رسائی کے لنکس

مشرقی افغان صوبوں میں داعش کی مبینہ موجودگی پر اسلام آباد کی تشویش


پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان محمد فیصل (فائل)
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان محمد فیصل (فائل)

اسلام آباد نے ایک بار پھر پاکستان کی مغربی سرحد سے متصل افغان علاقوں میں شدت پسند داعش کی موجودگی کے بارے میں اپنے تحفظات کا اعادہ کرتے ہوئے کابل حکومت سےاس شدت پسند گروپ کے مبینہ ٹھکانوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے جمعرات کو معمول کہ ہفتہ واربریفنگ کے دوران کہا کہ داعش کا مسئلہ بڑھ رہا ہے۔

افغانستان میں داعش کی مبینہ موجودگی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان نے متعدد بار افغان حکومت اور امریکہ سے داعش کے معاملے پر سرکاری سطح پر اپنے تحفظات کا اظہار کر چکا ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ اسلام آباد پاکستان کی مغربی سرحد کے قریب واقع پکتیکا، نمروز، ننگر ہار اور بدخشاں کے افغان صوبوں میں داعش کے ٹھکانوں سے متعلق اپنے شدید تحفظات سے افغان حکومت کو آگاہ کر چکا ہے۔

ترجمان محمد فیصل نے افغان حکومت اور افغانستان میں تعینات ریزولیوٹ سپورٹ مشن پرزور دیا کہ وہ داعش کی محفوظ پناگاہوں کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کریں۔

پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان کی طرف سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گزشتہ ہفتے ہی داعش کے خود کش حملہ آوروں نے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ایک چرچ پر حملہ کر کے نو افراد کو ہلاک اور 50 سے زائد کو زخمی کر دیا، جبکہ رواں ہفتے کے اوائل میں داعش کے جنگجوؤں نے کابل میں واقع افغان انٹیلی جنس کے ترببتی مرکز پر بھی حملہ کیا۔

افغان امور کے ماہر اور سینئر صحافی رحیم اللہ یوسف زئی نے جمعرات کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر چہ شدت پسند گروپ داعش پاکستان افغانستان اور خطے کے دوسرے ملکوں کے لیے بھی خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ " یہ بھی حقیقت ہے کہ یہ اتنے بڑے بڑے حملے پاکستان میں کر سکتے ہیں کہ اس مطلب یہ ہے کہ پاکستان میں بھی ان کےحامی اور سہولت کار ہیں۔۔ پاکستان کو بھی اس سلسلے میں ان کے خلاف مزید کارروائی کرنی پڑی گی اور ان کے خلاف بہتر، اچھی اور بروقت معلومات اکٹھی کرنی پڑیں گی۔"

انہوں نے کہا کہ داعش سے نمٹنے کے لیے اسلام آباد اور کابل کا باہمی تعاون ضروری ہے۔

" داعش کے بارے میں کوئی اختلاف نہیں ہے دونوں ملک چاہتے ہیں کہ داعش کا صفایا کیا جائے۔ داعش کے خلاف اگر کوئی معلومات کا تبادلہ ہوتا اور اپنے اپنے علاقوں میں ایک ساتھ کارروائی کرتے ہیں۔ میرا خیال میں اس سے حالات بہتر ہوں گے اور جو باقی معاملات ہیں ان پر بھی خوش گوار اثر پڑے گا۔ "

پاکستان کا کہنا ہے کہ داعش کا ملک میں منظم وجود نہیں ہے لیکن اس کے باوجود اس تنظیم سے وابستہ کئی افراد کو ناصرف گرفتار کیا گیا بلکہ بعض اوقات ملک کے مختلف علاقوں میں دیواروں پر داعش کے حق نعرے تحریر کرنے کے واقعات سامنے آ چکے ہیں۔

اگرچہ افغانستان کی طرف سے پاکستان کے تازہ بیان پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے تاہم افغان حکومت کو موقف رہا ہے کی شدت پسند داعش کے خلاف افغان سیکورٹی فورسز بھرپور کارروئیاں کرتی رہتی ہیں۔ جبکہ افغانستان میں تعینات بین الاقوامی افواج بھی داعش کو ایک بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے اس تنظیم کے ٹھکانوں کو نشانہ بناتی رہی ہیں جن میں داعش کے کئی جنگجو بھی مارے گئے۔

XS
SM
MD
LG