رسائی کے لنکس

نقل مکانی کرنے والے قبائلیوں کی اورکزئی واپسی


اورکزئی میں شدت پسندوں سے قبضے میں لیا گیا اسلحہ و بارود (فائل فوٹو)
اورکزئی میں شدت پسندوں سے قبضے میں لیا گیا اسلحہ و بارود (فائل فوٹو)

رواں سال کے اوائل میں اس قبائلی علاقے میں طالبان شدت پسندوں کے خلاف شروع کی گئی ایک بھر پور فوجی کارروائی کی وجہ سے تقریباً دو لاکھ افراد اپنا گھر بار چھوڑ کر شمال مغربی قبائلی پٹی سے ملحقہ صوبہ خیبر پختون خواہ کے مختلف علاقوں میں اپنے رشتہ داروں کے گھروں یا کرائے کے مکانوں میں پناہ لینے پر مجبور ہو گئے تھے۔

اقوام متحدہ نے اورکزئی ایجنسی میں سلامتی کی صورتحال میں بہتری کے بعد یہاں سے نقل مکانی کرنے والے ہزاروں خاندانوں کی رضاکارانہ واپسی کے عمل میں معاونت کرنے کے ایک منصوبے کا آغاز کیا ہے۔

رواں سال کے اوائل میں اس قبائلی علاقے میں طالبان شدت پسندوں کے خلاف شروع کی گئی ایک بھر پور فوجی کارروائی کی وجہ سے تقریباً دو لاکھ افراد اپنا گھر بار چھوڑ کر شمال مغربی قبائلی پٹی سے ملحقہ صوبہ خیبر پختون خواہ کے مختلف علاقوں میں اپنے رشتہ داروں کے گھروں یا کرائے کے مکانوں میں پناہ لینے پر مجبور ہو گئے تھے۔

تاہم بیشتر حصوں سے شدت پسندوں کے صفائے کے فوجی دعوؤں کے بعد تقریباً 93 ہزار افراد نے رضاکارانہ طور پر اپنے گھروں کو لوٹنے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔

(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے کی ترجمان دنیا اسلم خان نے جمعہ کے روز وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ قبائلی صرف اُن علاقوں میں واپس جا رہے ہیں جنھیں فوج اور حکومت محفوظ قرار دے چکی ہے۔

اُنھوں نے بتایا کہ منصوبہ شروع کرنے سے پہلے عالمی ادارے نے معاون غیر سرکاری تنظیموں کی مدد سے کوہاٹ اور ہنگو کے ضلعوں میں نقل مکانی کرنے والے دو ہزار سے زائد خاندانوں سے اُن کی رائے دریافت کی، جس کے مطابق 66 فیصد افراد اپنے علاقوں کو واپسی کی خواہش رکھتے تھے۔

واپس جانے والے لوگوں کو فراہم کی جانے والی مراعات کی تفصیل بتاتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ اِن افراد کو ذرائع آمدورفت فراہم کرنے کے علاوہ گرم کپڑے، رضائیاں، کھانا پکانے میں استعمال ہونے والے برتن، اور عارضی ٹھکانوں کی تعمیر کے لیے پلاسٹک شیٹس بھی فراہم کی جا رہی ہیں۔

یہ مراعات وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں میں آفات سے نمٹنے کے لیے قائم سرکاری ادارے ”ایف ڈی ایم اے“ کے تعاون سے فراہم کی جائیں گی۔

رواں ہفتے شروع کیے گئے اس منصوبے کے تحت اب تک 12 ہزار سے زائد افراد اپنے علاقوں کو واپس لوٹ چکے ہیں۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ واپسی کے عمل کا تسلسل برقرار رکھنے کے لیے قبائلیوں کو امداد کی فراہمی اور اورکزئی میں صورتحال پر نظر رکھی جائے گی۔

XS
SM
MD
LG