رسائی کے لنکس

ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج


ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج
ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج

پاکستان میں سال نو پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے اور گاڑیوں میں استعمال ہونے والے نسبتاً سستے ایندھن یعنی سی این جی کی عدم دستیابی کے باعث عوامی سطح پر احتجاج میں تیزی آئی ہے۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین کرنے والے سرکاری ادارے اوگرا کی طرف سے ہفتہ کو دیر گئے جاری ہونے والے ماہانہ نرخ نامے میں پیٹرول کی قیمت میں یکم جنوری سے تقریباً دو فیصد اضافے کا اعلان کیا گیا۔

سرکاری بیان میں بتایا گیا کہ رد و بدل عالمی سطح پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تبدیلی اور ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کو مدد نظر رکھ کر کیا گیا۔

یہ اضافہ ایک ایسے وقت ہوا ہے جب قدرتی گیس کی قلت کے باعث اس کی جزوی بندش کی وجہ سے سی این جی اسٹیشن مالکان اور ٹرانسپورٹرز حکومت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔

سی این جی اسٹیشن مالکان کی نمائندہ تنظیم کے چیئرمین غیاث پراچہ نے حکومت پر گیس کی مصنوعی قلت پیدا کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سب متبادل ایندھن مائع پیٹرولیم گیس یا ایل پی جی کے استمعال کو فروغ دینے کے لیے کیا جا رہا ہے۔

’’سردیوں میں تو ایل پی جی زیادہ استعمال ہو جاتی ہے لیکن گرمیوں میں یہ اتنی نہیں بکتی، تو وہ (حکومت) سی این جی اسٹیشنز کے اتنے بڑے نیٹ ورک کو ایل پی جی (کی فروخت) کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

غیاث پراچہ کا کہنا تھا کہ گیس کی عدم دستیابی کے باعث سی این جی اسٹیشن بند ہونے سے نہ صرف عوام پریشان ہیں بلکہ اس شعبے میں کی گئی اربوں روپے کی سرمایہ کاری بھی خطرے میں پڑ گئی ہے۔

ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج
ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج

وزارت پیٹرولیم کا کہنا ہے کہ ملک میں گیس کی قلت بحران کی شکل اختیار کر چکی ہے اور سردیوں میں گھریلو صارفین کو گیس کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے ہفتے میں کم از کم تین دن سی این جی اسٹیشن کو سپلائی بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر پیٹرولیم عاصم حسین عوام کو پہلے ہی گیس پر انحصار کم کر کے ایل پی جی سمیت تونائی کے متبادل ذرائع سے استفادہ کرنے کا مشورہ دے چکے ہیں۔ اُنھوں نے صارفین کو متنبہ کرتے ہوئے یہ بھی کہا ہے کہ جنوری میں ملک میں گیس کی ایمرجنسی ہو گی۔

اُدھر اقتصادی ماہرین کے خیال میں ایندھن کی قیمتیں بڑھنے سے ملک میں مہنگائی کی شرح میں بھی اضافہ متوقع ہے۔

اقتصادی ماہر ڈاکٹر عابد سلہری کہتے ہیں کہ غذا کی کمی کا شکار ملک کی 40 فیصد آبادی اپنی آمدن کا نصف حصہ خوراک پر خرچ کرتے ہیں اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافے سے یہ طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے۔

’’یہ (اضافہ) کم آمدن اور متوسط طبقے پر اثر انداز ہوتا ہے کیوں کہ جب ایندھن مہنگا ہوتا ہے تو نا صرف خوراک مہنگی ہوتی ہے بلکہ ٹرانسپورٹیشن کی لاگت بھی بڑھ جاتی ہے جس سے ان لوگوں کی ترجیہات متاثر ہوتی ہیں۔‘‘

ماہرین کا کہنا ہے پاکستان کی آبادی کی اکثریت متوسط اور غریب طبقے پر مشتمل ہے اور اُن کے بقول اقتصادی سست روی، توانائی کا بحران اور صنعتوں کی بندش سے بے روزگاری کی شرح بھی بڑھی ہے۔ ایسے میں گیس اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے باعث آنے والے دنوں میں عام آدمی کو مزید مشکل حالات کا سامنا کرنا ہو گا۔

XS
SM
MD
LG