رسائی کے لنکس

جنوبی پنجاب صوبے کا قیام، تحریک انصاف کا آئینی ترمیم کا اعلان


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے جنوبی پنجاب صوبے کے لیے بل قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس پر دوسری سیاسی جماعتوں سے مشاورت کر کے ان کی تائید حاصل کی جائے گی۔

بل اسمبلی میں پیش کرنے سے قبل انتظامی سیکریٹریٹ بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ آئندہ ماہ جنوب (ساؤتھ) کے لیے الگ ایڈیشنل چیف سیکریٹری اور ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (اے آئی جی) پولیس کی تقرری کر دی جائے گی۔

عام انتخابات 2018 کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ جنوبی پنجاب صوبے پر آئینی ترمیمی بل لانے کی بات کی گئی ہے۔

بدھ کو اسلام آباد میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی اور مشیر اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے قومی اسمبلی کے باہر ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی صدارت میں جنوبی پنجاب کی ترقی کے بارے میں ایک اہم اجلاس ہوا۔ جس میں وفاقی وزرا، وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار، پنجاب کے وزراء اور پی ٹی آئی کے اہم رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔

'پہلے انتظامی سیکریٹریٹ بنانے کا فیصلہ ہوا ہے'

مخدوم شاہ محمود قریشی کے مطابق اس اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کے مطابق جنوبی پنجاب صوبے کے لیے اسمبلی میں بل پیش کیا جائے گا اور دوسری سیاسی جماعتوں سے مشاورت کرکے تائید حاصل کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم اور اتفاق رائے میں کچھ تاخیر کی وجہ سے پہلے انتظامی سیکریٹریٹ بنانے کا فیصلہ ہوا ہے۔

تحریک انصاف کے رہنماؤں کے مطابق وزیراعظم نے فیصلہ کیا ہے کہ جنوبی پنجاب کو ایک صوبے کی شکل دینے کے لیے اسمبلی میں بل پیش کیا جائے اور اس پر دیگر سیاسی جماعتوں سے بھی مشاورت کرکے ان کی تائید حاصل کی جائے گی۔

اجلاس کے حوالے سے پی ٹی آئی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ یہ بھی فیصلہ ہوا کہ اس سیاسی اتفاق رائے کے لیے بل کو حتمی شکل دی جائے گی کیونکہ اس کے لیے آئینی ترمیم درکار ہے۔ اس پر اتفاق رائے پیدا کرنے میں کچھ وقت لگے گا لیکن لوگوں کا دیرینہ مطالبے میں مزید تاخیر نہیں کی جاسکتی۔

'عوام کی توجہ مسائل سے ہٹانے کی کوشش ہے'

پی ٹی آئی کے اس اعلان پر پنجاب میں تحریک انصاف کی سب سے بڑی مخالف سیاسی جماعت مسلم لیگ (ن)نے ردعمل میں کہا ہے کہ یہ صرف اور صرف عوام کی توجہ مسائل سے ہٹانے کی کوشش ہے۔

رکن صوبائی اسمبلی اور مسلم لیگ پنجاب کے سیکریٹری جنرل اویس لغاری کے مطابق قومی اسمبلی میں موجودہ حکومت میں پہلے ہی جنوبی پنجاب صوبے کے حوالے سے جو دو بل پیش کیے جا چکے ہیں۔ اس پر ایک نئے بل کی بات سمجھ سے بالا تر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کے لیے ایک بل مسلم لیگ (ن) جمع کرا چکی ہے۔ یہ بل جمع ہونے کے بعد پی ٹی آئی کے کچھ ممبران نے خود بھی ایک بل جمع کروایا تھا۔ عمران خان کو تحریک انصاف کے جمع کردہ بل کا بھی نہیں معلوم۔ اب وہ ایک اور بل پیش کرنے کا ڈرامہ کر رہے ہیں۔

قبل ازیں مخدوم شاہ محمود قریشی نے یہ واضح نہیں کیا کہ تحریک انصاف کی حکومت جنوبی پنجاب صوبے کے حوالے سے آئینی ترمیمی بل قومی اسمبلی میں کب پیش کرے گی۔

'پیش رفت خوش آئند ہے'

عام انتخابات سے پہلے بننے والے جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے صدر سابق رکن اسمبلی چوہدری طاہر بشیر چیمہ اس حوالے سے کہتے ہیں کہ یہ خوش آئند ہے کہ تحریک انصاف نے اس سلسلے میں پیش رفت کی ہے۔

ان کے بقول 2018 کے انتخابات سے قبل قومی و صوبائی اسمبلی کے کئی ارکان پر مشتمل جنوبی پنجاب صوبہ محاذ نے صوبے کے قیام کی یقین دہانی پر تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی تھی۔

خیال رہے کہ حکمران جماعت تحریک انصاف اور حزب اختلاف کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) جنوبی پنجاب میں ایک صوبہ بنانے کے حق میں ہیں جب کہ حکومت کی اتحادی مسلم لیگ (ق) اور حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) جنوبی پنجاب میں دو صوبے یعنی صوبہ بہاولپور اور جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کے حق میں ہیں۔ اس طرح پی ٹی آئی کو قومی اسمبلی میں اپنی مخالف سیاسی جماعتوں سے بات کرنے سے پہلے اپنی اہم اتحادی جماعت مسلم لیگ (ق) کو منانے کے جتن بھی کرنے پڑیں گے ۔

XS
SM
MD
LG