسائی کے لنکس

بھارتی کشمیر میں چھ 'مشتبہ عسکریت پسندوں' کی ہلاکت، پاکستان کی مذمت


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان نے بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں گزشتہ چند روز کے دوران چھ مشتبہ عسکریت پسندوں کی مختلف جھڑپوں میں ہلاکت کو ماورائے عدالت قتل قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔

اس سے قبل بھارتی کشمیر کے حکام نے اختتام ہفتہ سیکیورٹی فورسز کے ساتھ الگ الگ جھڑپوں میں چھ مشتبہ عسکریت پسندوں کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔

پاکستان کے دفترِ خارجہ کی جانب سے اتوار کو جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارتی کشمیر میں 'فرضی' جھڑپوں اور من مانی گرفتاریوں کا سلسلہ تیز کر دیا گیا ہے۔

وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارتی کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے کر بھارت کو جواب دہ ٹھیرائیں۔

خیال رہے کہ بھارت ماضی میں پاکستان کے ان الزامات کی تردید کر کے اسے بھارت کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیتا رہا ہے۔

حالیہ مبینہ جھڑپیں کیسے ہوئیں؟

بھارتی سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ ویک اینڈ پر ہونے والے تینوں مبینہ مقابلے وادیٔ کشمیر کے جنوبی علاقوں میں ہوئے۔

گزشتہ پانچ برس میں جنوبی کشمیر کے اضلاع پلوامہ، شوپیاں، کولگام اور اننت ناگ میں سب سے زیادہ عسکریت پسند بھارت سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہو چکے ہیں۔

سیکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان تین تازہ جھڑپوں میں ایک ترال کے علاقے میں ہوئی۔

ایک اعلیٰ پولیس عہدیدار وجے کمار نے بتایا کہ ترال کے ہردو میر گاؤں میں ہفتے کو مشتبہ عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع پر سیکیورٹی فورسز نے کارروائی کر کے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔

اُن کے بقول سیکیورٹی فورسز نے عسکریت پسندوں کو ہتھیار ڈالنے کا کہا، لیکن اُنہوں نے سیکیورٹی فورسز پر فائرنگ شروع کر دی اور جوابی فائرنگ میں دو عسکریت پسند مارے گئے۔

ہلاک ہونے والے مشتبہ عسکریت پسندوں کی شناخت راہی رسول بٹ اور ندیم نذیر بٹ کے طور پر کی گئی ہے۔ وجے کمار نے دعویٰ کیا کہ ان کا تعلق انصار غزوۃ الہند نامی عسکری تنظیم سے تھا جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ بھارت میں القاعدہ کی ایک شاخ ہے۔

اتوار کو شوپیاں کے چوگام علاقے میں ہونے والی جھڑپ میں دو مشتبہ عسکریت پسندوں سجاد احمد چک اور راجہ باسط یعقوب کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ان دونوں عسکریت پسندوں کا تعلق کالعدم لشکرِ طیبہ سے تھا اور یہ متعدد پرتشدد واقعات میں ملوث تھے جن میں سیکیورٹی فورسز پر حملے بھی شامل ہیں۔

عسکریت پسندوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان ایک اور مقابلہ اتوار کو ہی اننت ناگ کے کلان گاؤں میں پیش آیا۔ پولیس عہدیدار وجے کمار نے بتایا کہ اس مقابلے میں کالعدم حزب المجاہدین کا ایک اہم رکن 19 سالہ فہیم احمد بٹ ہلاک ہو گیا جو ایک پولیس افسر کے قتل میں ملوث تھا۔

بھارتی پارلیمان میں حال ہی میں جمع کرائے گئے ایک تحریری بیان میں وزارتِ داخلہ نے تصدیق کی تھی کہ پانچ اگست 2019 کو کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت ختم کرنے کے بعد ہونے والی مختلف جھڑپوں میں 496 مشتبہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔

البتہ اس دوران 79 عام شہری جب کہ سیکیورٹی فورسز کے 45 اہل کار بھی جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG