رسائی کے لنکس

میانمار: پوپ کا اتحاد پر زور، روہنگیا لفظ کے تذکرے سے احتراز


منگل کے روز نیپیتا میں سفارت کاروں اور متمدن معاشرے کے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے، اُنھوں نے کہا کہ ’’ضروری نہیں کہ مذہبی اختلافات تقسیم یا بداعتمادی کی وجہ بنیں، بلکہ وحدت، درگزر، برداشت اور دانشمندانہ تعمیرِ وطن کا ذریعہ بن سکتے ہیں‘‘

پوپ فرینسس نے میانمار کے دارالحکومت میں اپنے کلمات میں مذہبی ’’اتحاد‘‘ پر زور دیا، جس میں روہنگیا افراد کی حالتِ زار کا براہِ راست ذکر نہیں کیا گیا۔

منگل کے روز نیپیتا میں سفارت کاروں اور متمدن معاشرے کے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے، اُنھوں نے کہا کہ ’’ضروری نہیں کہ مذہبی اختلافات تقسیم یا بداعتمادی کی وجہ بنیں، بلکہ وحدت، درگزر، برداشت اور دانشمندانہ تعمیرِ وطن کا ذریعہ بن سکتے ہیں‘‘۔

بقول اُن کے، ’’میانمار کا مستقبل امن، انسانی حرمت کی بنیاد پر امن کو فروغ دیتے اور معاشرے کے ہر رکن کے حقوق، ہر نسلی گروپ اور اُس کی شناخت کی حرمت کے تقاضوں کا خیال برتنے، قانون کی حکمرانی کی عزت، اور جمہوری عمل درای کو سربلند رکھنا چاہیئے، تاکہ ہر فرد اور ہر گروہ، جس میں سبھی شامل ہیں، ساروں کے مفاد کے لیے سودمند ثابت ہو‘‘۔

اُنھوں نے مزید کہا کہ ’’جذبات کو ٹھنڈا کرنے، روحانی اور نفسیاتی زخموں پر مرہم رکھنے میں مذہب ایک اہم کردار ادا کر سکتا ہے، جنھوں نے تنازعے کے دوران تکالیف برداشت کی ہیں۔ اقدار کی سربلندی کرتے ہوئے، تنازع کے اسباب دور کیے جا سکتے ہیں۔۔ مکالمے کے لیے راہ استوار کرنے، انصاف کے حصول اور تکالیف سہنے والے تمام لوگوں کی امداد کے لیے الہامی مدد کی امید کی جاسکتی ہے‘‘۔

پوپ ملک کی مشیر، آنگ سان سوچی کے ہمراہ اسٹیج پر بیٹھے، جنھوں نے اپنے تعارفی خطاب میں بائبل کا حوالہ دیا۔

پونٹف میانمار کا دورہ کر رہے ہیں، تاکہ ملک کی مختصر کیتھولک برادری سے مل سکیں۔ لیکن، دورے سے یہ عام توقعات باندھی گئی ہیں کہ وہ مسلمان اقلیت، روہنگیا کے بارے میں بات کریں گے، جسے مظالم کا نشانہ بنایا گیا ہے، جنھیں امریکہ، برطانیہ اور اقوام متحدہ نسل کشی قرار دے چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG