رسائی کے لنکس

مسلم شدت پسند روس کے خلاف استعمال ہورہے ہیں، پیوٹن


صدرپیوٹن کا کہنا تھا کہ بعض سیاسی قوتیں روس کو کمزور کرنے اور تصادم کی صورتِ حال پیدا کرنے کے لیے مسلمانوں میں شدت پسند رجحانات کو ہوا دے رہی ہیں۔

روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے الزام عائد کیا ہے کہ "بیرونی دشمن" روس کو کمزور کرنے کے لیے بنیاد پرست اسلام کو استعمال کر رہے ہیں۔

انہوں نے روس کے مقامی مسلمان علماء اور رہنماؤں سے اپیل کی ہے کہ وہ روسی مسلمانوں میں پنپنے والے ریاست مخالف جذبات اور کشیدگی کو کم کرنے کے لیے کردار ادا کریں۔

خیال رہے کہ روسی صدر کے اس بیان سے قبل گزشتہ ہفتے دارالحکومت ماسکو میں مسلم مخالف فسادات ہوئے تھے جب کہ محض ایک روز قبل مبینہ طور پر ایک مسلمان خاتون کی جانب سے ایک مسافر بس پر کیے جانے والے خودکش حملے میں چھ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

منگل کو روس کے نیم خودمختار مسلم اکثریتی علاقے 'بشخورستان' کے دارالحکومت یوفا میں مسلمان علماء سے خطاب کرتے ہوئے صدرپیوٹن کا کہنا تھا کہ بعض سیاسی قوتیں روس کو کمزور کرنے اور تصادم کی صورتِ حال پیدا کرنے کے لیے مسلمانوں میں شدت پسند رجحانات کو ہوا دے رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مغربی دنیا اور مسلمانوں کے درمیان کشمکش میں اضافہ ہورہا ہے اور بعض قوتیں ایسی ہیں جو اس آگ پر تیل چھڑک کر فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

گو کہ روسی صدر نے اپنی تقریر میں ان "بیرونی قوتوں" کی جانب براہِ راست کوئی اشارہ نہیں کیا لیکن وہ ماضی میں اکثر دیگر ممالک خصوصاً امریکہ کو روس کے داخلی معاملات میں مداخلت کرنے پر لعن طعن کرتے رہے ہیں۔

اپنے خطاب میں روسی صدر نے علماء پر زور دیا کہ وہ روس میں بسنے والے مسلمان تارکینِ وطن کو مقامی طرزِ زندگی اپنانے پر آمادہ کریں تاکہ ان کے اور مقامی آبادی کے درمیان تصادم کے امکانات کو کم کیا جاسکے۔

انہوں نے علماء سے کہا کہ وہ روسی مسلمانوں کی ذہن سازی کریں ورنہ وہ دوسرے بنیاد پرست گروپوں کے ہتھے چڑھ کر ان کے پروپیگنڈے کی نذر ہو جائیں گے۔

روس میں لگ بھگ دو کروڑ مسلمان بستے ہیں جو کل آبادی کا 15 فی صد ہونے کے ساتھ ساتھ ملک کی سب سے بڑی اقلیت بھی ہیں۔

لیکن روس کے کئی مسلم اکثریتی علاقوں خصوصاً شمالی قفقاز میں روسی اقتدار کے خلاف بغاوت کی مسلح تحریکیں جاری ہیں جنہیں ماسکو حکومت طاقت سے دبانے کی کوشش کرتی آئی ہے۔

طاقت کے اس استعمال کے نتیجے میں مسلم مزاحمت کار روس کے مختلف علاقوں بشمول دارالحکومت ماسکو کو بھی ماضی میں اپنے حملوں کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔

روس سنہ 2014 میں سوچی کے مقام پر سرمائی اولمپکس کی میزبانی کرنے والا ہے اور کھیلوں کے ان عالمی مقابلوں کے موقع پر مسلم شدت پسندوں کو کسی ممکنہ حملے کو ناکام بنانا روسی حکام کے لیے دردِ سر بنا ہوا ہے۔
XS
SM
MD
LG