رسائی کے لنکس

خواتین کو با اختیار بنانے کا عزم


دنیا بھر کی طرح جمعرات کو پاکستان میں بھی خواتین کا عالمی دن منایا گیا اور اس سلسلے میں ملک بھر میں سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر تقاریب اور ریلیوں کا اہتمام کیا گیا۔ اقوام متحدہ نے اس سال خواتین کے دن کو ’’عورت کو بااختیار بنانے۔ بھوک اور غربت کے خاتمے‘‘ سے منسوب کیا ہے۔

اس سال حقوق نسواں کا دن پاکستان میں ایک ایسے وقت منایا جا رہا ہے جب ملک کے کئی اہم عہدوں پر ماضی کے برعکس خواتین تعینات ہیں اور پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت کا کہنا ہے کہ اس کا سہرا اس کی خواتین دوست پالیسوں کے سر ہے۔

خواتین اس وقت جن اہم عہدوں پر خدمات سر انجام دے رہی ہیں ان میں قومی اسمبلی کی اسپیکر، وزیر خارجہ، وزیر اطلاعات اور امریکہ میں تعینات سفیر بھی شامل ہیں۔

غیر سرکاری تنظیموں کے مشترکہ فافین نامی فورم نے بھی اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ قومی اسمبلی کے موجودہ اراکین میں سے 23 فیصد خواتین ہیں جن میں 60 مخصوص نشستوں جب کہ 17 براہ راست انتخابات کے ذریعے ایوان کی رکن بنیں۔

رپورٹ کے مطابق خواتین کی ایوان میں کم تعداد کے باجود انھوں نے قانون سازی میں نمایاں کردار ادا کیا اور پارلیمنٹ کے چوتھے سال مرد ممبران اسمبلی کی نسبت خواتین ممبران نے زیادہ سوالات پوچھے۔

حکمران اتحاد میں شامل مسلم لیگ (ق) کی سینیٹر نیلوفر بختیار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ قانون سازی کے بعد ضروری ہے کہ ان پر عمل درآمد کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔

’’خواتین کے حوالے سے ہم نے چھ، سات بل منظور کراوئے، غیر کے نام قتل کو جرم قرار دینے کا بل، انھیں ہراساں کیے جانے کےخلاف قانون، وراثت میں ان کے حق اور ونی سوارہ کے علاوہ جبری شادی کا قانون ہے جو کہ بہت مشکل بل تھا جسے ہم نے متفقہ طور پر منظورا کرایا، تیزاب سے حملوں کے خلاف قانون بھی منظور ہوا۔‘‘

پاکستان کے صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے اپنے اپنے پیغامات میں کہا ہے کہ خواتین کو بااختیار بنانے اور معاشرے میں بلند مقام دلانے کے لیے حکومت نے نمایاں خدمات انجام دیں اور زندگی کے تمام شعبوں میں خواتین کے حقوق کے فروغ اور تحفظ کے لیے ہر ممکن کوششیں بروئے کار لائی جائیں گی۔

ایوان صدر میں ایک خصوصی تقریب میں صدر آصف علی زرداری نے خواتین کی حالت زار سے متعلق ’’نیشنل کمیشن آن دی اسٹیٹس آف وویمن‘‘ کے بل پر دستخط کیے جس کے بعد پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہو گیا ہے جہاں ایسا ایک با اختیار کمیشن قائم کیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG