رسائی کے لنکس

برفانی تودوں سے متاثرہ افغانوں کے لیے پاکستان کی امداد


ہفتہ کو چوتھے روز بھی برفانی تودوں سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور حکام خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ اب بھی بہت سے لوگ برف تلے دبے ہو سکتے ہیں۔

پاکستان نے پڑوسی ملک افغانستان میں برفانی تودے سے متاثر ہونے والوں کے لیے امدادی سامان سے بھرے دو ہوائی جہاز بھیجے ہیں۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ "آئی ایس پی آر" کی طرف سے ہفتہ کو جاری ایک بیان میں بتایا گیا کہ دو سی۔130 طیارے نورخان فضائی اڈے سے روانہ کیے گئے جن میں خیمے، کمبل، چولہے، اشیائے خورنی بشمول چاول اور تیار خوراک، پانی کی بوتلیں اور ادویات شامل ہیں۔

رواں ہفتے افغانستان کے مختلف علاقوں میں برفانی تودوں کی زد میں آ کر 230 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے جب کہ سب سے زیادہ متاثر صوبہ پنج شیر ہوا جہاں 186 ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔

پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے برفانی تودے سے ہونے والی ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے افغانستان کو امدادی سرگرمیوں میں ہر قسم کا تعاون فراہم کرنے کی پیشکش بھی کی تھی۔

ادھر ہفتہ کو چوتھے روز بھی برفانی تودوں سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور حکام خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ اب بھی بہت سے لوگ برف تلے دبے ہو سکتے ہیں۔

ہیلی کاپٹروں کے ذریعے علاقے میں خوراک مہیا کی جا رہی ہے جب کہ ان ہی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے زخمی افراد کو جنوبی علاقے کے اسپتالوں میں منتقل کیا جارہا ہے۔

جمعہ کو صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے بھی متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور اس دوران انھوں نے بین الاقوامی معاونت کی اپیل بھی کی۔

صدر غنی کا کہنا تھا کہ انھوں نے افغان اور ملک میں موجود بین الاقوامی افواج کی فضائیہ سے کہا ہے کہ وہ ان علاقوں میں فضا سے ابتدائی طبی امداد کا سامان بھی گرائیں۔

ان کے بقول بین الاقوامی افواج کی ایک انجینیئرنگ ٹیم سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ صورتحال خاص طور پر دریاؤں کی صورتحال کا جائزہ لیں تاکہ ممکنہ سیلابوں کے خطرے سے بچا جا سکے۔

افغانستان کے وسطی اور شمال مشرقی علاقوں کو شدید سرد موسم کا سامنا ہے اور کئی روز تک ہونے والی برفباری سے یہاں معمولات زندگی تقریباً مفلوج ہو کر رہ چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG