رسائی کے لنکس

"کیا پاکستان کو اسٹرٹیجک مفاد کے خلاف کردار کے لیے مجبور کیا جا رہا ہے؟"


فائل فوٹو
فائل فوٹو

مرکز میں قائم اتحادی حکومت میں شامل پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور ایوانِ بالا (سینیٹ) کے رکن رضا ربانی نے بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے معاہدے اور دوست ممالک کے ساتھ مالی امداد کے معاملات پر پارلیمان کو اعتماد میں لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

رضا ربانی نے منگل کو جاری ایک بیان میں کہاہے کہ ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے پاکستان کو قومی اور اسٹرٹیجک مفاد کے خلاف کردار ادا کرنے کے لیے مجبور کیا جا رہا ہے۔

رضا ربانی نے آئی ایم ایف سے معاہدے میں تاخیر کے ساتھ ساتھ پاکستان کے دیگر دوست ممالک سے امداد میں ہچکچاہٹ پر بھی پارلیمنٹ کو آگاہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

سینیٹر رضا ربانی کا کہنا ہے کہ عوام کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ جان سکیں کہ آیا پاکستان کے جوہری اثاثے دباؤ کا شکار ہیں یا پاکستان کے چین کے ساتھ تعلقات کو کوئی خطرہ لاحق ہے؟

ان کے مطابق عوام کو یہ جاننے کا حق ہے کہ کیا پاکستان کو خطے میں کوئی ایسا کردار ادا کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے جس سے سامراجی طاقتیں یہاں اپنی عسکری موجودگی کو ممکن بنا سکیں؟

انہوں نے ان معاملات پر قومی اسمبلی اور سینیٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیرِ اعظم کی جانب سے پالیسی بیان دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض پروگرام کی بحالی میں مشکلات کا سامنا ہے اور ایسے میں حکومت معاشی مدد کے لیے دوست ممالک کی طرف دیکھ رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق آئی ایم ایف نے مالیاتی خسارے کو پورا کرنے کے لیے اسلام آباد کو دوست ممالک سے یقین دہانی لینے کا کہا ہے۔

دوست ممالک سے معاشی مدد کی کوششوں کے پیشِ نظر وزیرِ اعظم شہباز شریف نے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور قطر کا دورہ کیا ہے۔

ایک جانب حکومت کو معاشی بحران پر قابو پانے کا چیلنج درپیش ہے وہیں حکومت میں شامل پیپلز پارٹی کی جانب سے ایسے بیانات سامنے آ رہے ہیں جس سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ اتحادی حکومت سے مطمئن نہیں۔

پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے گزشتہ ہفتے کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران کہا تھا کہ اگر وفاق نے سندھ کے سیلاب متاثرین کو امداد فراہم کرنے کا وعدہ پورا نہ کیا، تو ان کی جماعت کے لیے حکومت میں شامل رہنا مشکل ہوگا۔

پیپلز پارٹی کے رہنماسینیٹر رضا ربانی نے حکومت سے شکوہ کیا ہے کہ کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے مذاکرات اور دہشت گردی میں اضافے پر حکومت نے پارلیمان کو کوئی بریفنگ نہیں دی۔

انہوں نے اتحادی حکومت کو تحریکِ انصاف کی حکومت کی طرح قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ حکومت بھی پارلیمان اور آئین سے آزادی چاہتی ہے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے پاس اتحاد سے علیحدگی کا راستہ نہیں ہے البتہ مہنگائی اور دو صوبوں میں ممکنہ انتخابات کے باعث پی پی پی حکومت سے فاصلہ اختیار کرنا چاہتی ہے۔

XS
SM
MD
LG