رسائی کے لنکس

پاڑا چنار دھماکے: وزیراعظم کی پیشکش مسترد، احتجاج جاری


پاکستان کی وفاقی حکومت نے قبائلی علاقے پاڑا چنار میں گزشتہ ہفتے ہونے والے بم دھماکوں میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کے لیے امداد کا اعلان کیا ہے۔

لیکن ان دھماکوں کے خلاف احتجاج کرنے والے افراد نے وزیراعظم کی پیش کش کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ متاثرین کو محض مالی امداد نہیں بلکہ تحفظ چاہیئے۔

سید سرفراز علی شاہ کا تعلق پاڑا چنار سے ہے، اُنھوں نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ’’شہر (پاڑا چنار)کے گرد خندق کھودی گئی ہے دو کلومیٹر کے فاصلے پرہمارا شہر ہے ایک ہزار سے زیادہ چیک پوسٹیں بنائی گئی تو پھر (حملہ آور ) کہاں سے داخل ہوا یہ پوچھنے کا ہم حق رکھتے ہیں یا نہیں۔‘‘

اُنھوں نے کہا کہ ’’اس واقعہ کی تحقیاتکی جائے اور جن لوگوں نے ان کی معاونت کی ان کے خلاف کارروائی کیا جانی چاہیے اور ان کو قرار واقعی سزا دی جائے‘‘۔

سید سرفراز شاہ کہتے ہیں کہ جب تک اُن کے مطالبات منظور نہیں کیے جاتے، یہ احتجاج جاری رہے گا۔ ’’جب تک ہمیں ہمارے حقوق نا ملیں ہمیں پاکستانی تسلیم نا کیا جائے ہمارے حقوق تسلیم نا کیے جائیں تب تک ہمارا دھرنا جاری رہے گا اور یہ بڑھتا چلا جائے گا۔‘‘

ایک سرکاری بیان کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے اعلان کیا ہے کہ بم دھماکوں میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کو 10، 10 لاکھ روپے جب کہ زخمیوں کو پانچ لاکھ روپے دیے جائیں گے۔

بیان کے مطابق وزیراعظم نے اس بارے میں گورنر خیبر پختونخواہ کو ہدایات جاری کر دی ہیں۔

افغان سرحد سے ملحق قبائلی علاقے کرم ایجنسی کے مرکزی شہر پاڑا چنار میں 23 مئی کو ایک بازار میں یکے بعد دیگرے دو بم دھماکوں میں 70 سے زائد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔

ان دھماکوں کے خلاف پاڑا چنار سے تعلق رکھنے والے قبائلی احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں اور اُن کے مطالبات میں سے ایک مطالبہ یہ بھی تھا کہ حکومت ہلاک و زخمی ہونے کے لیے اُسی طرح امداد کا اعلان کرے جس طرح ملک کے دیگر علاقوں میں دہشت گردی کا شکار ہونے والوں کے لیے کیا جاتا ہے۔

سب سے بڑا احتجاجی دھرنا پاڑا چنار میں ہو رہا ہے جس میں طوری اور بنگش قبائل کے لوگ شامل ہیں اور یہ احتجاج گزشتہ سات روز سے جاری ہے۔

احتجاج میں شامل افراد یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ جب تک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ علاقے میں نہیں آتے وہ اپنا دھرنا ختم نہیں کریں گے۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی ایک ایسا ہی دھرنا جاری ہے۔

پاکستانی فوج کے سربراہ نے عید الفطر کے دوسرے روز پاڑا چنار جانا تھا لیکن موسم کی خرابی کے باعث یہ دورہ موخر کر دیا گیا۔

XS
SM
MD
LG