رسائی کے لنکس

پاکستان کو اقتصادی طور پر ناکام ہوتے نہیں دیکھنا چاہتے: امریکہ


امریکی محکمۂ خزانہ کے انڈر سیکریٹری برائے بین الاقوامی امور ڈیوڈ ملپاس (فائل فوٹو)
امریکی محکمۂ خزانہ کے انڈر سیکریٹری برائے بین الاقوامی امور ڈیوڈ ملپاس (فائل فوٹو)

ڈیوڈ ملپاس نے یہ واضح بھی کیا کہ امریکہ کے لیے یہ بات اہم ہے کہ پاکستان اپنی معیشت کو بہتر کرنے کے لیے دور رس اصلاحات کرے۔

امریکی حکومت کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا ہے کہ امریکہ پاکستان کو معاشی طور پر ایک ناکام ریاست کے طور پر نہیں دیکھنا چاہتا ہے لیکن اس سے بچنے کے لیے پاکستان کو اپنا اقتصادی پروگرام تبدیل کرنا ہوگا۔

امریکی محکمۂ خزانہ کے انڈر سیکریٹری برائے بین الاقوامی امور ڈیوڈ ملپاس نے یہ بات بدھ کو ایوانِ نمائندگان کی ایک کمیٹی میں عالمی مالیاتی اداروں سے متعلق سماعت کے دوران کہی۔

ڈیوڈ ملپاس کا کہنا تھا کہ امریکہ اس بات کی بھی پوری کوشش کرے گا کہ پاکستان عالمی مالیاتی فنڈ سے ملنے والے ممکنہ قرض کی رقم چین سے حاصل کیے گئے قرضوں کی ادائیگی کے لیے استعمال نہ کرے۔

امریکی عہدیدار کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب پاکستان نے بیرونی ادائیگیوں کے توازن کے بحران سے نمٹنے کی نیت سے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے مجوزہ بیل آؤٹ پیکج کے لیے رجوع کر رکھا ہے۔

امریکی حکام مسلسل کہتے آ رہے ہیں کہ 'آئی ایم ایف' سے ملنے والے فنڈز پاکستان چینی قرضوں کی ادائیگی کے لیے استعمال کرسکتا ہے۔

امریکہ کے وزیرِ خارجہ مائیک پومپو نے رواں سال جولائی میں کہا تھا کہ 'آئی ایم ایف' پاکستان کو ایسا قرض نہ فراہم کرے جو پاکستان کے چینی قرضوں کی ادائیگی کے لیے استعمال ہو سکے۔

بدھ کو سماعت کے دوران کیلی فورنیا سے تعلق رکھنے والے ایوانِ نمائندگان کے ری پبلکن رکن ایڈ رائس نے جب ملپاس سے استفسار کیا کہ امریکی حکومت وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو کے مذکورہ بیان کے تناظر میں کیا اقدامات کر رہی ہے، تو انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ عالمی مالیاتی فنڈ کے حکام پاکستان پر پر یہ واضح کر رہے ہیں کہ اگر وہ پاکستان کو فنڈز فراہم کرتے ہیں تو یہ فنڈز چین کے قرضے ادا کرنے کے لیے استعمال نہیں ہوں گے۔

ملپاس نے مزید کہا کہ "اس کے ساتھ یہ بھی واضح کرنا چاہتا ہوں کہ پاکستان کو اپنا اقتصادی پروگرام تبدیل کرنا چاہیے کیونکہ یہ ہمارا بنیادی مقصد ہے کہ پاکستان مستقبل میں ایک ناکام (معیشت) نہ بنے۔"

جب ایوانِ نمائندگان کے ایک دوسرے رکن ڈیموکریٹ بریڈ شرمین نے ملپاس سے پوچھا کہ امریکہ کسی طرح اس بات کو یقینی بنائے گا کہ پاکستان 'آئی ایم ایف' سے ملنے والے قرض سے چینی قرضے ادا نہ کرے تو ملپاس نے کہا کہ وہ پوری کوشش کریں گے کہ اسلام آباد کو ایسا نہ کرنے دیا جائے۔

پاکستان حکومت بارہا واضح کرچکی ہے کہ آئی ایم ایف سے ملنے والا قرض چینی قرضوں کی ادائیگی کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا کیوں کہ یہ قرضے پاکستانی حکام کے بقول آئندہ کئی برسوں تک واجب الادا نہیں۔

بدھ کو سماعت کے دوران ڈیوڈ ملپاس کا بھی کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے قرضے کم مدت میں واجب الادا ہو جاتے ہیں جب کہ پاکستان کو ملنے والے چینی قرضوں کی ادائیگی طویل مدت کے بعد ہو گی۔

اس کے ساتھ ملپاس نے یہ واضح بھی کیا کہ امریکہ کے لیے یہ بات اہم ہے کہ پاکستان اپنی معیشت کو بہتر کرنے کے لیے دور رس اصلاحات کرے۔

پاکستان کو اس وقت 12 ارب ڈالر کے مالیاتی خسارے کا سامنا ہے جس سے نمٹنے کے کی پاکستان نے دوست ممالک کے ساتھ ساتھ آئی ایم ایف سے بھی بیل آوٹ پیکج کی درخواست کی ہے۔

یاد رہے کہ روں سال اکتوبر میں سعودی عرب نے پاکستان کے غیر ملکی زرِ مبادلہ کے ذخائر کو سہارا دینے کے لیے پاکستان کو تین ارب ڈالر فراہم کرنے اور اسے تین ارب ڈالر کا تیل مؤخر ادائیگی پر فراہم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

پاکستان کے اسیٹٹ بنک کے ایک ترجمان نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ اس سلسلے میں پاکستان کو سعودی عرب کے طرف سے ایک ارب ڈالر کی دوسری قسط جمعے کو موصول ہوگئی ہے۔

XS
SM
MD
LG