رسائی کے لنکس

ڈینگی سے 27 ہلاک، ساڑھے تین ہزار سے زائد متاثر


اس سال مریضوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافے کی وجہ سیلاب، اس کے نتیجے میں ہونے والی نقل مکانی اور متاثرہ علاقوں میں صفائی کی خراب صورتحال ہے۔
اس سال مریضوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافے کی وجہ سیلاب، اس کے نتیجے میں ہونے والی نقل مکانی اور متاثرہ علاقوں میں صفائی کی خراب صورتحال ہے۔

پاکستان میں ڈینگی بخار کی وجہ سے گذشتہ دنوں کے دوران مزید ہلاکتیں ہوئی ہیں اور سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک مرنے والوں کی تعداد 27 ہو گئی ہے جبکہ ساڑھے تین ہزار سے زائد افراد میں اس مرض کی تصدیق ہو چکی ہے۔

پاکستان میں2005 کے بعد سے اس موسم میں ڈینگی کا حملہ ہوتا آیا ہے لیکن ماہرین کے مطابق اس سال مریضوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافے کی وجہ سیلاب، اس کے نتیجے میں ہونے والی نقل مکانی اور متاثرہ علاقوں میں صفائی کی خراب صورتحال ہے۔

وائس آف امریکہ سے انٹرویو میں عالمی ادارہ صحت کے ڈاکٹر ارشاد شیخ نے کہا کہ ڈینگی کی موجودہ صورت حال اس لیے تشویش کا باعث نہیں کہ اس کی صحیح وجوہات کا تعین ہو چکا ہے جن کے عیں مطابق بیماری پر قابو پانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

"ڈینگی سے اموات بھی کم ہوئی ہیں اور ہم حکومت کے ساتھھ مل کر پوری طرح حالات کی نگرانی کر رہے ہیں جبکہ حفاظتی مہم بھی جاری ہے‘‘۔

ڈاکٹر ارشاد کے مطابق آنے والے دنوں میں جیسے جیسے موسم اور سرد ہوگا تو ڈینگی کے مچھروں کی افزائش کے لیے حالات سازگار نہیں رہیں گے اور توقع ہے کہ اگلے ایک ماہ تک اس کا پھلاؤ رک جائے گا۔

اب تک ڈینگی کے سب سے زیادہ مریض سندھ میں 1875 سامنے آئے ہیں اور یہاں 16 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

جبکہ بلوچستان میں سرکاری طور پر کسی کے بھی اس بیماری سے متاثر یا ہلاک ہونے کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ اس کی وجہ ماہرین کے مطابق یہ ہے کہ بلوچستان کے بہت سے علاقے گنجان آباد نہیں اور ڈینگی زیادہ تر ان علاقوں میں پھیلتا ہے جہاں ایک ہی مقام پر بہت سے لوگ آباد ہوں۔

پنجاب حکومت کے ادارے انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ کی ڈاکڑ زر فشان کا کہنا ہے کہ ان کا ادارہ گذ شتہ دنوں بڑی تعداد میں ڈینگی کے مریضوں کے ٹیسٹ کررہا تھا لیکن اب صورت حال بہتر ہوتی دکھائی دے رہی۔’’پہلے رورانہ ڈیڑھ سو کے قریب مریض آتے تھے لیکن اب ایک سو یا اس سے کم آ رہے ہیں‘‘۔

مقامی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق ہسپتالوں میں ڈینگی کے مریضوں کے علاج کے لیے درکار خون میں پائے جانے والے خلیوں یعنی ’’پلیٹ لیٹس‘‘ کی کمی دیکھنے میں آ رہی ہے جبکہ دارالحکومت اسلام آباد کے پمز ہسپتال کے ترجمان ڈاکٹر وسیم خواجہ اس بارے میں کہتے ہیں، ’’ہمارے ہسپتال میں تو اس کی کوئی کمی نہیں اور ہم مریضوں کو علاج کے لیے پلیٹ لیٹس دے رہے ہیں ، میرا خیال ہے کہ پاکستان میں کہیں سے بھی کوئی ایسی اطلاع نہیں ملی کہ پلیٹ لیٹس دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے کوئی ہلاک ہوا ہو‘‘۔

انھوں نہ بتایا کہ یہ خلیے جو جسم میں خون کو ٹھہراؤ فراہم کرتے ہیں ہر انسان میں موجود ہوتے ہیں جبکہ ڈینگی کے مریض میں ان کی کمی ہو جاتی ۔ تاھم ڈاکٹر وسیم کے مطابق ڈینگی کے ہر مریض کو اس کی ضرورت نہیں ہوتی۔

XS
SM
MD
LG