رسائی کے لنکس

پنجاب کے پرائمری اسکولوں میں اُردو زبان میں تعلیم دینے کا اعلان


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان کے صوبہ پنجاب کی حکومت نے اگلے سال سے سرکاری پرائمری اسکولوں میں پڑھایا جانے والا نصاب تعلیم اُردو زبان میں کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

وزیرِ اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے ہفتے کو اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ اساتذہ اور بچوں کا سارا وقت مضمون کا ترجمہ کرنے میں ضائع ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے بچے کچھ نیا نہیں سیکھ پاتے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ آئندہ تعلیمی سال سے پنجاب بھر کے سرکاری پرائمری اسکولوں میں تمام نصابِ تعلیم اُردو زبان میں ہو گا۔

ترجمان اسکولز ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ عمر خیال نے کہا ہے کہ نصاب کی زبان اُردو ہونے سے قومی زبان کو فروغ حاصل ہو گا۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے عمر خیام نے کہا ہے کہ اسکولوں میں قومی زبان میں تعلیم دینے سے بچوں کو اپنی درسی کتب پڑھنے اور انہیں سمجھنے میں بھی آسانی ہوگی۔

پنجاب حکومت کے اِس اعلان سے ماہرین تعلیم کچھ خاص مطمئن نظر نہیں آتے ہیں۔ ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ سارا نصاب اُردو زبان میں پڑھانا ٹھیک نہیں ہوگا۔

ماہرِ تعلیم سید عابدی نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پرائمری سطح پر تمام نصاب اُردو میں پڑھانے سے بچوں کی سیکھنے اور سمجھنے کی صلاحیت متاثر ہو گی۔ بہت ساری اصطلاحات صرف انگریزی زبان میں ہی پڑھائی اور سمجھائی جا سکتی ہیں۔

سید عابدی نے کہا کہ ایک تحقیق کے مطابق اُن ملکوں میں جہاں پرائمری تک مادری زبان میں تعلیم دی جاتی ہے وہاں بھی کچھ مضامین انگریزی میں ہی پڑھائے جاتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسلامیات، اُردو اور معاشرتی علوم تو اُردو میں پڑھائے جاسکتے ہیں لیکن سائنس کے مضامین اور ریاضی کو اُردو زبان میں پڑھانا مناسب نہیں ہو گا۔

سیکریٹری اسکولز ایجوکیشن کے مطابق مادری زبان میں نصابِ تعلیم کا فیصلہ حکومت کے نظریے کے عین مطابق ہے جس کی باقاعدہ منظوری آئندہ چند روز میں کابینہ سے لی جائے گی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پرائمری تک اُردو میں نصابِ تعلیم صرف پنجاب کے 22 اضلاع میں ہی کیا جائے گا جب کہ باقی اضلاع میں انگریزی میں ہی تعلیم جاری رکھی جائے گی۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بچوں کی ماہرِ نفسیات ڈاکر طاہرہ رباب نے کہا ہے کہ پرائمری سطح تک اُردو زبان میں تعلیم حاصل کرنا کسی حد تک تو بہتر ہو سکتا ہے لیکن اس کے بہت زیادہ اچھے نتائج نہیں نکل سکیں گے۔

ڈاکٹر طاہرہ نے بتایا ہے کہ پوری دنیا میں بچوں کو ابتدائی سالوں میں مختلف زبانوں میں چیزیں سکھائی جاتی ہیں کیونکہ اس سے اُن کے سیکھنے کا عمل تیز ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’’پرائمری تک اُردو زبان میں تعلیم حاصل کر کے جب بچہ بڑی جماعت میں جائے گا تو اُسے پڑھائی میں دشواری پیش آئے گی۔ بچوں کو دوسرے انگریزی بولنے والے بچوں کے سامنے پریشانی کا سامنا بھی ہو سکتا ہے"۔

XS
SM
MD
LG