رسائی کے لنکس

آئی ایم ایف مشن کے نئے سربراہ کا پاکستان کا دورہ اور توقعات


عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے پاکستان مشن کے نئے سربراہ ارنیسٹو ریگو پاکستان کے دو روزہ دورے پر منگل کو اسلام آباد پہنچے۔ اس دورے کے دوران وہ پاکستان کے وزیر خزانہ اسد عمر اور دیگر عہدیداروں سے ملاقات کریں گے۔

عالمی مالیاتی ادارے کے پاکستان مشن کے نئے سربراہ ایک ایسے وقت پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں جب پاکستان نے آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج کے لئے رجوع کر رکھا ہے۔

اگرچہ عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ یہ دورہ تعارفی نوعیت کا ہے، تاہم پاکستان کے سابق مشیر خزانہ سلمان شاہ کہتے ہیں کہ یہ ایک دورہ اہم ہے جس میں پاکستان کے لیے عالمی مالیاتی ادارے کی طرف سے متوقع پروگرام پر بھی غور ہو گا۔

مالیاتی پیکیج کا معاہدہ متوقع

منگل کو وائس آف امریکہ سےبات کرتے ہوئے سلمان شاہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے مشن کے سربراہ کا دورہ، عالمی مالیاتی ادارے اور پاکستان کے درمیان مالیاتی پروگرام کے لیے جاری مذاکرات کے تناظر میں اہم ہے۔

"اس دورے کے دوران آئی ایم ایف کے پاکستان کے لیے متوقع پروگرام پر بھی بات ہو گی میری اطلاع کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ تمام معاملات طے پا گئے ہیں اور ایک سمجھوتہ جلد طے پا سکتا ہے۔ "

ان کا کہنا تھا کہ اب باقاعدہ سمجھوتہ طے پانے کےقریب ہے اس لیے آئی ایم ایف کے مشن سربراہ کا یہ دورہ اہم ہے۔"

اگرچہ پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے کے طرف سے پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کے بیل آوٹ کے پیکچ کے حجم کے بارے میں باضابطہ طور پر کوئی تفصیل سامنے نہیں آئی ہے تاہم اقتصادی امور کے ماہر سلمان شاہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اپنے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور بیرونی ادائیگیوں کا توازن بہتر بنانے کے لیے چھ سے 10 ارب ڈالر کی ضرورت ہو گی۔

عالمی مالیاتی ادارہ پاکستان پر اپنا مالیاتی خسارہ گھٹانے، ٹیکس نیٹ ورک بڑھانے اور توانائی کے شعبے میں گردشی قرضوں میں کمی پر زور دے رہا ہے۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے وفد کا دورہ

دوسری طرف منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی وسائل کی روک تھام سے متعلق بین الاقوامی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس یعنی ایف اے ٹی ایف سے منسلک ایشیا پیسیفک گروپ کا ایک وفد پاکستان کی طرف سے ایف اے ٹی ایف کے تجویز کردہ اقدامات پر عمل درآمد کا جائزہ لینے لیے پاکستان کے دورے پر ہے۔

اطلاعات کے مطابق اس ادارے ایشیا پیسفک گروپ کے وفد اور پاکستانی عہدیداروں کے درمیان بات چیت 26 مارچ سے 28 مارچ تک جاری رہے گی جس میں پاکستان کے ان اقدامات کا جائزہ لیا جائے گا جس کی سفارش ایف اے ٹی ایف نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے مالی وسائل کی روک تھام کے سلسلے میں کی ہے۔

اقتصادی امور کے ماہر سلمان شاہ کا کہنا ہے کہ ایشیا پیسیفک گروپ کے وفد کا دورہ اہمیت رکھتا ہے۔

یاد رہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے گزشتہ سال منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے مالی وسائل کی روک تھام کے موثر اقدامات میں ناکامی پر پاکستان کا نام گرے لسٹ میں شامل کرتے ہوئے اس کے لیے ایک ایکشن پلان تیار کیا تھا تاکہ وہ گرے لسٹ سے نکل سکے۔ اگرچہ پاکستان نے اس سلسلے میں کئی اقدامات کیے ہیں جن میں سرگرم شدت پسندوں پر پابندی کے ساتھ ساتھ ان کے اثاثے ضبط کرنے کے اقدامات بھی شامل ہیں، تاہم عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی وسائل کی موثر روک تھام سے متعلق پاکستان کو مزید اقدام کی ضرورت ہے۔

زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ

دوسری طرف پاکستان کی وزارت خزانہ کے ترجمان خاقان نجیب نے کہا ہے کہ چین سے دو ارب 10 کروڑ ڈالر کے مساوی قرضے سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 17 ارب 50 کروڑ ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں۔

چین سے پاکستان کو 25 مارچ کو ملنے والے قرضے کے بعد پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر اطمینان بخش سطح پر پہنچ گئے ہیں۔

خاقان نجیب نے کہنا کہ چین کے قرضے سے پاکستان کی ادائیگیوں کے توازن کو بہتر بنانے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

قبل ازیں متحدہ عرب امارات نے بھی رواں سال جنوری میں پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ کو سہارا دینے کے لیے 3 ارب ڈالر فراہم کرنےکا اعلان کیا تھا اور اس سے قبل سعود ی عرب نے بھی پاکستان کو اربوں ڈالر کا امدادی پیکچ دیا تھا جس میں آئندہ تین برسوں کے لئے موخر ادائیگی پر تیل کی فراہمی بھی شامل ہے۔

اقتصادی ماہرین کے مطابق دوست ممالک سے فنڈز ملنے کے باوجود معیشت کو پائیدار بنیادوں پر استوار کرنے کے لیے پاکستان کو عالمی مالیاتی فنڈ 'آئی ایم ایف ' سے بیل آؤٹ پیکج کی ضرورت ہے۔

XS
SM
MD
LG