رسائی کے لنکس

پاک بحریہ کے اڈے پر شدت پسندوں کے خلاف کمانڈو آپریشن مکمل


پاک بحریہ کے اڈے پر شدت پسندوں کے خلاف کمانڈو آپریشن مکمل
پاک بحریہ کے اڈے پر شدت پسندوں کے خلاف کمانڈو آپریشن مکمل

تحریک طالبان پاکستان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایبٹ آباد میں امریکی اسپیشل فورسز کی خفیہ کارروائی میں القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے جواب میں کی جانے والی انتقامی کارروائیوں کا حصہ ہے۔

کراچی میں پاکستان بحریہ کی ایک اہم تنصیب پر منظم دہشت گرد حملہ کرنے والے مبینہ طالبان جنگجوؤں کو ہلاک کرنے کے بعد سکیورٹی فورسز نے پی این ایس مہران بیس پر اپنا مکمل کنٹرول بحال کر لیا ہے۔

تقریباً 16 گھنٹے تک جاری رہنے والے آپریشن کی تکمیل کا اعلان کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے بتایا کہ اس حملے میں بحریہ کے تین کمانڈوز سمیت 10 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ خودکار ہتھیاروں اور دستی بموں سے لیس شدت پسند اتوار کی شب پاک بحریہ کے فضائی بیڑے کے اڈے پر حملہ آور ہوئے اور راکٹ لانچروں کے ذریعے وہاں کھڑے سمندری حدود کی نگرانی کے لیے استعمال ہونے والے قیمتی امریکی ساختہ دو پی تھری سی اورین طیاروں کو تباہ کر دیا۔

سکیورٹی فورسز نے چار حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا جب کہ رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ دو مشتبہ عسکریت پسندوں کے اڈے سے فرار ہونے کی اطلاعات کی تصدیق ہونا ابھی باقی ہے۔ ’’حملہ آور کالے رنگ کے مغربی طرز کے لباس میں ملبوس تھے اور جدید ہتھیاروں سے لیس ہونے کے علاوہ اُنھوں نے اپنے جسموں سے بارودی مواد بھی باندھ رکھا تھا۔‘‘

وزیر داخلہ نے فوری طور پر ان عسکریت پسندوں کی شناخت کے بارے میں کچھ کہنے سے گریز کیا۔ ’’ایک حملہ آور نے ایک سکیورٹی اہلکار کو اردو زبان میں للکارہ جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ مقامی باشندہ تھا تاہم حتمی تحقیقات کے بعد ہی اصل حقیقت سامنے آ سکے گی۔‘‘

اُنھوں نے کہا کہ حملے کے وقت ’پی این ایس مہران‘ ایوی ایشن بیس پر 17 غیر ملکی، 11 چینی اور چھ امریکی، موجود تھے جنھیں فوری طور پر وہاں سے محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا۔

تحریک طالبان پاکستان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایبٹ آباد میں امریکی اسپیشل فورسز کی خفیہ کارروائی میں القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے جواب میں کی جانے والی انتقامی کارروائیوں کا حصہ ہے۔

پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمیرل نعمان بشیر نے اس تاثر کو رد کیا ہے کہ حفاظتی انتظامات میں کوتاہی نے عسکریت پسندوں کو اس قدر حساس تنصیب پر حملہ کرنے کا موقع فراہم کیا۔

اُنھوں نے کہا کہ بحریہ کی ایک تفتیشی ٹیم کی سربراہی میں دیگر اداروں کے ساتھ مشترکہ تحقیقات کا حکم جاری کر دیا گیا ہے جس میں ہر پہلو کا جائزہ لیا جائے گا۔

وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے ایک بیان میں پی این ایس مہران پر اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شدت پسندوں کی بزدلانہ کارروائیاں ’’دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں پاکستانی حکومت اور عوام کے عزم کو کمزور نہیں کر سکتی ہیں۔‘‘

XS
SM
MD
LG