رسائی کے لنکس

افغان مہاجرین کی واپسی میں عالمی برداری ذمہ داری نبھائے: پاکستانی کابینہ


حکومت کی طرف سے اندراج شدہ افغان مہاجرین کو قیام کی دی گئی موجودہ مہلت 31 مارچ کو ختم ہوجائے گی۔

پاکستان نے کہا ہے کہ افغان مہاجرین کی رضا کارانہ واپسی کے لیے ہر ممکن مدد اور سہولت کاری فراہم کی جائے گی۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کے منگل کو ہونے والے اجلاس میں افغان مہاجرین کے معاملے پر تفصیلی غور کیا گیا جب کہ اس حوالے سے مختلف تجاویز کو دیکھا گیا۔

اجلاس میں کہا گیا کہ موجودہ کابینہ نے اندارج شدہ افغان مہاجرین کے قیام میں دو مرتبہ توسیع کی جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت اس معاملے کو حل کرنا چاہتی ہے۔

پاکستان کی کابینہ نے ایک مرتبہ پھر بین الاقوامی برداری سے کہا ہے کہ وہ افغان مہاجرین کی احسن طریقے سے واپسی اور اُن کی اپنے ملک میں بحالی میں اپنی ذمہ داریوں کو نبھائے۔

کابینہ کے اجلاس کے بعد جاری بیان میں یہ وضاحت تو نہیں کی گئی کہ افغان مہاجرین سے متعلق کن تجاویز پر غور کیا گیا البتہ گزشتہ ہفتے پاکستان کے وزیر برائے سرحدی امور عبدالقادر بلوچ نے قومی اسمبلی میں اپنے ایک تحریری جواب میں کہا تھا کہ افغان پناہ گزینوں کے قیام کی مدت میں 30 جون 2018ء تک توسیع کی منظوری حکومت کے زیرِ غور ہے۔

حکومت کی طرف سے اندراج شدہ افغان مہاجرین کو قیام کی دی گئی موجودہ مہلت 31 مارچ کو ختم ہوجائے گی۔

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ اس وقت بھی ملک میں اندراج شدہ افغان پناہ گزینوں کی تعداد 14 لاکھ ہے جب کہ لگ بھگ اتنی ہی تعداد میں غیر رجسٹرڈ افغان پناہ گزینوں کی تعداد ملک کے مختلف حصوں میں مقیم ہیں۔

گزشتہ ہفتے ہی جرمنی کے شہر میونخ میں سالانہ سکیورٹی کانفرنس سے خطاب میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے ایک مرتبہ پھر زور دیا تھا کہ خطے میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان سے افغان مہاجرین کی واپسی اہم ہے۔

جب کہ افغانستان کے صدر اشرف غنی نے بھی گزشتہ ہفتے ایک بیان میں اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ پاکستان میں مقیم افغان پناہ گزینوں کو آئندہ دو برسوں میں ملک واپس لا کر آباد کیا جائے گا۔

XS
SM
MD
LG