رسائی کے لنکس

انتخابی عمل دوسرے مرحلے میں داخل، کون کہاں سے الیکشن لڑے گا؟


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان میں 2024 میں ہونے والے عام انتخابات کے لیے امیدواروں کی جانب سے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا پہلا مرحلہ مکمل ہو گیا ہے جس کیے بعد انتخابات کی تیاریاں دوسرے مرحلے میں داخل ہوگئی ہیں۔

الیکشن کمیشن حکام امیدواروں کے کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال آج سے شروع کرے گی۔

الیکشن کمیشن کے جاری کردہ انتخابی شیڈول کے مطابق رواں ماہ 25 دسمبر سے 30 دسمبر تک امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کی جائے گی۔

الیکشن کمیشن کے مطابق پاکستان بھر سے قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے لیے ملک بھر سے سیکڑوں امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔

کون کہاں سے الیکشن لڑے گا؟

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے لاہور سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 130 سے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے ہیں۔ ان کا مقابلہ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی ڈاکٹر یاسمین راشد سے ہوگا۔

ڈاکٹر یاسمین راشد نو مئی کے مقدمات کے سبب جیل میں ہیں جب کہ ابھی تک یہ واضح نہیں کہ نواز شریف اپنی نا اہلی کے باعث الیکشن لڑ سکیں گے یا نہیں۔

اِسی طرح مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے قومی اسمبلی کے تین حلقوں کراچی، لاہور اور قصور سے اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے ہیں۔

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 149 لاڑکانہ سے انتخابات میں حصہ لیں گے۔

پیپلز پارٹی کے بلاول بھٹو زرداری نے بھی لاہور سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 127 سے اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے ہیں جن کے مدِ مقابل مسلم لیگ (ن) کی شائستہ پرویز ہیں۔

استحکامِ پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے جہانگیر ترین نے ملتان اور لودھراں سے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑیں گے۔ پی ٹی آئی کے شاہ محمود قریشی نے ملتان سے قومی اسمبلی کی دو نشستوں این اے 150 اور این اے 151 سے اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے ہیں۔

لاہور کے این اے-118 سے مسلم لیگ (ن) کے حمزہ شہباز اور استحکامِ پاکستان پارٹی کے عبد العلیم خان نے اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے ہیں۔

اِسی طرح این اے-119 لاہور سے مسلم لیگ (ن) کی مریم نواز اور استحکامِ پاکستان پارٹی کے عبد العلیم خان نے اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے ہیں۔

مریم نواز نے پنجاب اسمبلی کی نشست پی پی-80 سرگودھا سے بھی اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے ہیں جن کے مدِ مقابل پی ٹی آئی کے نعیم پنجوتھا ہیں۔

بانی تحریکِ انصاف عمران خان نے اپنے کاغذاتِ نامزدگی قومی اسمبلی کے حلقہ 122 سے جمع کرائے ہیں۔ اِسی حلقہ سے مسلم لیگ (ن) کے خواجہ سعد رفیق اور پی ٹی آئی کے لطیف کھوسہ نے بھی اِسی حلقے سے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے ہیں۔

پی ٹی آئی کے لطیف کھوسہ نے این اے-127 لاہور سے بھی اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے ہیں۔

جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے اپنے کاغذات قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-44 ڈیرہ اسماعیل خان سے جمع کرائے ہیں۔

اِسی طرح متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما خالد مقبول صدیقی کراچی سے قومی اسمبلی کے تین حلقوں این اے-248، این اے-249 اور این اے-250 سے عام انتخابات میں حصہ لیں گے۔

الیکشن 2024؛ پاکستان کا سیاسی منظر نامہ کیا تصویر پیش کر رہا ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:06:55 0:00

کراچی کی 22 نشستوں سے 800 سے زائد کاغذاتِ نامزدگی جمع

اعداد و شمار کے مطابق ملک کے دو بڑے شہروں کی چند نشستوں پر سیکڑوں امیدوار مدِ مقابل ہیں۔

کراچی سے قومی اسمبلی کی 22 نشستوں کے لیے 800 سے زائد کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے ہیں۔

لاہور سے قومی اور پنجاب اسمبلی کی 44 نشستوں کے لیے 600 سے زائد امیدواروں نے اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے ہیں۔

اعتراضات سننے کے لیے الیکشن ٹریبونل قائم

دوسری جانب الیکشن کمیشن نے آئندہ عام انتخابات کے لیے کاغذاتِ نامزدگی پر اعتراضات سننے کے لیے ٹریبونل تشکیل دے دیے ہیں جن کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔

