رسائی کے لنکس

پوٹن کا دورۂ ایران: ایردوان سے ملاقات سمیت یوکرینی گندم کی ترسیل ایجنڈے میں شامل


روس کے صدر ولادی میر پوٹن منگل کو تہران میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور ترک صدر رجب طیب ایردوان سے ملاقات کر رہے ہیں۔ یوکرین جنگ، عالمی منظر نامے اور خطے کی صورتِ حال کے تناظر میں ان ممالک کے سربراہان کی ملاقات کو اہمیت کا حامل قرار دیا جا رہا ہے۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق تینوں رہنماؤں کی ملاقات میں یوکرینی گندم کی بحیرہ اسود کے ذریعے ترسیل کی بحالی بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔

روسی صدر کے منگل سے شروع ہونے والے دورۂ ایران کو یوکرین جنگ کے باعث امریکہ اور اس کے یورپی اتحادیوں کی جانب سے ماسکو پر بڑھائے جانے والے دباؤ کا مقابلہ قرار دیا جا رہا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق روسی صدر ایران اور ترکی کے ہم منصبوں سے ملاقات کر کے ملک میں یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ عالمی سطح پر روس تنہائی کا شکار نہیں ہے۔

اپنے پانچویں دورۂ ایران کے دوران پوٹن ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے علاوہ دیگر ایرانی حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔

تینوں رہنماؤں کی تہران میں ملاقات کے حوالے سے ایرانی وزیرِ خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ معاشی تعاون، علاقائی سیکیورٹی اور فوڈ سیکیورٹی کے معاملات پر تبادلۂ خیال ہو گا۔

پوٹن کا دوسرا غیر ملکی دورہ

روس کی یوکرین پر چڑھائی کے بعد روسی صدر کا یہ دوسرا غیر ملکی دورہ ہے۔اس سے قبل پوٹن جون میں تاجکستان اور ترکمانستان کا دورہ کر چکے ہیں۔

دورۂ تہران کے دوران پوٹن ایرانی ہم منصب ابراہیم رئیسی اور ترک صدر رجب طیب ایردوان کے ساتھ شام کے تنازع کے علاوہ علاقائی صورتِ حال پر تبادلۂ خیال کریں گے۔ایران اور روس شام میں صدر بشارالاسد کی حکومت کی حمایت کر رہے ہیں جب کہ ترکی مسلح باغیوں کی حمایت کر رہا ہے۔

کیا یورپ دوسری سرد جنگ کی طرف بڑھ رہا ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:49 0:00

واضح رہے کہ یوکرین جنگ کے باعث امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے پابندیوں کےسبب روسی صدر ایران کے ساتھ تعلقات مزید استوار کر رہے ہیں جو خود بھی امریکی پابندیوں کا شکار ہے۔

امریکی حکام یہ الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ روسی اہلکاروں نے حالیہ ہفتوں کے دوران وسطی ایران کی ایک ایئر فیلڈ کا دورہ کر کے اس کے ڈرون حملوں کی صلاحیت کا جائزہ بھی لیا ہے جنہیں وہ ممکنہ طور پر یوکرین میں استعمال میں لانا چاہتا ہے۔

یوکرینی گندم کی ترسیل کا معاملہ

گزشتہ ہفتے اقوامِ متحدہ، روس، ترکی اور یوکرینی حکام نے ایک مجوزہ معاہدے پر اتفاق کیا تھا جس کے تحت دو کروڑ 20 لاکھ ٹن گندم کی ترسیل بھی شامل ہے جو چار ماہ سے جاری جنگ کے باعث یوکرین کی بندرگاہوں میں پھنسی ہوئی ہے۔

ایران، ترکی اور روس کے صدور کی ملاقات کے دوران روس کی جانب سے یوکرین کی گندم کی بحیرہ اسود کے ذریعے ترسیل کی بندش پر بھی مشاورت ہو گی۔

ترک صدر ایردوان سے ملاقات کا ایجنڈا

ایران، پوٹن کو ترک صدر ایردوان کے ساتھ ملاقات کا بھی موقع فراہم کر رہا ہے جو بعض عالمی معاملات پر ماسکو کی پالیسی کی مخالفت کرتا رہا ہے جن میں آذربائیجان، آرمینیا ، شام اور لیبیا کا تنازع شامل ہے۔

البتہ ترکی اپنی معیشت اور تیزی سے گرتی ہوئی کرنسی کے پیشِ نظر کریملن پر پابندیاں عائد کرنے سے گریزاں رہا ہے اور روس کو ایک بڑی تجارتی منڈی سمجھتا ہے۔

ترکی، یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے روس اور یوکرین کے درمیان معاہدے کی بھی پیش کش کر چکا ہے۔ ترکی بحیرہ اسود کے ذریعے یوکرین گندم کی ترسیل کے لیے مذاکرات پر بھی زور دے رہا ہے۔

بائیڈن کے دورۂ مشرقِ وسطیٰ کے بعد پوٹن متحرک

روسی صدر ایسے وقت میں ایران جا رہے ہیں، جب حال ہی میں امریکی صدر جو بائیڈن نے مشرقِ وسطیٰ کا دورہ مکمل کیا ہے۔ دورے کے دوران بائیڈن اسرائیل اور سعودی عرب گئے تھے اور دونوں ملکوں کو خطے میں ایران کا حریف سمجھتا جاتا ہے۔

بائیڈن نے جدہ اور یروشلم میں خطے کے ملکوں پر زور دیا تھا کہ وہ اس خطے سے روس اور چین کا اثرورسوخ کم کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

ماہرین کے مطابق خطے میں یہ سوچ پائی جاتی ہے کہ امریکہ کی اس خطے میں عدم توجہی کے باعث روس اور چین کے اثر و نفوذ میں اضافہ ہوا ہے۔

لیکن بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے روس کے ساتھ تعلقات بہتر ہیں، کیوں کہ روس کی شام سے متعلق پالیسی اسرائیلی پالیسی سے قریب تر ہے۔ دوسری جانب سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات، روس کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے تحت تیل کی پیداوار میں اضافے سے گریزاں ہیں۔

اس خبر کے لیے مواد خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے لیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG