رسائی کے لنکس

'دہشت گردی کے چیلنج سے مشترکہ کوششوں سے ہی نمٹنا ممکن ہے'


احسن اقبال نے کہا کہ دہشت گردی کے مسئلہ کو حل کرنے کے لیے اس کی بنیادی وجوہات کو سمجھنا ضروری ہے۔

پاکستان کے وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر دہشت گردی کا پھیلتا ہوا نیٹ ورک ایک ایسا خطرہ جس سے بین الاقوامی برداری کے مشترکہ تعاون سے ہی نمٹنا ممکن ہے۔

احسن اقبال نے یہ بات جمعرات کو انسداد ہشت گردی سے متعلق اسلام آباد میں منعقد ہونے والی ایک بین الاقوامی کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے خطاب میں کہی۔

انہوں نے کہا " دہشت گردی اب ایک مقامی مسئلہ نہیں رہا بلکہ ایک عالمی چیلنج ہے جسے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر ایک مشترکہ پلیٹ فارم وضع کرنے کی ضرورت ہے۔"

احسن اقبال نے کہا "دہشت گردی کو ایک دوسرے پر الزام تراشی سے ختم نہیں کیا جاسکتا۔ ہم سب مل کر ہی دہشت گردی کے چیلنج کو شکست دے سکتے ہیں۔ "

تاہم انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے تنازعات کو حل کرنا ضروری ہے کیونکہ وہ خطے دہشت گردی کا زیادہ شکار ہیں جنہیں تنازعات کو سامنا ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ دہشت گردی کے مسئلہ کو حل کرنے کے لیے اس کی بنیادی وجوہات کو سمجھنا ضروری ہے۔

"یہ مسئلہ عارضی اقدامات سے حل نہیں کیا جاسکتا ہے اور ان کے بقول دہشت گردی کے معاملے کو مسقل طور پر حل کرنے کے لیے تنازعات کا باعث بننے والی وجوہات کو مکمل طور پر دور کرنا ضروری ہے۔ "

وزیر داخلہ نے کشمیر تنازع کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس کی وجہ سے خطے سے انتہا پسندی کو ختم کرنا پاکستان کے لیے ایک چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا بین الاقوامی برداری کو اس بات کو نوٹس لینے کی ضرورت ہے کہ بھارت کی طرف سے امن عمل کی حمایت نہ کرنے سے ایک ایسے خطے کے لیے کیا مضمرات ہو سکتے ہیں جہاں دو جوہری ممالک موجود ہوں۔

واضح رہے کہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک دیرینیہ تنازع ہے جو دونوں ملکوں کے کشیدہ تعلقات کی ایک بڑی وجہ ہے۔ بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ جب تک یہ معاملہ حل نہیں ہوتا اسلام آباد اور نئی دہلی کے تعلقات میں تناؤ اور کشیدگی برقرار رہے گی۔

دریں اثنا پاکستان کے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف بھرپور کردار ادا کیا جس کے نتیجے میں اسلام آباد دہشت گردوں کو شکست دینے میں کامیاب ہوا ہے۔

تاہم امریکہ اور پڑوسی ملک افغانستان کی طرف سے پاکستان پر زور دیا جاتا رہا ہے کہ وہ تمام دہشت گردوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی کرے تاکہ حقیقی امن کا حصول ممکن ہو سکے۔

وزیر اعظم عباسی نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف کئی دہائیوں سے جاری جنگ میں نہ صرف جانی و مالی نقصان اٹھایا بلکہ اس کی وجہ سے ملک کی معیشت کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ملک کی معیشت صیح راستے پر گامزن کرنے کے عزم پر قائم ہے اور ان کے بقول ملک کی اقتصادی حالت بہتر ہونے سے سے انتہاپسندی اور شدت پسندی کی سوچ کی دور کرنے میں مدد ملے گی۔

پاکستان وزیر اعظم نے مزید کہا کہ اگرچہ حکومت نے ملک سے انتہاپسندی کے خاتمے کے لیے دورس اقدامات کیے ہیں اور یہ اقدامات ملک سے شدت پسندی کے مکمل خاتمے تک جاری رہیں گے۔

XS
SM
MD
LG