کاغذات نامزدگی کے منظور یا مسترد ہونے کے خلاف اپیلوں کی سماعت کے لیے 24 ٹریبونلز تشکیل دے گئے ہیں۔

نوٹیفکیشن کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کے چھ جج کاغذاتِ نامزدگی پر اعتراضات کی سماعت کریں گے جب کہ لاہور ہائی کورٹ کے نو جج بطور ٹریبونل جج کاغذاتِ نامزدگی پر اعتراضات کی سماعت کریں گے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق پشاور ہائی کورٹ کے پانچ جج بطور ٹریبونل جج جب کہ بلوچستان ہائی کورٹ کے دو جج بطور ٹریبونل جج اعتراضات پر سماعت کے لیے مقرر کیے گئے ہیں۔

اِسی طرح اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو جج بطور ٹریبونل جج کاغذاتِ نامزدگی منظور ہونے یا نامنظور ہونے کے خلاف اعتراضات سنیں گے۔

جانچ پڑتال 30 دسمبر تک جاری

الیکشن کمیشن کے شیڈول کے مطابق عام انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کے کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال 30 دسمبر تک ہوگی جب کہ کاغذاتِ نامزدگی منظور یا مسترد کیے جانے کے خلاف اپیل تین جنوری 2024 تک کی جا سکے گی۔

شیڈول کے مطابق ان اپیلوں پر انتخابی ٹریبونل 10 جنوری تک فیصلہ کریں گے۔

شیڈول کے مطابق تمام امیدوار اپنے کاغذاتِ نامزدگی 12 جنوری تک واپس لے سکیں گے جب کہ امیدواروں کو انتخابی نشان 13 جنوری کو دیے جائیں گے۔

خواتین کی مخصوص نشستیں

کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کے ساتھ ہی ملک کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں نے خواتین کی مخصوص نشستوں پر بھی اپنی فہرستیں الیکشن کمیشن کو جمع کرا دی ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کی جانب سے الیکشن کمیشن کو جمع کرائی گئی ترجیحی فہرست کے مطابق پنجاب سے قومی اسمبلی کے لیے خواتین کی مخصوص نشستوں پر طاہرہ اورنگزیب کو پہلی اور مریم اورنگزیب کو تیسری ترجیح قرار دیا گیا ہے جب کہ شائستہ پرویز ملک، نزہت صادق، شزہ خواجہ، زیب جعفر اور انوشہ رحمٰن کے نام بھی قومی اسمبلی کی مخصوص نشستوں میں شامل ہیں۔

آرٹیفیشل انٹیلی جینس الیکشن میں کیسے کام آ سکتی ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:53 0:00

پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشستوں میں شازیہ مری کو پہلی ترجیح قرار دے دیا۔

سندھ سے مخصوص نشستوں کے لیے نفیسہ شاہ کا دوسرا اور شگفتہ جمانی کا تیسرا نمبر ہے۔

اِسی طرح شہلا رضا اور مہتاب اکبر راشدی کے نام بھی مخصوص نشستوں میں شامل ہیں۔

ایم کیو ایم کی قومی اسمبلی کی مخصوص نشستوں کے لیے جمع کرائی گئی فہرست کے مطابق آسیہ اسحاق، سبین غوری، ڈاکٹر نگہت شکیل، فرزانہ سعید، رعنا انصار اور سلیقہ سعید کے نام شامل ہیں۔

اسی طرح پنجاب کے لیے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے خواتین کی مخصوص نشستوں کے لیے ذکیہ خان، عشرت اشرف اور تہمینہ دولتانہ کے نام فہرست میں سرِ فہرست ہیں۔

اِسی طرح اعظمیٰ بخاری، حنا پرویز بٹ اور عظمیٰ کاردار کے نام بھی خواتین کی مخصوص نشستوں والی فہرست میں شامل ہیں۔

سندھ اسمبلی کے لیے ایم کیو ایم کی ترجیحی فہرست میں صوفیہ سعید، سکندر خاتون، کرن مسعود، فرح سہیل، قراة العین، بلقیس، فوزیہ حمید اور مسرت جبیں کے نام شامل ہیں۔

پیپلز پارٹی کی جانب سے الیکشن کمیشن کو جمع کرائی گئی ترجیحی فہرست میں عذرا فضل پیچوہو کا نام سرِ فہرست ہے جب کہ یاسمین شاہ، نزہت پٹھان، رخسانہ شاہ، ہیر سوہو اور ندا کھوڑو کے نام بھی فہرست میں شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG