رسائی کے لنکس

پاکستان: دو ’شدت پسندوں‘ کو پھانسی دے دی گئی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

علی احمد نے 1998ء کو مذہبی منافرت پر تین افراد جب کہ غلام شبیر نے خانیوال پولیس کے ایک ڈی ایس پی اور ان کے ڈرائیور کو قتل کیا تھا۔

پاکستان میں بدھ کی صبح سزائے موت کے مرتکب دو شدت پسندوں کو پھانسی دے دی گئی۔

شدت پسند علی احمد عرف شیش ناگ اور غلام شبیر عرف ڈاکٹر کو سینٹرل جیل ملتان میں پھانسی دی گئی۔ دونوں مجرموں کا تعلق ایک کالعدم تنظیم سے بتایا جاتا ہے۔

علی احمد نے 1998ء کو مذہبی منافرت پر تین افراد جب کہ غلام شبیر نے خانیوال پولیس کے ایک ڈی ایس پی اور ان کے ڈرائیور کو قتل کیا تھا۔

گزشتہ ماہ پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے دہشت گردی کے جرم میں سزائے موت پانے والے مجرموں کی سزاوں پر عملدرآمد پر عائد پابندی ختم کر دی تھی جس کے بعد اب تک مختلف جیلوں میں نو قیدیوں کو پھانسی دی جاچکی ہے۔

پشاور اسکول حملے پر 133 بچوں سمیت 149 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جہاں فوج نے قبائلی علاقوں میں بھرپور فوجی کارروائی شروع کر رکھی ہے وہیں دہشت گردی کے مقدمات کی سماعت کے لیے خصوصی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ پارلیمان نے منگل کو آئین اور آرمی ایکٹ میں ترامیم منظور کیں۔

ان ترامیم کا مقصد انسداد دہشت گردی کے قومی لائحہ عمل کے تحت ریاست پاکستان کے خلاف جنگ میں ملوث عناصر کے خلاف موثر کارروائی اور دہشت گردی کے مرتکب افراد کے خلاف مقدمات چلانے کے لیے فوجی عدالتون کے قیام کو آئینی تحفظ دینا ہے۔

اقوام متحدہ، یورپی یونین اور حقوق انسانی کی بین الاقوامی تنظیمیں حکومت سے مطالبہ کررہی ہیں کہ وہ پھانسیوں پر عملدرآمد کا فیصلہ واپس لے۔ لیکن حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ قانون کے مطابق دی گئی سزاوں پر عملدرآمد کیا جائے گا۔

XS
SM
MD
LG