رسائی کے لنکس

پاک بھارت جوہر ی تنصیبات کی فہرستوں کا سالانہ تبادلہ


دونوں ملکوں کے درمیان قیدیوں کی فہرست کا تبادلہ بھی ہوا
دونوں ملکوں کے درمیان قیدیوں کی فہرست کا تبادلہ بھی ہوا

پاکستان اور بھارت نے نئے سال کے پہلے روز اپنی جوہر ی تنصیبات کی فہرستوں کا سالانہ تبادلہ کیا ۔ دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطا بق پاکستان نے اپنی تنصیبات کی فہرست اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے ایک افسرکے حوالے کی جب کہ بھارتی فہرست نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کو دی گی ۔

بیان کے مطابق فہرستوں کا یہ تبادلہ ایک دوسرے کی جوہری تنصیبات پر حملہ نہ کرنے کے ایک معاہدے کے تحت کیا گیا ہے جس پر پاکستان اور بھارت نے 31 دسمبر 1988 پر دستخط کیے تھے۔ سمجھوتے کے تحت ہر سال یکم جنوری کو جوہری تنصیبات کی فہرستوں کے تبادلے کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ جنگ کی صورت میں بھارت اور پاکستان ان حساس اہداف پر حملہ نہ کریں ۔ بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ ان فہرستوں کی جزیات کیا تھیں۔

دریں اثناء دفتر خارجہ نے ایک اور بیان میں کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان 21 مئی 2008ء کو طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت پاکستان میں زیرحراست بھارتی قیدیوں کی فہرست بھی اسلام آباد میں بھارت کے ہائی کمیشن کے حوالے کی گئی ہے۔ قیدیوں کی فہرستوں کے تبادلے کے اس سمجھوتے کے تحت دونوں ملکوں کو ہر سال یکم جنوری اور یکم جولائی کو قیدیوں کی ان فہرستوں کا تبادلہ کرنا ہوتا ہے ۔

ممبئی میں نومبر 2008 ء کو ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے بعدبھارت نے ان حملوں کی ذمہ داری کالعدم لشکر طیبہ پر عائد کرتے ہوئے یک طرفہ طور پر پاکستان کے ساتھ جامع مذاکرات کا عمل معطل کر دیا تھا جو تاحال بحال نہیں ہو سکا ہے ۔ ان حملوں میں 166 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ اُس نے ممبئی حملوں میں ملوث ہونے کے شبے میں سات افراد کو گرفتار کر کے اُن کے خلاف عدالتی کارروائی شروع کر رکھی ہے لیکن اسلام آباد کا موقف ہے کہ ممبئی حملوں میں ملوث ان افرا د کو سزا دلوانے کے لیے اُسے بھارت سے مزید شواہد درکار ہیں۔

XS
SM
MD
LG