رسائی کے لنکس

مغربی دباؤ کے مقابلے کے لیے روسی اور چینی صدور باہمی تعاون پر متفق


روسی صدر پوٹن اپنے چینی ہم منصب صدر شی سے ویڈیو لنک پر بات کرتے ہوئے۔ 15 دسمبر 2021ء
روسی صدر پوٹن اپنے چینی ہم منصب صدر شی سے ویڈیو لنک پر بات کرتے ہوئے۔ 15 دسمبر 2021ء

بدہ کو روس کے صدر ولادی میر پوٹن اور چین کے صدر شی جن پنگ نے ویڈیو لنک کے ذریعے بات کرتے ہوئے مغرب کی جانب سے مداخلت کو مسترد کیا اور ایک دوسرے کے سیکیورٹی مفادات کا باہمی طور پر دفاع کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

یاد رہے کہ آٹھ دن قبل صدر پوٹن نے امریکی صدر بائیڈن سے بھی ویڈیو لنک کے ذریعے بات کی تھی۔

چین کی سرکاری نیوز ایجنسی، شنہوا کے مطابق صدر شی نے کہا کہ "اس وقت کچھ عالمی طاقتیں جمہوریت اور انسانی حقوق کی آڑ لے کر چین اور روس کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کر رہی ہیں۔ یہ سفاکانہ طور پر بین الاقوامی قوانین اور بین الاقوامی تعلقات کے طے شدہ معیار کو کچل رہی ہیں۔"

صدر شی نے کہا کہ "چین اور روس کو اپنے سیکیورٹی مفادات کے تحفظ کی مشترکہ کوششوں کو مزید بڑھانا ہو گا"۔

دوسری طرف کریملن کے مشیر یوری اوشاکوف نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ صدر شی نے کہا ہے کہ وہ روس کی تشویش سے آگاہ ہیں اور انہوں نے صدر پوٹن کو پیش کش کی ہے کہ روس کی سیکیورٹی کے لیے قانونی ضمانتیں حاصل کرنے کے لیے مغرب پر دباؤ ڈالنے میں وہ ان کی مدد کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں لیڈروں نے نئے فوجی اتحادوں کی تشکیل پر بھی اعتراض کیا ہے، مثال کے طور پر 'اے یو کے یو ایس' ( AUKUS) شراکت داری، جس میں آسٹریلیا، برطانیہ اور امریکہ شامل ہیں یا 'کواڈ' (Quad ) جس میں آسٹریلیا، بھارت، جاپان اور امریکہ شامل ہیں۔

اس ویڈیو کال سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ روس اور چین کے مغرب کے ساتھ انتہائی کشیدہ تعلقات کے پیش نظر دونوں ملک باہمی طور پر ایک دوسرے کی حمایت پر اور زیادہ آمادہ ہو گئے ہیں۔ چین پر انسانی حقوق کے حوالے سے دباؤ ہے، جب کہ مغرب روس پر یوکرین کے خلاف اقدامات کا الزام لگاتا ہے۔

روسی مشیر یوری اوشاکوف کے مطابق پوٹن نے شی کو صدر بائیڈن کے ساتھ اپنی بات چیت کے چیدہ چیدہ نکات سے آگاہ کیا۔ اس گفتگو میں صدر بائیڈن نے روس کو متنبہ کیا تھا کہ وہ یوکرین پر حملہ کرنے سے باز رہے۔ روس حملے کی منصوبہ بندی سے انکار کرتا ہے۔ پوٹن نے سیکیورٹی کے حوالے سے اپنے مطالبات صدر بائیڈن کے سامنے رکھے ہیں۔

پوٹن نے شی کو بتایا کہ "ہمارے ملکوں کے درمیان تعاون کا ایک نیا ماڈل تشکیل پا چکا ہے، جس کی بنیاد دوسری چیزوں کے علاوہ اس اصول پر ہے کہ ایک دوسرے کے اندرونی معاملات میں دخل نہ دیا جائے اور ایک دوسرے کے مفادات کا احترام کیا جائے۔

کریملن کے ترجمان نے بتایا کہ ہو سکتا ہے کہ اگلے سال فروری میں بیجنگ میں منعقد ہونے والے سرمائی اولمپکس میں پوٹن شرکت کریں اور صدر شی سے ملاقات کریں۔ یاد رہے کہ پچھلے ہفتے وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا تھا کہ امریکی حکام اس میں شرکت نہیں کریں گے۔ سرکاری طور امریکہ اس کا بائیکاٹ اس لیے کر رہا ہے کہ چین اپنے مغربی علاقے سنکیانگ میں مسلم اقلیتی آبادی سے غیر انسانی سلوک روا رکھے ہوئے ہے۔

پوٹن نے بات کرتے ہوئے کہا کہ "ہم بین الاقوامی سطح پر ایک دوسرے کے ساتھ کھیلوں میں تعاون جاری رکھیں گے اور اولمپکس مقابلوں سمیت کھیلوں کو سیاسی رنگ دینے کی کوششوں کو مسترد کرتے ہیں۔

پوٹن امریکی اثر و نفوذ میں توازن قائم کرنے کے لیے بھی چین کے ساتھ شراکت داری کو بڑھانا چاہتے ہیں، خاص طور سے توانائی کے شعبے میں۔ اس سال دونوں ملکوں نے 20 سالہ دوستی اور تعاون کے سمجھوتوں میں توسیع کی ہے۔

روسی لیڈر نے کہا کہ اس سال دو طرفہ تجارت میں 31 فی صد اضافہ ہوا ہے، پہلے گیارہ مہینوں میں اس کا حجم 123 بلین ڈالر کے قریب رہا، جب کہ دونوں ملکوں کا ارادہ ہے کہ مسقبل قریب میں اسے دو سو بلین ڈالر تک لے جائیں گے۔

(خبر کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے)

XS
SM
MD
LG