رسائی کے لنکس

پولیس کا سنتھیا رچی کی درخواست پر کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ


سنتھیا رچی۔ فائل فوٹو
سنتھیا رچی۔ فائل فوٹو

پاکستان کی وفاقی پولیس نے امریکی بلاگر سنتھیا رچی کی پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما و سابق وزیر داخلہ رحمن ملک کے خلاف جنسی زیادتی کے الزامات کی درخواست پر, عدم ثبوت کی بنا پر کاروائی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سنتھیا رچی نے پولیس کی جانب سے ایف آئی آر کے عدم اندراج پر عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

وائس آف امریکہ کو دستیاب پولیس کی تفتیشی رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ سنتھیا رچی اپنی درخواست میں لگائے گئے الزامات کے ثبوت پیش نہیں کر سکیں، لہذا ان کی درخواست کو ناقابل کاروائی قرار دیا جاتا ہے۔

خیال رہے کہ امریکی بلاگر سنتھیا رچی نے 2011 میں اس وقت کے وزیر داخلہ سینیٹر رحمن ملک پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے نشہ آور مشروب پلانے کے بعد ان سے جنسی زیادتی کی تھی، جس کی رحمن ملک نے تردید کی ہے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما رحمان ملک
پیپلز پارٹی کے رہنما رحمان ملک

پولیس کی تفتیشی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کے لگائے گئے آج سے نو سال قبل جنسی زیادتی کے الزام پر ریکارڈ کی جانچ پرتال کے بعد معلوم ہوا ہے کہ سنتھیا رچی یا ان کے سفارت خانے کی جانب سے اس وقت تحریری یا زبانی کوئی درخواست نہیں دی گئی۔

پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ سنتھیا رچی نے اپنے الزام کو ثابت کرنے کے لئے کوئی میڈیکل سرٹیفیکیٹ پیش نہیں کیا، نہ ہی میڈیکل کروانے کے حوالے سے اپنی درخواست میں آمادگی کا اظہار کیا ہے۔

سنتھیا رچی کے وکیل عمران فیروز کہتے ہیں کہ پولیس کی جانب سے مقدمہ درج نہ کرنے کے فیصلے کے خلاف وہ عدالت سے رجوع کریں گے۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کی موکلہ پولیس کے ساتھ تحقیقات میں مکمل تعاون کر رہی ہیں اور واقعے سے متعلق حقائق بھی بیان کر دیے گئے ہیں۔ اب یہ پولیس کا کام ہے کہ وہ ان کے بیان کردہ حقائق کی روشنی میں تحقیقات کرے۔

عمران فیروز کہتے ہیں کہ شواہد یا میڈیکل فراہم کرنا متاثرہ درخواست دہندہ کی ذمہ داری نہیں، البتہ پولیس اگر قانونی طور پر میڈیکل ضروری سمجھتی ہے تو ان کی موکلہ اس سلسلے میں تعاون کے لئے تیار ہیں۔

تاہم انہوں نے کہا کہ پولیس کی جانب سے محض یہ کہ دینا کہ درخواست دہندہ نے ثبوت فراہم نہیں کئے، اس بنا پر کاروائی نہیں ہو سکتی، قابل اطمینان جواب نہیں ہے جسے وہ عدالت میں چیلنج کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ سینیٹر رحمن ملک نے تحقیقات کے مکمل ہونے تک سنتھیا رچی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی درخواست بھی دے رکھی ہے۔

'سنتھیا دھمکیوں کی نوعیت نہیں بتا سکیں'

سنتھیا رچی نے اپنی پولیس رپورٹ میں پیپلز پارٹی سے وابستہ افراد کی جانب سے انہیں ہراساں کئے جانے اور دھمکیاں دیے جانے کے الزامات بھی لگائے اور اس پر کاروائی کا مطالبہ کیا۔

پولیس کی تفتیشی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان دھمکیوں کے الزامات کو ثابت کرنے کیلئے سنتھیا رچی نے نہ کسی فون کنندہ کا نام اور رابطہ نمبر فراہم کیا، نہ تاریخ اور نہ ہی دھمکی کی نوعیت بتا سکی ہیں۔

سنتھیا رچی نے وکیل عمران فیروز کہتے ہیں کہ پیپلز پارٹی سے وابستہ افراد کی جانب سے ہراساں کرنے اور دھمکیاں دیے جانے پر وفاقی تحقیقاتی ادارے کو درخواست دے رکھی ہے جسے مسترد نہیں کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دھمکی آمیز پیغامات کے اسکرین شاٹس ایف آئی اے کو دی گئی درخواست کا حصہ ہیں، البتہ پولیس نے ایسے کسی ثبوت کے تقاضہ نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہراساں کئے جانے کی درخواست پر پولیس کی بجائے ایف آئی اے کی جانب سے کاروائی کی امید رکھتے ہیں۔

پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی جانب سے امریکی شہری سنتھیا رچی کے خلاف پولیس و دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کاروائی کی درخواستیں دی گئی ہیں۔

'سنتھیا کے خلاف کارروائی کا عدالتی حکم چیلنج کریں گے'

گذشتہ ہفتے اسلام آباد کی مقامی عدالت نے پیپلز پارٹی کے کارکن کی درخواست پر وفاقی تحقیقاتی ادارے کو سنتھیا ڈی رچی کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔

عدالت نے اپنے حکم میں قرار دیا کہ اگر تحقیقات کے نتیجے میں سنتھیا رچی کے خلاف کافی شواہد حاصل ہو جائیں تو ان کے خلاف مقدمے کا اندراج کیا جائے۔

پیپلز پارٹی کے کارکن شکیل عباسی نے سنتھیا رچی کی جانب سے سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرنے پر مقدمے کے اندارج کے لیے درخواست دائر کی تھی۔

سنتھیا کے وکیل عمران فیروز کہتے ہیں کہ عدالت کی جانب سے ان کی موکلہ کے خلاف ایف آئی اے کو کارروائی کرنے کے احکامات کے خلاف انہوں نے ہائی کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے جس پر پیر کو سماعت طے ہے۔

سنتھیا رچی نے ٹوئٹر پر تبصرہ کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ پیپلز پارٹی کی سابق سربراہ بے نظیر بھٹو اپنے شوہر آصف علی زرداری کے سے مبینہ طور پر تعلقات رکھنے والی خواتین کا اپنے محافظوں سے ریپ کروایا کرتی تھیں۔

پیپلز پارٹی کے کارکنوں کی جانب سے سنتھیا کے ان الزامات پر شدید رد عمل آیا تاہم جماعت کی سطح پر اس سارے معاملے پر کوئی باقاعدہ رد عمل ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔

اپنے اس الزام کے بعد سنتھیا نے پیپلز پارٹی کے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور سابق وفاقی وزیر مخدوم شہاب الدین پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات لگائے۔

پیپلز پارٹی کے ان رہنماؤں نے نہ صرف الزامات کی تردید کی بلکہ سنتھیا رچی کے خلاف ہتک عزت کے دعوے بھی دائر کر رکھے ہیں۔

XS
SM
MD
LG