رسائی کے لنکس

پاکستانی طالبان کی طرف سے دولت اسلامیہ کی 'حمایت' کا اعلان


شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی جاری ہے۔
شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی جاری ہے۔

قبائلی علاقوں کے سابق سیکرٹری اور تجزیہ کار محمود شاہ کہتے ہیں کہ اس تناظر میں دہشت گردوں کے خلاف جاری فوجی کارروائی کو کامیابی سے پایہ تکمیل تک پہنچانا اور بھی ضروری ہو گیا ہے۔

کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان نے عراق و شام میں تخریبی کارروائیوں میں مصروف دولت اسلامیہ کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے انھیں ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کا کہا ہے۔

سنی شدت پسندوں کی دولت اسلامیہ نامی تنظیم نے عراق و شام کے مختلف حصوں پر قبضہ کرنے کے بعد یہاں قتل و غارت گری کا بازار گرم کر رکھا ہے اور اس نے مزید علاقوں کی طرف پیش قدمی کی دھمکی بھی دے رکھی ہے۔

امریکہ دولت اسلامیہ کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے یورپی اور عرب ممالک کے اتحاد کی قیادت کرتے ہوئے ان شدت پسندوں کے خلاف فضائی کارروائیاں بھی کر تا آرہا ہے۔

پاکستانی طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد کی طرف سے خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کو بھیجے گئے ایک پیغام میں کہا گیا کہ طالبان دولت اسلامیہ کی "کامیابوں پر خوش ہیں اور ان کی تکالیف میں ان کے ساتھ ہیں۔"

طالبان نے دولت اسلامیہ کی حمایت کا تذکرہ کرتے ہوئے انھیں جنگجو فراہم کرنے اور دیگر ذرائع سے ان کی مدد کرنے کا بھی کہا۔

حالیہ ہفتوں میں یہ اطلاعات بھی سامنے آئی تھیں پاکستان کے شمال مغربی شہر پشاور میں دولت اسلامیہ سے متعلق تعارفی پمفلٹس تقسیم کیے گئے۔

لیکن حکام کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کی ہر صورت اور ہر جگہہ پر مذمت کرتا ہے اور اس کے خلاف کی جانے والی کوششوں میں عالمی برادری کے ساتھ کھڑا ہے۔

طالبان شدت پسندوں کے خلاف جون کے وسط سے پاکستانی فوج نے ان کے مضبوط گڑھ شمالی وزیرستان میں بھرپور کارروائی بھی شروع کر رکھی ہے جس میں اب تک ایک ہزار سے زائد شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا بتایا گیا ہے۔

پاکستان میں سلامتی اور دفاعی امور کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ گوکہ ملک میں ان شدت پسندوں کو کافی نقصان پہنچایا جاچکا ہے لیکن پھر بھی طالبان کی طرف سے دولت اسلامیہ کی حمایت کے بیان کو یکسر نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

سابق لیفٹیننٹ جنرل اور دفاعی امور کے تجزیہ کار طلعت مسعود نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اس کا مقصد پاکستان پر نفسیاتی دباؤ بڑھانا بھی ہو سکتا ہے۔

"ان کا مقصد یہ ہے کہ وہ بتانا چاہ رہے ہیں کہ ہم ان کے نزدیک ہیں ہم ان کے نظریے میں شریک ہیں اور ایک دوسرے سے ہم تقویت حاصل کری گے اور ایک طریقے سے پاکستان پر نفسیاتی دباؤ بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔"

قبائلی علاقوں کے سابق سیکرٹری اور تجزیہ کار محمود شاہ کہتے ہیں کہ اس تناظر میں دہشت گردوں کے خلاف جاری فوجی کارروائی کو کامیابی سے پایہ تکمیل تک پہنچانا اور بھی ضروری ہو گیا ہے۔

"ان کے درمیان جو رابطے ہیں جو معاونت ہے وہ مشکل ہے، یہ اُس طریقے سے مربوط کارروائیاں نہیں کر سکتے لیکن کہیں بھی یہ دہشت گردی کر سکتے ہیں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اگر پاکستان میں ہم اپنے آپ کو مضبوط کریں اس آپریشن کے بعد خیبر ایجنسی میں ایک ایسی ہی کارروائی کی ضرورت ہے تو اپنی سرحد کی حد تک ہم نے اپنی ذمہ داری پوری کر لی ہوگی۔

پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے بھی چند روز پہلے یہ کہا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھرپور تعاون کرتا رہا ہے اور دوسرے ملکوں کو بھی چاہیے کہ وہ اس ضمن میں اپنی ذمہ داریاں ادا کریں۔

XS
SM
MD
LG