رسائی کے لنکس

انسداد دہشت گردی اور افغانستان میں امن کے لیے پاکستان پرعزم


وزیراعظم نواز شریف اپنے برطانوی ہم منصب کیمرون کے ہمراہ
وزیراعظم نواز شریف اپنے برطانوی ہم منصب کیمرون کے ہمراہ

پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے ملاقات میں برطانوی وزیراعظم کیمرون کو بتایا کہ اسلام آباد افغانستان میں قیام امن کی کوششوں اور اس مسئلے کے حل کے لیے تمام قریقوں کی شمولیت کا خواہاں ہیں۔

پاکستان کے وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ان کی حکومت دہشت گردی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے پر عزم ہے اور ہمسایہ ملک افغانستان میں بھی قیام امن اور استحکام کے لیے تعاون کرنے کو تیار ہیں۔

اپنے برطانوی ہم منصب ڈیوڈ کیمرون کے ساتھ ہفتے کو اسلام آباد میں مذکرات کے بعد نواز شریف نے یہ اعادہ ذرائع ابلاغ کے سامنے ایک بیان میں کیا۔ مسٹر کیمرون گزشتہ روز دو روزہ دورے پر پاکستان پہنچے تھے۔ 11 مئی کے انتخابات کے بعد بننے والی نئی حکومت کے بعد یہ کسی بھی ملک کے وزیراعظم کا پاکستان کا پہلا دورہ ہے۔

پاکستانی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’’ہمیں اس بات کا ادراک ہے کہ دہشت گردی پوری دنیا کے لیے خطرہ اور ایک بہت بڑا عالمی چیلنج ہے۔ پاکستان کو جانی اور مالی اعتبار سے سب سے زیادہ نقصان ہوا۔ اس لیے ہم نئے جوش و ولولے اور اپنے ساتھیوں کے قریبی تعاون کے ساتھ اس سے نمٹنے کا عزم رکھتے ہیں۔‘‘

حال ہی میں ملک کے مختلف علاقوں میں پے در پے شدت پسندوں کے مہلک حملوں کے بعد حکومت میں شامل عہدیدار یہ اعلان کر چکے ہیں کہ قومی سلامتی سے متعلق ایک نئی پالیسی پر کام ہورہا ہے اور سیاسی قائدین اور یہ مختلف اداروں کے حکام سے مشاورت کے بعد ’’جلد‘‘ جاری کردی جائے گی۔

مسٹر کیمرون نے بھی اپنی حکومت کی جانب سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ میں معاونت کرنے کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ یہ جنگ ’’شدید اور غیر مصالحت پسندانہ‘‘ انداز میں لڑنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس جنگ میں کامیابی کے لیے انتہا پسندی اور غربت کے خاتمے اور تعلیم پر سرمایہ کاری کے لیے اقدامات بھی کرنا ہوں گے۔

’’اس جنگ میں پاکستان کے دوست برطانیہ کے دوست اور پاکستان کے دشمن برطانیہ کے دشمن ہے اور انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم ایک ساتھ کھڑے ہیں اور مل کر یہ جنگ لڑیں گے۔‘‘

انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ اسلام آباد اور کابل مل کر افغانستان میں امن لانے کے لیے کام کریں گے۔

’’میں اس بات پر بھر پور یقین رکھتا ہوں کہ پر امن، مستحکم اور جہوری افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے جیسے کہ پر امن، مستحکم اور جہوری پاکستان افغانستان کے مفاد میں اور میں جانتا ہوں کہ آپ (نواز شریف) اور صدر کرزئی مل کر اس مقصد کے حصول کےلیے کام کریں گے۔‘‘

ڈیوڈ کیمرون کی طرف سے اس خواہش کا اظہار ایک ایسے وقت کیا گیا جب افغان صدر حامد کرزئی کی جانب سے چند تحفظات کی بنا پر امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان قطر میں ہونے والے مذاکرات تعطل کا شکار ہو چکے ہیں۔ اسلام آباد آنے سے پہلے برطانوی وزیراعظم نے ہفتے کو کابل میں افغان صدر سے بھی ملاقات کی۔ امریکی عہدیدار یہ بات کہہ چکے ہیں کہ طالبان کو مذاکرات پر آمادہ اور قطر میں اپنا سیاسی دفتر کھولنے پر پاکستان نے اہم کردار ادا کیا ہے۔

نواز شریف نے افغانستان میں قیام امن سے متعلق کوششوں کے لیے اپنی حکومت کی بھرپور حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد اس عمل میں تمام فریقوں کا شمولیت کے خواہاں ہے اور چاہتا ہے کہ یہ افغانوں کی قیادت میں ہو۔

پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ ان کا ملک برطانیہ کے ساتھ باہمی تجارت میں اضافہ اضافہ چاہتا ہے اور انھیں امید ہے کہ برطانوی سرمایہ کار اور کاروباری شخصیات پاکستان میں سرمایہ کاری کریں گے۔

’’یورپین یونین میں برطانیہ کی غیر معمولی حیثیت ہے ۔۔۔ میں نے مسٹر کیمرون کو ہماری خواہش سے آگاہ کیا کہ آئندہ سال میں ہمیں جی ایس پی پلس اسکیم میں شامل کیا جائے اور برطانیہ سے (اس پر) ماضی کی طرح حمایت کی توقع کرتے ہیں۔‘‘

برطانوی وزیراعظم نے اسلام آباد پہنچنے کے بعد پاکستان کے صدر آصف علی زرداری سے بھی ملاقات کی تھی جس میں دو طرفہ باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کے علاوہ افغانستان میں قیام امن کے معاملے پر بھی بات چیت کی گئی۔

مسٹر کیمرون دو روزہ دورہ ختم کرکے اتوار کی سہ پہر برطانیہ روانہ ہوگئے۔
XS
SM
MD
LG